نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز سوامی رام دیو اور آچاریہ بال کرشنا ایم ڈی پتنجلی کی جانب سے مختلف بیماریوں کے علاج کا دعویٰ کرنے والے گمراہ کن اشتہارات کے سلسلے میں مانگی گئی معافی کو مسترد کر دیا۔ جسٹس ہیما کوہلی اور احسن الدین امان اللہ پر مشتمل بنچ نے کہا کہ عدالت اندھی نہیں ہے۔ عدالت نے رام دیو اور بال کرشن کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل مکل روہتگی سے کہا کہ وہ معافی قبول نہیں کرسکتے کیونکہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ ان کے موکلوں کی جانب سے کاروائی کو بہت ہلکے میں لیا جارہا ہے۔
سپریم کورٹ نے ایک آج بار پھر یوگا گرو بابا رام دیو اور ان کے شاگرد پتنجلی کے منیجنگ ڈائریکٹر آچاریہ بال کرشن کی معافی کو مسترد کردیا۔ پتنجلی آیوروید کے 'گمراہ کن' اشتہارات سے متعلق توہین عدالت کے معاملے میں دونوں نے ایک بار پھر معافی مانگی لیکن عدالت نے ایک بار انہیں معافی دینے سے انکار کردیا۔ جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسن الدین امان اللہ کی بنچ نے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے کہا "ہم اس حلف نامہ کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ یہ (توہین) جان بوجھ کر کی گئی ہے۔ وہ (بابا رام دیو اور بال کرشن)) اس کے نتائج بھگتیں گے۔ ہم اس معاملے میں نرمی برتنا نہیں چاہتے۔"
بنچ نے رام دیو کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی اور بلبیر سنگھ کو بتایا کہ وہ (بابا رام دیو اور بال کرشنا) عدالتی کارروائی کو بہت ہلکے میں لے رہے ہیں۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ رام دیو اور بال کرشن نے بیرون ملک سفر کے جھوٹے دعوے کرکے عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہونے سے گریز کرنے کی کوشش کی ۔بنچ نے کہا کہ 30 مارچ کو دیئے گئے حلف نامے میں 31 مارچ کے ہوائی سفر کے ٹکٹ منسلک تھے اور جب حلف نامہ دیا گیا تو ٹکٹ موجود نہیں تھے۔ بنچ نے ایک بار پھر پتنجلی ٹیکس (گمراہ کن اشتہارات) معاملے میں اتراکھنڈ لائسنسنگ اتھارٹی کی عدم فعالیت اور مرکزی حکومت کے جاری کردہ خطوط کے باوجود دیویا فارمیسی کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں ناکامی پر بھی ناراضگی ظاہر کی۔
بنچ نے کہا "ہمیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ فائلوں کو آگے بھیجنے کے علاوہ انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ یہ واضح طور پر ذمہ داری اور معاملے میں تاخیر کی کوشش کو ظاہر کرتا ہے۔ ان متعلقہ برسوں میں (اتراکھنڈ) ریاستی لائسنسنگ اتھارٹی گہری نیند سوتی رہی۔" سپریم کورٹ نے کہا "یہ لائسنسنگ اتھارٹی کی طرف سے جان بوجھ کر اور مکمل طور پر ایک احمقانہ عمل تھا۔" بنچ نے مزید کہا کہ "ہم توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنا چاہتے ہیں لیکن فی الحال ہم اس سے گریز کر رہے ہیں، وہ چار ہفتوں کے اندر حلف نامہ داخل کریں ۔" عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وہ رام دیو اور آچاریہ بال کرشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت 16 اپریل کو اور اتراکھنڈ اسٹیٹ لائسنسنگ اتھارٹی کے خلاف 30 اپریل کو کرے گی۔ خیال رہے کہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے اپنی عرضی میں ایلوپیتھی دوا کو بدنام کرنے پر بابا رام دیو اور پتنجلی آیوروید کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
یو این آئی