بھوپال: مدھیہ پردیش کے دموہ ضلع میں مسجد کے ایک امام کو مبینہ طور پر تشدد کا شکار بنایا گیا۔ جس کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔ امام کو اس وقت مارا پیٹا گیا جب امام نے لوگوں کے ایک گروپ کو درزی کو مارنے سے روکنے کی کوشش کی۔ پولیس حکام کے مطابق علاقے میں کشیدگی اس وقت مزید بڑھ گئی جب ہندو اور مسلم کمیونٹی کے لوگ آمنے سامنے آگئے، دونوں طرف سے ایک بڑی بھیڑ ایک پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہوگئی۔ یہ واقعہ اتوار کو پیش آیا۔
تاہم پولیس کی جانب سے فوری کارروائی سے صورتحال کو قابو میں لایا گیا اور علاقے میں ایک ناخوشگوار واقعہ کو روک دیا گیا۔ دموہ میں ماضی میں بھی فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پیش آئے تھے۔ یہ سب اس وقت شروع ہوا جب ہفتہ کی رات ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر ایک مسلمان درزی کو مارا پیٹا۔ جب شرپسند مسجد کے قریب ایک درزی کی پٹائی کر رہے تھے تو اسی دوران وہاں سے گزرنے والے ایک امام نے لڑائی کو روکنے کی کوشش کی۔
درزی کی پٹائی کرنے والے نوجوانوں نے امام کو مبینہ طور پر مارا پیٹا۔ جیسے ہی امام کی پٹائی کی خبر پھیل گئی، مسلم کمیونٹی کے متعدد لوگ ایک مقامی پولیس اسٹیشن پر جمع ہوئے اور کارروائی کا مطالبہ کیا۔ جب مسلم کمیونٹی کے لوگ امام کو مبینہ طور پر پیٹنے والے افراد کی گرفتاری کے لیے مطالبے پر زور دینے کے لیے احتجاج کر رہے تھے، سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو سامنے آئی، جس نے کشیدگی کو مزید بڑھا دیا۔ جسے دیکھ کر دونوں طرف کے لوگ تھانے کے باہر جمع ہو گئے۔