لکھنؤ: سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے یوپی مدرسہ بورڈ ایکٹ 2004 کو منسوخ کرنے کے فیصلے پر عبوری روک لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس پر جواب بھی طلب کیا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت اب جولائی کے دوسرے ہفتے میں طے کی گئی ہے۔
غور طلب ہو کہ اس سے قبل الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے میں یوپی مدرسہ ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ اس فیصلے کو مدرسہ عزیزیہ اعجاز العلوم کے مینیجر انجم قادری نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جہاں سپریم کورٹ کے فیصلے سے انہیں راحت ملی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے پاس اس ایکٹ کو منسوخ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کیا لکھا گیا:
مدرسہ عزیزیہ اعجاز العلوم کے مینیجر انجم قادری نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے ایسے بہت سے فیصلے ہیں جن پر توجہ دیے بغیر ہائی کورٹ نے نے یوپی مدرسہ ایکٹ 2004 کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔ درخواست پر جلد سماعت کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ درخواست گزار نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر فوری روک لگانے کے لیے بھی لکھا ہے۔ قابل ذکر ہو کہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کی وجہ سے مدارس میں پڑھنے والے لاکھوں طلباء کا مستقبل تاریک ہو جائے گا۔