نئی دہلی:سپریم کورٹ نے مرکز کی مودی حکومت کو جھٹکا دیتے ہوئے معدنیات سے مالا مال ریاستوں کو بڑی راحت دی ہے۔ اس فیصلے کو تاریخی فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے ریاستی حکومتوں کے معدنی زمینوں پر رائلٹی لگانے کے حق کو برقرار رکھا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ریاستوں کے پاس ایسا کرنے کی صلاحیت اور طاقت دونوں ہیں۔
معدنیات سے مالا مال ریاستیں اڈیشہ، جھارکھنڈ، بنگال، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان کو سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے فائدہ حاصل ہوگا۔ اس فیصلے کو ان ریاستوں کے لیے ایک بہت بڑی جیت سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے بعد ان ریاستوں کی حکومتوں کو اپنی اپنی ریاستوں میں کام کرنے والی کان کنی کمپنیوں سے معدنیات پر ٹیکس وصول کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مرکزی حکومت اور کان کنی کمپنیوں کے لیے ایک زبردست جھٹکا ہے۔ کیونکہ کان کنی کمپنیوں کو اب مزید ٹیکس ادا کرنا پڑے گا اور مرکزی حکومت معدنیات پر ٹیکس لگانے پر اپنی گرفت کھو دے گی۔
نو ججوں کی بنچ کا یہ تاریخی فیصلہ آٹھ ایک (8:1) کی اکثریت سے آیا ہے۔ بنچ کے سربراہ سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ رائلٹی، ٹیکس جیسی نہیں ہے۔ حالانکہ جسٹس بی وی ناگارتھنا اس فیصلے کے خلاف رہے۔
جسٹس ناگارتھنا نے اپنے تبصرہ میں کہا کہ، ریاستوں کو معدنی حقوق پر ٹیکس لگانے کی اجازت دینے سے، ریاستوں کے درمیان آمدنی کمانے کے لیے غیر صحت مندانہ مقابلہ شروع ہو جائے گا۔ اس سے منڈی کا استحصال ہو گا، معدنی ترقی کے تناظر میں وفاقی نظام خراب ہو جائے گا۔