معروف اسکالر، قانون دان، اور سیاسی مبصر عبدالغفور مجید نورانی جنہیں اے جی نورانی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے 93 برس کی عمر میں ممبئی میں انتقال کر گئے۔
نورانی کا تحقیق اور تبصروں کے میدان میں ایک نمایاں نام ہے۔ وہیں قانون، تاریخ اور سیاسیات سمیت مختلف شعبوں میں انہوں نے گراں قدر خدمات انجام دیے ہیں۔ ان کی کتابیں اور تحریر کا وسیع حصہ کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ نورانی نے ملک کے سیاسی، سماجی اور قانونی منظر نامے کے بارے میں قابل قدر بصیرت رکھتے تھے
اے جی نورانی کے انتقال پر سیاسی,سماجی اور دانشور طبقے نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور انہوں نے اس معتبر شخصیت کے حوالے سے اپنے اپنے بیانات پر ان کی گراں قدر خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اے جی نورانی کا انتقال بصیرت انگیز تجزیہ اور فکر انگیز گفتگو کی قدر کرنے والوں کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبدللہ نے ایکس ہر لکھا ہے کہ، اے جی نورانی صاحب کے انتقال کی خبر سن کر افسوس ہوا۔ نورانی صاحب نہ صرف تجزیہ نگار، ماہر قانون، عالم اور سیاسی مبصر تھے بلکہ انہوں نے قانون کے معاملات اور کشمیر، آر ایس ایس اور آئین جیسے موضوعات پر بڑے پیمانے پر لکھا۔ اللہ انھیں جنت میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔
وہیں رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے بھی ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے اے جی نورانی کو تعزیت پیش کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اے جی نورانی اہل علم میں شمار ہوتے تھے ان سے بہت کچھ سیکھا۔ آئین سے لے کر سیاست تک۔ اللہ تعالی مرحوم کی مغفرت فرمائے۔