حیدرآباد: حیدرآباد میں تلنگانہ ہائی کورٹ کی عمارت کی تعمیر کے لیے زرعی یونیورسٹی کی اراضی الاٹ کیے جانے کے خلاف بدھ کے روز احتجاج کے دوران اسکوٹی پر سوار ایک خاتون پولیس اہلکار نے ایک طالبہ کا پیچھا کیا اور اسے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا۔
ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ اسکوٹی پر سوار دو پولیس خواتین احتجاج کرنے والی ایک طالبہ کا پیچھا کر رہی ہیں اور ایک خاتون پولیس اہلکار اس کے بالوں سے اسے کھینچ رہی ہے، جس سے لڑکی نیچے گر کر درد سے رو رہی ہے۔ یہ واقعہ پروفیسر جے شنکر تلنگانہ اسٹیٹ ایگریکلچر یونیورسٹی کے کیمپس میں ہائی کورٹ کی تعمیر کے لیے یونیورسٹی کی اراضی الاٹ کیے جانے کے خلاف طلبہ گروپ کے احتجاج کے دوران پیش آیا۔
اس واقعے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔ عوام نے اس واقعے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ اپوزیشن بی آر ایس اور بی جے پی نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ سائبرآباد پولیس نے واقعہ کی جانچ کا حکم دیا ہے۔ پولیس کمشنریٹ کے ایک بیان کے مطابق سائبرآباد پولیس کے کچھ پولیس اہلکاروں کی جانب سے غلط کارروائی کا ویڈیو سامنے آیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ اس معاملے میں مناسب کارروائی کرنے کے لیے تفصیلی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
بی آر ایس کی رہنما کے کویتا نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور انسانی حقوق کمیشن پر زور دیا ہے کہ وہ ملوث افراد کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کرے۔ کویتا نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ "تلنگانہ پولیس کا حالیہ واقعہ انتہائی تشویشناک اور قطعی طور پر ناقابل قبول ہے۔ احتجاج کرنے والے پرامن طلبہ کو گھسیٹنا اور مظاہرین کے ساتھ گھسیٹنے والا رویہ پولیس کی جانب سے اس طرح کے جارحانہ ہتھکنڈوں پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ تلنگانہ پولیس کو اس متکبرانہ رویہ پر غیر مشروط معافی مانگنا چاہیے''۔