اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

مسلمانوں سے نفرت کے ساتھ 'وکست بھارت' کیسے بنایا جاسکتا ہے؟ اویسی کا پارلیمنٹ میں سوال - Muslims Situations in Country

قومی دار الحکومت دہلی میں پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس جاری ہے۔ اپوزیشن کے مختلف رہنماوں نے بجٹ پر سوال اٹھائے۔ رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بجٹ پر تقریر کے دوران مسلمانوں سے متعلق مختلف مسائل کو اٹھایا۔

AIMIM chief Asaduddin Owaisi
AIMIM chief Asaduddin Owaisi (IANS)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 30, 2024, 3:53 PM IST

نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے پیر کو کہا کہ ملک میں مسلمان اچھوت بن گئے ہیں کیونکہ ان کی ملک کے معاملات میں مناسب نمائندگی نہیں ہے۔

مجلس کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے لوک سبھا میں مرکزی بجٹ پر اپنی تقریر کے دوران کہا کہ’’مسلمانوں کی نہ تو کوئی سیاسی نمائندگی ہے اور نہ ہی وہ قوم کی تعمیر کے عمل کا حصہ ہیں۔ وہ ہر طرف سے تکلیف میں ہیں"۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مسلم طلباء کو اقلیتی وظائف سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

اویسی نے مزید کہا کہ سنہ 2019 میں وزیراعظم مودی نے کہا کہ اقلیتوں کو ایک کروڑ سے زیادہ اسکالرشپ دی جائیں گی۔ تاہم ابھی تک صرف 58 لاکھ اسکالرشپ دیے گئے ہیں۔ تقریباً 37 فیصد اقلیتی درخواست دہندگان ہر سال اسکالرشپ سے محروم رہتے ہیں۔ اویسی نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے حکومت سے اسکالرشپ کی مانگ پر مبنی بنانے کی درخواست کی تھی، جو کہ مرکزی حکومت نے نہیں کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2007-08 سے مسلمانوں کے لیے اقلیتی وظائف میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔اویسی نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہ مسلمان ہندوستان کی 17 کروڑ کی سب سے بڑی اقلیت ہیں، "مرکز کو اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں سے نفرت کرنا بند کرنا چاہیے۔ مسلمانوں کو ان کے حقوق دیئے جائیں جو انہیں آئین نے دیا ہے۔ اگر ملک کی 17 کروڑ آبادی نفرت کا نشانہ بنتی ہے تو وزیراعظم مودی 'وکشت بھارت' کیسے بنا سکتے ہیں؟

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اپنی تقریر میں چار برادریوں کا ذکر کیا، لیکن مسلمانوں کے بارے میں بات نہیں کی۔ انہوں نے سوال کیا کہ’’میں اس حکومت سے جاننا چاہتا ہوں کہ کیا ان 17 کروڑ لوگوں میں نوجوان، کسان، خواتین اور غریب شامل نہیں ہیں؟‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پیارے ملک میں سب سے زیادہ غریب مسلمان ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ مسلم خواتین ملک میں سب سے زیادہ ناخواندہ ہیں۔

اویسی نے کہا کہ "اے آئی ڈی ایس اور پی ایل ایف ایس کے اعداد و شمار کے مطابق، مسلمانوں میں سب سے کم اثاثے ہیں جبکہ دیگر کمیونٹیز کے مقابلے میں کھپت کی سطح بھی مسلمانوں میں سب سے کم ہے"۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ تعلیمی اداروں میں 15 سے 24 سال کی عمر کے طبقے میں مسلمانوں کے اندراج کی شرح صرف 29 فیصد ہے، جب کہ درج فہرست ذات کے لیے یہ شرح 54 فیصد اور ہندو او بی سی کے لیے 51 فیصد ہے۔

یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ حج کے لیے بجٹ میں صرف 97 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، اویسی نے کہا کہ ''حج کمیٹی بدعنوانی کا مرکز بن چکی ہے۔ سعودی میں عمارت کے انتخاب کے لیے عازمین کو پیسے ادا کرنے پڑتے ہیں۔ انہیں منیٰ اور مزدلفہ میں کمپنی منتخب کرنے کے لیے بھی رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔ حکومت کو اس گھوٹالے کی سی بی آئی انکوائری شروع کرنی چاہیے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details