وارانسی: انڈر ورلڈ ڈان داؤد کے کا گرو بتائے جانے والے سبھاش ٹھاکر کو پانچ سال بعد وارانسی سے فتح گڑھ سینٹرل جیل بھیج دیا گیا ہے۔ سبھاش ٹھاکر کو بی ایچ یو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کمشنر موہت اگروال نے 12 ڈاکٹروں کی ایک ٹیم تشکیل دی اور سبھاش ٹھاکر کی صحت کی جانچ کرائی۔ تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ مافیا صحت مند ہے۔ اس کے بعد پولیس کمشنر نے اسے جیل بھیجنے کا حکم دیا۔ مافیا سبھاش ٹھاکر کو پیر کی رات سخت سیکورٹی کے درمیان فتح گڑھ جیل بھیج دیا گیا۔ وہاں وہ عمر قید کی سزا کاٹے گا۔
آپ کو بتا دیں، مافیا سبھاش ٹھاکر کو 2019 میں آنکھوں میں انفیکشن، گردے اور پیٹ کی بیماری کا حوالہ دیتے ہوئے بی ایچ یو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ وہ گزشتہ پانچ سال سے اسپتال میں زیر علاج تھا۔ کئی بار خط و کتابت ہوئی لیکن اسے جیل نہ بھیجا جا سکا۔ جس کے بعد ڈی جی جیل خانہ نے اسے سنجیدگی سے لیتے ہوئے 12 ڈاکٹروں کی ٹیم تشکیل دی۔ اس کے بعد اس کی صحت کی جانچ کی گئی اور وہ صحت مند پایا گیا۔ اس کے بعد اسے پیر کی رات ہسپتال سے ڈسچارج کر کے جیل بھیج دیا گیا۔
ذرائع کی مانیں تو جیل بھیجتے وقت وہ بیمار ہونے کی بات کر رہا تھا۔ تاہم پولیس نے اسے سخت سیکورٹی کے درمیان جیل بھیج دیا۔ جیل جاتے ہوئے اس کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر دکھائی دے رہی ہے جس میں وہ سفید داڑھی اور سفید کپڑوں کے ساتھ اسپتال سے باہر آتے ہوئے ہاتھ جوڑ رہا ہے۔
سبھاش ٹھاکر 90 کی دہائی کا بدنام زمانہ مجرم:
سبھاش ٹھاکر پھول پور نیواڈا، وارانسی کا رہنے والا ہے۔ اسے 90 کی دہائی کا بدنام مافیا سمجھا جاتا ہے۔ سبھاش ٹھاکر کو لوگ جرائم کی دنیا میں بابا کہتے ہیں۔ پولیس ڈوزئیر کے مطابق سبھاش ٹھاکر ہندی، مراٹھی اور انگریزی زبانیں جانتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ وہ کام کی تلاش میں 1990 میں ممبئی گیا تھا، لیکن وہاں اس نے بلڈرز سے پیسے بٹورنے، انہیں دھمکیاں دینے اور کنٹریکٹ کلنگ کا ارتکاب کرنا شروع کر دیا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق اس دوران اس کی ملاقات انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم سے ہوئی۔ اس کے بعد داؤد اس کی گینگ میں شامل ہو گیا۔
مانا جاتا ہے کہ 1993 میں ممبئی کے سلسلہ وار بم دھماکوں کے بعد سبھاش نے داؤد سے اپنے تمام تعلقات توڑ لیے تھے۔ سبھاش کو 1992 میں ممبئی کے جے جے قتل کیس میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، تب سے وہ پولیس کی نگرانی میں تھا اور 2019 سے بی ایچ یو اسپتال میں زیر علاج تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ بی ایچ یو اسپتال کے ڈاکٹروں کو ڈرایا کرتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: