پٹنہ:پرشانت کشور جو اب تک دوسرے لیڈروں کو تخت پر لاتے تھے، خود ایک نئی راہ پر چل پڑے ہیں۔ وہ جن سوراج کے ذریعے دھماکہ خیز انٹری چاہتے ہے۔ اس نے گاؤں گاؤں پیدل دورہ کرکے اپنا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ تجربہ کار لیڈروں کی طرح وہ بھی جدوجہد کرتے نظر آ رہے ہیں۔ پی کے نے کئی معاملات پر کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا۔
جن سوراج ایک آپشن ہے:
پرشانت کشور نے کہا کہ ہر شخص بہار میں تبدیلی چاہتا ہے، نیا آپشن چاہتا ہے۔ جن سواراج ایک ایسا موقع ہے جس کا انتخاب سب مل کر کرسکتے ہیں۔ کیونکہ بہار کے لوگ 15-20 یا 30 سال سے سیاسی بندھوا مزدور بن چکے ہیں۔
جس میں بی جے پی لالو کے خوف سے اور لالو بی جے پی کا حوف دکھا کر ووٹ لے رہے ہیں۔ اس سے عوام کو آزادی ملنی چاہیے۔
نتیش کمار کی سیاست کا آخری مرحلہ:
جن سوراج کے کنوینر نے کہا کہ یہ نتیش کمار کی سیاسی زندگی کا آخری مرحلہ ہے۔ جو لوگ سوال اٹھا رہے ہیں ان کو جواب مل جائیں گے۔ ذرا ان سے پوچھیں کہ 2014 میں جب کشتی ڈوب گئی اور نتیش کمار سیاسی بھگوڑے کے طور پر وزیر اعلیٰ کے عہدے سے بھاگے، تب ان کے لیڈر ہمارے پاس مدد مانگنے آئے تھے۔ اگر ہم نے اس وقت نتیش کمار کی مدد نہ کی ہوتی تو نتیش کمار کہاں رہتے اور جے ڈی یو کہاں رہتی؟
'' پرشانت کشور نے کہا کہ کوئی چیلنج نہیں ہے۔ لیکن اسمبلی کی لڑائی جن سوراج اور این ڈی اے کے درمیان ہوگی، یہ واضح ہے۔ این ڈی اے میں نتیش کمار کا ایک ٹائر ہے جو پہلے ہی پنکچر ہے۔ باقی چار اسٹیپنی (چھوٹی پارٹیاں) ہیں، جن کی کوئی قیمت نہیں، بی جے پی کتنا کرے گی؟
آپ کا مقابلہ آر جے ڈی سے