اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

قانون وقف میں نئی ترمیمات شریعت اپلیکشن ایکٹ کو ختم کرنے کی ایک کڑی: مولانا عتیق احمد بستوی - Waqf Amendment Bill

دارالعلوم ندوۃ العلماء میں مجلس تحقیقات شرعیہ کے زیر اہتمام وقف ترمیمی بل پر سمپوزیم کا انعقاد عمل میں آیا۔ جس میں ظفر احمد فاروقی، سید محمد شعیب، اور مولانا خالد رشید فرنگی محلی کے علاوہ دیگر مہمانان نے اظہار خیال کیا۔

New Amendments in Waqf Law A Link to Abolish Shariat Application Act: Moulana Atiq Ahmad Bastavi
قانون وقف میں نئی ترمیمات شریعت اپلیکشن ایکٹ کو ختم کرنے کی ایک کڑی: مولانا عتیق احمد بستوی (ETV Bharat Urdu)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 4, 2024, 3:36 PM IST

لکھنؤ:ندوہ العلماء کے علمی وتحقیقی شعبہ مجلس تحقیقات شرعیہ کے زیر اہتمام ’ قانون وقف میں نئی ترمیمات اور ان کے اثرات‘ کے عنوان سے ایک سمپوزیم کا انعقاد علامہ حیدر حسن خان ٹونکی ہال میں عمل میں آیا، جس میں ہندوستان میں اوقاف کے نظام، اس کی موجودہ صورت حال، وقف ترمیمی بل کی مجوزہ ترمیمات اور اس کے نقصانات کا جائزہ لیا گیا، سمپوزیم کی صدارت مجلس تحقیقات شرعیہ کے سکریٹری اور دارالعلوم ندوۃ العلماء کے سینئر استاذ مولانا عتیق احمد بستوی نے کی، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، سید محمد شعیب سابق سی ای او سنی سنٹرل وقف بورڈ یوپی، اور ظفر احمد فاروقی چیئرمین سنی سنٹرل وقف بورڈ یوپی مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئے۔

قانون وقف میں نئی ترمیمات شریعت اپلیکشن ایکٹ کو ختم کرنے کی ایک کڑی: مولانا عتیق احمد بستوی (ETV Bharat Urdu)

شریعت اپلیکشن ایکٹ 1937 کو ختم کرنے کی سازش

مولانا عتیق احمد بستوی نے اپنی صدارتی گفتگو میں کہا کہ قانون وقف میں ترمیمات دراصل شریعت اپلیکشن ایکٹ 1937 کو ختم کرنے کی ایک کڑی ہے، اس بل کو اگر منظوری مل گئی تو وقف کا بڑا حصہ یونہی ختم ہوجائے گا، شریعت میں وقف زبانی بھی ہوتا ہے اور تحریری بھی، ہمارے ملک میں اوقاف کا بڑا حصہ زبانی یا استعمالی وقف پر مشتمل ہے، اور موجودہ ترمیمات میں ایک ترمیم یہ بھی ہے کہ اس بل کی منظوری کے بعد تحریری وقف کو ہی وقف سمجھا جائے گا، زبانی اور استعمالی وقف کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی، مولانا نے مزید کہا کہ اس ترمیمی بل کے ذریعہ اوقاف کے نظام کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، وقف کی جائیدادوں کو بہت زیادہ بڑھاکر پیش کیا جارہا ہے، حالانکہ یہ بات حقیقت کے برخلاف ہے۔

قانون وقف میں نئی ترمیمات شریعت اپلیکشن ایکٹ کو ختم کرنے کی ایک کڑی: مولانا عتیق احمد بستوی (ETV Bharat Urdu)

یہ بھی پڑھیں:

اسد الدین اویسی کا وقف ترمیمی بل کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان - Owaisi on Waqf Amendment Bill

وقف کے نئے قوانین بناکر مسلمانوں کو پریشان نہ کیا جائے

مولانا نے کہا کہ وقف کا قانون موجود ہے، اور اس پر عمل بھی ہو رہا ہے، اب وقف کے لیے نئے قوانین بناکر سابقہ اوقاف کو اس معیار پر رکھنا اور یہ طے کرنا کہ یہ وقف ہے یا نہیں، یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے، اسی طرح یہ بھی قابل توجہ ہے کہ جب وقف مسلمانوں کا ایک مذہبی معاملہ ہے تو اس کے بارے میں صرف مسلمانوں سے رائے لی جانی چاہیے، عام لوگوں سے نہیں، مولانا نے مسلمانوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ آزمائشی دور ہے، لیکن مسلمانوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے، احتیاط اور حکمت عملی کے ساتھ قانونی لڑائی لڑتے رہنا چاہیے۔ سنی سنٹرل وقف بورڈ یوپی کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی نے اوقاف کی صورت حال کا جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یوپی کے اوقاف کا بڑا حصہ مسجدوں، مدرسوں، قبرستانوں، درگاہوں، مزارات اور تکیوں پر مشتمل ہے، ان اوقاف میں اکثر کے وقف نامے نہیں ہیں، وہ وقف بالاستعمال ہیں۔

قانون وقف میں نئی ترمیمات شریعت اپلیکشن ایکٹ کو ختم کرنے کی ایک کڑی: مولانا عتیق احمد بستوی (ETV Bharat Urdu)

وقف قانون پر مسلمانوں اور وکلاء کو مطالعہ کی ضرورت

سید محمد شعیب سابق سی ای او سنی سنٹرل وقف بورڈ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اوقاف کی پراپرٹی کے بارے میں بہت زیادہ پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے، حالانکہ حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے، بہت سے اوقاف ایسے ہیں جن سے آمدنی تو کیا ان کے نظم وانتظام میں مزید خرچ کرنا پڑتا ہے، انہوں نے ڈاٹا کی روشنی میں بتایا کہ یوپی میں اوقاف سے متعلق جائیداد کتنی ہیں، اور کس کس طرح کی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ وقف کے قانون کے بارے میں مسلمانوں کو اور خاص طور پر وکلاء کو زیادہ پڑھنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے، وقف میں کی جانے والی ترمیمات پر مسلمانوں کے رد عمل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمارا جواب معروضی اور منطقی ہونا چاہیے۔

قانون وقف میں نئی ترمیمات شریعت اپلیکشن ایکٹ کو ختم کرنے کی ایک کڑی: مولانا عتیق احمد بستوی (ETV Bharat Urdu)

جائیداد جس مقصد کے لیے وقف، اسی مصرف میں اس کا استعمال

مولانا خالد رشید فرنگی محلی (چیئرمین اسلامک سنٹر لکھنؤ) نے اپنے خطاب میں کہا کہ وقف کے بارے میں ایک بڑی غلط فہمی یہ بھی پائی جارہی ہے کہ مسلمان جس زمین پر ہاتھ رکھ دیتا ہے وہ وقف میں درج ہوتا ہے، یہ بالکل غلط ہے، وقف کی مستقل مذہبی حیثیت ہے، اس کا مکمل نظام ہے، رسول اللہ کے دور سے لے کر اب تک یہ سلسلہ چل رہا ہے، موجودہ اوقاف کے بارے میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اوقاف کی جائیدادوں پر دو سو مسلمان قابض ہیں، اور غریب لوگوں کو اس کا فائدہ نہیں مل رہا ہے، یہ بات بھی حقیقت کے برعکس ہے، وقف کا نظام یہ ہے کہ جائیداد کسی خاص مقصد کے لیے وقف کی جاتی ہے، لہٰذا جو جائیداد جس مقصد کے لیے وقف ہے اس کو اسی مصرف میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

قانون وقف میں نئی ترمیمات شریعت اپلیکشن ایکٹ کو ختم کرنے کی ایک کڑی: مولانا عتیق احمد بستوی (ETV Bharat Urdu)

وقف صدقۂ جاریہ ہے

مفتی محمد ظفر عالم ندوی (استاذ فقہ وحدیث دارالعلوم ندوۃ العلماء )نے وقف کی شرعی حیثیت کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ وقف صدقۂ جاریہ کی ایک شکل ہے، وقف کی خاص بات یہ ہے کہ کسی جائیداد کو وقف کرنے کے بعد اس میں واقف کا اختیار ختم ہو جاتا ہے، مولانا نے وقف کے شرائط کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ وقف کے لیے مکمل ملکیت ضروری ہے، وقف ثواب کی نیت سے اللہ کو راضی کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ محض جان چھڑانے کے لیے کسی متنازعہ چیز کو وقف کرنا درست نہیں ہے۔

قانون وقف میں نئی ترمیمات شریعت اپلیکشن ایکٹ کو ختم کرنے کی ایک کڑی: مولانا عتیق احمد بستوی (ETV Bharat Urdu)

یہ بھی پڑھیں:

اپوزیشن جماعتوں کا وقف بل تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ - Waqf Amendment Bill

وقف عام انسانوں کی معاشی اور سماجی ترقی کا ضامن

ایڈووکیٹ عبدالحفیظ صدیقی نے ہندوستان میں وقف کے نظام اور وقف ایکٹ 1995 پر اور مفتی ابرار حسن ندوی (ایل ایل ایم ) نے وقف ترمیمی بل کے نقصانات پر روشنی ڈالی، مولانا منور سلطان ندوی نے اس سمپوزیم کی نظامت کی، انہوں نے اپنی تمہیدی گفتگو میں کہا کہ جس طرح زکٰوۃ مسلم سماج کو اقتصادی مضبوطی فراہم کرتا ہے، اسی طرح وقف عام انسانوں کی معاشی، رفاہی اور سماجی ترقی کا ضامن ہے، وقف کا فائدہ تمام انسانوں کو پہونچتا ہے، مولانا ظفر الدین ندوی (استاذ دار العلوم ندوۃ العلماء) کی تلاوت وترجمہ سے جلسہ کا آغاز ہوا، مجلس کے ریسرچ اسکالرس اور معاونین نے مہمانوں کا استقبال کیا، مولانا عتیق احمد بستوی کی دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا، اس پروگرام میں شہر کے وکلاء اور دارالعلوم ندوۃ العلماء کے اساتذہ اور لیگل لٹریسی کورس کے طلبہ بطور خاص شریک رہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details