حیدرآباد: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، جمعتہ علماء ہند اور امارت شرعیہ، بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ کی جانب سے وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں مسلمانان ہند کی جانب سے جے پی سی کو ای میل کے ذریعہ درخواستیں پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایسے میں علماء و دانشوروں کی جانب سے اپیل کی جارہی ہے کہ، مسلم تنظیموں کی ہدایت کے مطابق تیار کردہ فارمیٹ کے ذریعے جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کو اپنی رائے زیادہ سے زیادہ بھیجیں اوریہ واضح کردیں کہ موجودہ وقف قانون کافی ہے۔اس لئے اس نئے بل کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور یہ وقف کے مقاصد کے لئے نقصان دہ ہے۔
وقف (ترمیمی) بل کا جائزہ لینے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو اب تک متعدد اداروں اور عوام کی جانب سے 51 لاکھ سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 30 اگست سے 10 ستمبر تک جے پی سی کو وقف ترمیمی بل کے خلاف 51 لاکھ 61 ہزار 440 ای میل موصول ہوئے ہیں۔ ان میں مہاراشٹر سے ایک لاکھ 14 ہزار 480، اتر پردیش سے چھ لاکھ 89 ہزار 695، کرناٹک سے چار لاکھ 65 ہزار752، گجرات سے چار لاکھ 41 ہزار 141، تلنگانہ سے چار لاکھ 23 ہزار 229، راجستھان سے تین لاکھ 72 ہزار 548، تمل ناڈو سے تقریباً ساڑھے تین لاکھ، دہلی سے دو لاکھ 53 ہزار 297، مدھیہ پردیش سے دو لاکھ 36 ہزار 157، بہار سے دو لاکھ 31 ہزار 592 اور دیگر ریاستوں سے سات لاکھ 15 ہزار 126 ای میل موصول ہوئے ہیں۔