نئی دہلی:مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو نافذ کر دیا ہے۔ یہ قانون سال 2019 میں منظور ہوا تھا۔ 11 مارچ 2024 کو وزارت داخلہ نے اس کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ تاہم ملک کے مختلف حصوں میں اس قانون کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ مخالفین کا دعویٰ ہے کہ مذہب کی بنیاد پر شہریت دینا بھارتی آئین کے خلاف ہے۔ اس قانون کی بنیاد مذہب پر ہے۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں 200 سے زیادہ درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ کیرالہ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی، انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) پارٹی، کیرالہ حکومت نے بھی سی اے اے کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔
عدالت میں ایک عرضی داخل کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے فوری طور پر سی اے اے کے نفاذ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اویسی کا کہنا ہے کہ کارروائی کے التواء رہنے کے دوران شہریت ایکٹ 1955 کی دفعہ 6B کے تحت شہریت کی مانگ کرنے والی کسی بھی درخواست پر حکومت کے ذریعہ غور یا کارروائی نہیں کی جانی چاہیے۔
اسد الدین اویسی کے وکیل ایڈوکیٹ نظام پاشا نے کہا کہ 2019 میں جب یہ ترمیمی ایکٹ پارلیمنٹ میں پاس ہوا تھا، اس وقت انہوں نے ایک درخواست دائر کی تھی۔ اس درخواست میں سی اے اے کے آئینی جواز کو آرٹیکل 21 اور آرٹیکل 25 میں چیلنج کیا گیا تھا۔
اس وقت، عبوری روک لگانے کی درخواست پر بحث نہیں کی گئی، کیونکہ مرکزی حکومت کے وکلاء نے کہا کہ ان کا اس قانون کو فوری طور پر نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اب، تقریباً پانچ سال کے بعد مرکزی حکومت نے ایکٹ کو نافذ کرنے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، لہذا، ہم ایکٹ کے نفاذ کو روکنے کے لیے ایک عبوری درخواست دائر کر رہے ہیں۔''