نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری کو 2022 کے اسمبلی انتخابات کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کے سلسلے میں ان کے خلاف درج ایک فوجداری مقدمے میں پیشگی ضمانت دے دی۔ مختار انصاری کا 28 مارچ کو اتر پردیش کے باندہ کے ایک اسپتال میں پُراسرار حالات میں انتقال ہوگیا۔
جسٹس رِشی کیش رائے اور جسٹس پی کے مشرا کی بنچ نے انہیں پیشگی ضمانت دے دی اور ان سے کہا کہ وہ جانچ میں تعاون کریں، عدالت میں حاضر ہوں اور مقدمے کی سماعت میں حصہ لیں۔ سینئر وکیل کپل سبل اور ایڈوکیٹ نظام پاشا نے اس کیس میں عدالت میں انصاری کی نمائندگی کی۔
- سرکاری وکیل کی مخالفت
سپریم کورٹ کی بنچ نے کہا کہ عدالت کے سامنے یہ دلیل دی گئی کہ ملزم نے خودسپردگی کی تھی اور پھر ضمانت حاصل کر لی تھی۔ درخواست گزار یہاں پیشگی ضمانت چاہتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ توہین آمیز بیان درخواست گزار کا نہیں ہے۔ اس دوران اتر پردیش حکومت کے وکیل نے انصاری کو کسی بھی قسم کی راحت دینے کی مخالفت کی۔
- گرفتاری سے نجات
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل 25 جنوری کو سپریم کورٹ نے انہیں اس معاملے میں گرفتاری سے راحت دی تھی۔ وہیں گزشتہ سال دسمبر میں الہ آباد ہائی کورٹ نے انصاری کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی اور کہا تھا کہ حقائق اور حالات کو نظر میں رکھتے ہوئے مجرمانہ معاملہ بنتا ہے۔
- انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج