اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

متھرا شاہی عیدگاہ معاملہ: مسلم فریق کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، تمام مقدمات کی بیک وقت سماعت کا حکم واپس لینے کا مطالبہ

مسلم فریق نے اس معاملے سے متعلق تمام دیوانی مقدمات کی بیک وقت سماعت کے حکم کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 4 hours ago

Updated : 3 hours ago

شاہی عید گاہ تنازعہ میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مسلم فریق کی واپسی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا
شاہی عید گاہ تنازعہ میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مسلم فریق کی واپسی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا (file photo)

الہ آباد:عدالت نے متھرا شاہی عیدگاہ-شری کرشنا جنم بھومی معاملے میں تمام دیوانی مقدمات کو ایک ساتھ سننے کے ہائی کورٹ کے حکم کو واپس لینے کی درخواست پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ مسلم فریق کی طرف سے دائر اس درخواست پر بدھ کو سماعت مکمل ہوئی۔ مسلم فریق نے کہا کہ تمام 15 سوٹوں میں مانگی گئی ریلیف مختلف اور غیر مساوی ہیں۔ اس لیے انہیں ایک ساتھ سننا غلط ہے۔ جسٹس میانک کمار جین کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔

عدالت نے شری کرشنا اراضی اور عیدگاہ تنازع میں دائر تمام 18 سول سوٹوں کو ایک ساتھ سننے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد مسلم فریق نے تمام سول مقدمات کو ایک ساتھ سننے کا حکم واپس لینے کی درخواست کی۔

بدھ کو تسنیم احمدی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مسلم فریق کی جانب سے واپسی کی درخواست پر بحث کی۔ انہوں نے کہا کہ جتنے بھی مقدمے دائر کیے گئے ہیں، ان کی گزارشات مختلف ہیں۔ ان میں کوئی مماثلت نہیں ہے۔ اس لیے انہیں ایک ساتھ نہیں سنا جانا چاہیے۔ تمام مقدمات کو یکجا کرنے کا حکم فائندے مند نہیں ہے، کیونکہ تمام فریقین سے رضامندی نہیں لی گئی ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ تمام مقدمات کو ایک ساتھ سننے کا حکم واپس لیا جائے۔

ہندو فریق کی جانب سے ایڈوکیٹ ستیہبیر سنگھ نے دلیل دی کہ مقننہ نے عدالت کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ دو یا دو سے زیادہ مقدموں کو یکجا کرکے سنے۔ اسی اختیار کے تحت عدالت نے ان مقدمات کو ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا اور سماعت شروع ہو گئی۔ اس وقت مسلم فریق نے اپنے اعتراض پر بحث نہیں کی، بلکہ کیس کی افادیت پر زور دیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مدعا علیہ کی خاموش منظوری تھی۔ اب مقدمے کے اس مرحلے پر مسلم فریق کا اعتراض درست نہیں ہے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

واضح رہے کہ جسٹس میانک کمار جین 18 مقدموں کو یکجا کر کے سماعت کر رہے ہیں۔ یکم اگست کو جسٹس جین نے ہندو عبادت گزاروں کے سوٹ کی برقراری کو چیلنج کرنے والی مسلم فریق کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ تمام مقدمات یکجا کرنے کے قابل ہیں۔

مزید پڑھیں: شاہی عید گاہ کی دیکھ بھال زمانے تک غیر مسلم کے ہاتھ میں رہی

عدالت نے یہ مزید کہا کہ یہ سوٹ لمیٹیشن ایکٹ، وقف ایکٹ اور عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کے ذریعہ ممنوع نہیں ہیں، جو 15 اگست 1947 کو موجود کسی بھی مذہبی ڈھانچے کی تبدیلی کو روکتا ہے۔ یہ مقدمہ ہندو فریق کی جانب سے شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹا کر اپنے قبضے کے لیے دائر کیا گیا ہے۔

Last Updated : 3 hours ago

ABOUT THE AUTHOR

...view details