مالیگاؤں:سمیر کلکرنی کے کی پٹیشن پر حتمی فیصلہ آنے تک اس کے مقدمہ میں ٹرائل کورٹ میں کوئی پیش رفت نہیں ہوگی۔ سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس سنجے کمار کے روبرو ملزم سمیر کلکرنی کی جانب سے داخل عرضداشت پر سماعت عمل میں آئی۔
اس کے دوران سمیر کلکرنی کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل شیام دیوان نے عدالت کو بتایا کہ یو اے پی اے قانون کے اطلاق کے لیئے ضروری خصوصی اجازت نامہ یعنی کے سینکشن کے بغیر مقدمہ کی سماعت کررہی ہے جو غیر قانونی ہے جس پر فوری روک لگائی جائے یا پھر عرضداشت پر آج ہی حتمی سماتع کی جائے۔
قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک جونیئر وکیل نے عدالت سے مزید دستاویزات جمع کرنے اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا ایشوریہ بھاٹی کے دوسری عدالت میں مصروف ہونے کی وجہ سے وقت طلب کیا جس کے جواب میں سمیر کلکرنی کے وکیل نے مقدمہ کی سماعت پر اسٹے دیئے جانے کی شرط پر استغاثہ کو وقت دیئے جانے کی عدالت سے گذارش کی۔
اسی درمیان جمعیت علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ بم دھماکہ متاثرین گذشتہ 16/ سالوں سے انصاف کے منتظر ہیں نیز مقدمہ کی سماعت آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔ملزمین کے بیانات کا اندراج کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 313 / کے تحت تقریباً مکمل ہوچکا ہے۔
لہذا عدالت کو مقدمہ پر اسٹے دینے کی بجائے یو اے پی اے سینکشن کے قانونی یا غیر قانونی ہونے کا فیصلہ این آئی اے عدالت کو کرنے دینا چاہئے جس پر سمیر کلکرنی کے وکیل شیام دیوان نے شدید اعتراض کیا اور کہا کہ سالوں سے این آئی اے کورٹ غیر قانونی طریقے سے مقدمہ کی سماعت کررہی ہے جس پر روک لگانا ضروری ہے۔
دو رکنی بینچ نے سینئر ایڈوکیٹ گورواگروال کو کہا کہ این آئی اے نے وقت طلب کیا ہے اور عدالت خوداس مقدمہ کی حتمی سماعت کرنا چاہتی ہے لہذا این آئی اے کی جانب سے دستاویزات داخل کرنے تک عدالت مقدمہ کی سماعت پر اسٹے دینے کے حق میں ہے۔ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت سے گذارش کی کہ اگر عدالت این آئی اے کی وجہ سے مقدمہ کی سماعت پر اسٹے دینا چاہتی ہے تو وہ صرف ملزم سمیر کلکرنی کے مقدمہ کی سماعت پر اسٹے دے، بقیہ ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور دیگر ملزمین کے مقدمہ کی جاری سماعت پر کسی طرح کا اسٹے نہیں دینا چاہئے۔
جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس سنجے کمارنے سینئر ایڈوکیٹ گورو اگروال کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے صرف سمیر کلکرنی کے مقدمہ پر اسٹے دیا اور سمیر کلکرنی کی عرضداشت پر گرمیوں کی تعطیلات کے بعد سماعت کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔عدالت نے واضح طور پر اپنے فیصلہ میں تحریر کیا ہے کہ صرف سمیر کلکرنی کے مقدمہ پر اسٹے دیا جارہا ہے۔
خصوصی این آئی اے عدالت دیگر ملزمین کے خلاف ٹرائل جاری رکھے، سمیر کلکرنی کے وکیل نے آج پہلی مرتبہ ٹرائل پر اسٹے نہیں مانگا ہے، اس سے قبل کی تین سماعتوں پر بھی اس نے مکمل ٹرائل پر اسٹے مانگا تھا لیکن بم دھماکہ متاثرین کی بروقت مداخلت کی وجہ سے عدالت نے اسٹے نہیں دیا تھا۔آج دوران سماعت عدالت میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ جارج تھامس، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ مجاہد احمد و دیگر موجود تھے۔
واضح رہے کہ ملزم سمیر کلکرنی نے اپنی عرضداشت میں دعوی کیا ہے کہ یو اے پی اے کے تحت مقدمہ چلانے کے لیئے نہایت ضروری سینکشن یعنی کے خصوصی اجازت نامہ تفتیشی ایجنسی نے حاصل تو کیا تھا لیکن وہ قانون کے مطابق نہیں ہے لہذا خصوصی عدالت کو اس مقدمہ کی سماعت کرنے کااختیار ہی نہیں ہے لہذا اس مقدمہ کو ناشک یا مالیگاؤں سیشن عدالت منتقل کیاجائے۔ عدالت نے ملزم کی عرضداشت کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے این آئی اے کو نوٹس جاری کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:اداکار ساحل خان گرفتار، مہا دیو بیٹنگ ایپ کیس میں ملوث ہونے کا الزام - Actor Sahil Khan Arrest
خیال رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں 323/گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہے۔ ملزمین کے بیانات کے اندراج آخری مراحل میں ہے، ملزمین کے بیانات کے اندراج کے بعد دفاعی گواہان کے بیانات کا سلسلہ شروع ہوگا، دفاعی گواہان کے بیانات درج ہونے کے بعد حتمی بحث شروع ہوگی۔