بھوپال: مدھیہ پردیش کی 29 لوک سبھا سیٹوں پر ووٹنگ کے بعد اب نظریں چار جون پر ہیں۔ 4 جون یعنی نتائج کی گھڑی، اس دن ملک اور ریاست میں بی جے پی اور کانگریس سمیت سبھی پارٹیوں کی صورت حال واضح ہو جائے گی۔ ریاست کی 29 نشستوں کے لیے چار مرحلوں میں انتخابات ہوگئے۔ انتخابات کے بعد تمام ای وی ایم مشینوں کو سخت سکیورٹی کے ساتھ اسٹرانگ روم میں رکھا گیا ہے۔ ایک طرف بی جے پی مدھیہ پردیش کی سبھی 29 لوک سبھا سیٹوں پر کلین سویپ کرنے کی بات کر رہی ہے تو دوسری طرف کانگریس کو بھی دوہرے ہندسوں میں جیت کا یقین ہے۔ کانگریس کا دعویٰ ہے کہ وہ ریاست میں 11 سیٹیں جیت رہی ہے۔ اب دونوں جماعتوں کے دعوؤں کی حقیقت چار جون کو واضح ہو جائے گی۔ نتائج سے پہلے جان لیجیے 29 سیٹوں کا حساب کتاب اور کون کس پر غالب ہے۔
- مورینا لوک سبھا سیٹ
مورینا لوک سبھا سیٹ پر سہ رخی مقابلہ دیکھنے کو ملا۔ یہاں بی جے پی نے شیومنگل سنگھ تومر اور کانگریس نے ستیہ پال سنگھ سیکروار کو میدان میں اتارا ہے۔ انتخابات سے پہلے بی ایس پی میں شامل ہونے والے رمیش گرگ کو امیدوار بنایا گیا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ رام نواس راوت کے کانگریس چھوڑ کر انتخابات سے عین قبل بی جے پی میں شامل ہونے کا فائدہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو مل سکتا ہے۔ تاہم، نتائج بتا دیں گے کہ رام نواس کے جانے سے کانگریس اور بی جے پی میں سے کس کو فائدہ ہوا ہے، یا پھر لوگوں نے ان دونوں پارٹیوں کو چھوڑ کر بی ایس پی کا انتخاب کیا۔
- بھنڈ لوک سبھا سیٹ
بھنڈ لوک سبھا سیٹ شیڈول کاسٹ یعنی درج فہرست ذاتوں کے لیے ریزرو ہے۔ یہاں بی جے پی 2009، 2014 اور 2019 کے آخری تین انتخابات سے جیت رہی ہے۔ یہاں بی جے پی نے سندھیا رائے کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ وہیں سندھیا رائے سے مقابلہ کرنے کے لیے کانگریس نے اپنے سینئر لیڈر پھول سنگھ بریا کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ دونوں کے درمیان شروع سے ہی سخت مقابلہ تھا لیکن مورینا جیسا منظر یہاں بھی دیکھنے کو ملا اور میچ سہ رخی رہا۔ کانگریس کے باغی دیواشیش جراڈیہ نے پارٹی سے بغاوت کی۔ وہ کانگریس امیدوار پھول سنگھ بریا کو نقصان پہنچاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
- گوالیار لوک سبھا سیٹ
گوالیار لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار بھارت سنگھ کشواہا کے الیکشن جیتنے کے امکانات بھی زیادہ دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ کانگریس نے پروین پاٹھک کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ جب کہ پروین پاٹھک ابھی کچھ دن پہلے ہی اسمبلی انتخابات ہار گئے تھے، حالانکہ یہ سمجھ سے باہر ہے کہ وہ اتنے کم وقت میں اپنے ووٹروں کو راضی کر پاتے۔
- گنا لوک سبھا سیٹ
بی جے پی کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا اس لوک سبھا حلقہ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ بی جے پی کے جھنڈے تلے الیکشن جیتیں گے۔ حالانکہ جیوتی رادتیہ سندھیا کانگریس کے جھنڈے تلے گذشتہ لوک سبھا انتخابات میں گنا لوک سبھا سیٹ سے ہار گئے تھے لیکن اس بار ماحول ان کے حق میں ہوتا نظر آیا۔ یہاں کانگریس کی طرف سے راؤ راؤ یادویندر سنگھ یادو الیکشن لڑ رہے ہیں۔
- ساگر لوک سبھا سیٹ
بی جے پی کی لتا وانکھیڑے ساگر لوک سبھا حلقے سے انتخابی میدان میں ہیں۔ وہیں کانگریس کی طرف سے چندربھوشن سنگھ بندیلا امیدوار ہیں۔ یہاں بھی بی جے پی کی بالادستی نظر آرہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انتخابات سے پہلے کانگریس کے لیڈروں اور کارکنوں کی بڑی تعداد بی جے پی میں شامل ہو گئی، یہاں تک کہ بندیل کھنڈ حلقے کے واحد کانگریس ایم ایل اے نرملا سپرے نے بھی پارٹی چھوڑ دی تھی۔
- ٹیکم گڑھ لوک سبھا سیٹ
اس سیٹ پر بھی ماحول بی جے پی کے حق میں دکھائی دے رہا ہے۔ یہاں بھارتیہ جنتا پارٹی نے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر ویریندر کھٹک کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ یہاں کے لوگوں کو امید ہے کہ وہ وزیر بن کر واپس آئیں گے، تاہم وریندر کھٹک کو کانگریس کے انتہائی نوجوان امیدوار پنکج اہروار نے چیلنج کیا ہے۔ کانگریس کے نوجوان لیڈر وریندر کھٹک کے سامنے کمزور نظر آرہے ہیں، لیکن نتائج یہ طے کریں گے کہ عوام نے بوڑھے چہرے پر اعتماد ظاہر کیا ہے یا نوجوان کے جوش و جذبے پر۔
- دموہ لوک سبھا سیٹ
بی جے پی نے کانگریس سے اوما بھارتی کے بھتیجے راہل لودھی کو دموہ لوک سبھا سیٹ کے لیے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ راہل لودھی بی جے پی کے ٹکٹ پر ضمنی انتخاب ہار گئے تھے، جس کے بعد انہیں اسمبلی انتخابات 2019 میں ٹکٹ نہیں ملا تھا۔ بی جے پی نے انہیں لوک سبھا انتخابات میں ٹکٹ دیا تھا۔ وہیں کانگریس نے یہاں سے ترور سنگھ کو میدان میں اتارا ہے۔ یہاں بھی بی جے پی مضبوط کردار ادا کرتی نظر آرہی ہے، کیونکہ یہ کابینہ وزیر پرہلاد پٹیل کا لوک سبھا حلقہ رہا ہے۔ راہل لودھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
- کھجوراہو لوک سبھا سیٹ
کھجوراہو لوک سبھا میں الیکشن بہت آسان ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر وی ڈی شرما یہاں سے بی جے پی کے امیدوار ہیں۔ یہاں ایس پی امیدوار میرا یادو کا پرچہ نامزدگی منسوخ کر دیا گیا۔ جس کے بعد یہاں سے ایس پی-کانگریس کا کوئی امیدوار نہیں ہے۔ یعنی اس سیٹ پر وی ڈی شرما کو یک طرفہ جیت مل سکتی ہے۔ تاہم کئی آزاد امیدوار انتخابی میدان میں ہیں۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ کانگریس نے ایم پی میں ایس پی کے ساتھ ایک سیٹ شیئر کی تھی جو کہ کھجوراہو سیٹ ہے۔
- ستنا لوک سبھا سیٹ
یہاں بی جے پی نے ایک بار پھر پرانے امیدوار پر اعتماد کیا ہے۔ بی جے پی نے گنیش سنگھ کو اپنا امیدوار بنایا ہے، جب کہ کانگریس نے ایم ایل اے سدھارتھ کشواہا کو مقابلہ کے لیے کھڑا کیا ہے۔ یہاں گنیش سنگھ کی مشکلات ان کی پارٹی سے منحرف نارائن ترپاٹھی بڑھا رہے ہیں۔ یہاں بی جے پی کی صورت حال خراب دکھائی دے رہی ہے۔
- ریوا لوک سبھا سیٹ
ریوا سیٹ پر حالات بی جے پی کے حق میں نظر آرہے ہیں۔ یہاں بھی پارٹی نے پرانے چہرے جناردن مشرا کو ٹکٹ دیا ہے۔ ان کے خلاف کانگریس کی نیلم ابھے مشرا کھڑی ہیں۔ ابھے مشرا ذاتی مفادات کے لیے کئی بار سیاسی پارٹیاں بدل چکے ہیں۔
- سیدّھی لوک سبھا سیٹ
مدھیہ پردیش میں پیشاب واقعے کے بعد یہ سیٹ ایک مشہور نشست بن گئی ہے۔ بی جے پی نے نئے چہرے راجیش مشرا کو سیدّھی لوک سبھا سیٹ سے انتخابی جنگ میں اتارا ہے۔ وہیں کانگریس نے اپنے سینئر لیڈر کملیشور پٹیل کو ٹکٹ دیا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو اس سیٹ پر دونوں جماعتوں کے درمیان مقابلہ ہے۔
- شہڈول لوک سبھا سیٹ
سیدّھی لوک سبھا حلقہ جیسی صورتحال شہڈول میں بھی دکھائی دے رہی ہے۔ یہاں بی جے پی نے خاتون امیدوار یعنی ایم پی ہیمادری سنگھ کو ٹکٹ دیا ہے۔ کانگریس نے ہیمادری سے مقابلے کے لیے ایم ایل اے پھندے لال مارکو کو میدان میں اتارا ہے۔ دونوں قبائلی رہنما ہیں اور عوام میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔ ہیمادری سنگھ کے والدین بھی کانگریسی تھے۔ جب کہ بیٹی بعد میں بی جے پی میں شامل ہوگئی۔ وہ گذشتہ لوک سبھا انتخابات میں بھی جیت چکی ہیں۔ وہیں کانگریس کے پھندے لال عوام میں اپنی عملی گرفت کے لیے جانے جاتے ہیں۔ یہاں مقابلہ ٹکر کا ہے۔
- منڈلا لوک سبھا سیٹ
منڈلا لوک سبھا سیٹ کا انتخابی نتیجہ چونکا دینے والا ہو سکتا ہے۔ بی جے پی نے قبائلی چہرہ اور سابق مرکزی وزیر فگن سنگھ کلستے کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ وہیں انہیں کانگریس کے اومکار مرکار چیلنج کر رہے ہیں۔ یہاں صورت حال بی جے پی کے لیے کمزور اور کانگریس کے حق میں دکھائی دے رہی ہے۔ دونوں قبائلی رہنما ہیں، لیکن فگن سنگھ کلستے کو حال ہی میں منعقدہ اسمبلی میں کانگریس سے عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
- جبل پور لوک سبھا سیٹ
جبل پور میں کہا جا رہا ہے کہ ماحول بی جے پی کے حق میں ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ آشیش دوبے بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے یہاں الیکشن لڑلے۔ کانگریس نے ان کے خلاف دنیش یادو کو اپنا امیدوار بنایا ہے، لیکن جبل پور میں انتخابی مہم میں کانگریس پیچھے ہوتی نظر آئی۔ اس کا فائدہ بی جے پی کو مل سکتا ہے۔
- بالاگھاٹ لوک سبھا سیٹ
بالاگھاٹ میں بی جے پی اور کانگریس دونوں نے نئے امیدواروں کو موقع دیا ہے۔ یہاں مقابلہ دو پارٹیوں کے بیچ نہیں بلکہ سہ رخی ہے۔ بی جے پی نے خاتون امیدوار بھارتی پاردھی کو میدان میں اتارا ہے جب کہ کانگریس نے سمراٹ اشوک سرسوات کو ٹکٹ دیا ہے۔ وہیں کانگریس سے ناراض ہو کر بی ایس پی میں شامل ہونے والے کنکر منجارے بھی انتخابی میدان میں ہیں۔ ویسے یہاں بی جے پی کی حالت ٹھیک بتائی جارہی ہے۔
- چھندواڑہ لوک سبھا سیٹ