جموں : 12 سال کے طویل انتظار کے بعد آخر کار جموں کو ریلوے ڈویژن کا تحفہ مل گیا ہے۔ 24 فروری 2012 کو اُس وقت کی مرکزی حکومت نے جموں میں ریلوے ڈویژن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اب ریلوے کی وزارت نے جموں میں ریلوے ڈویژن کے قیام کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ اس سے دس ہزار ریلوے ملازمین کو فائدہ ہوگا۔ کشمیر کے لیے سیدھی ٹرین سروس شروع ہونے سے پہلے ہی جموں میں ریلوے ڈویژن کے قیام اور کام کے آغاز کی کارروائی شروع ہوگئی ہے۔
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ایکس پر ایک ٹویٹ کے ذریعے اس کی اطلاع دی ہے۔ جنوری تک کنیا کماری سے کشمیر براہ راست ریلوے سے جڑ جائے گا۔ جموں و کشمیر میں تیزی سے بڑھتے ہوئے ریلوے کے انفراسٹرکچر کو دیکھتے ہوئے جموں ریلوے ڈویژن کا قیام ضروری ہوگیا تھا۔ اس کے لیے خاکہ کافی پہلے تیار ہو چکا تھا، لیکن منظوری نہیں مل رہی تھی۔ اب مرکزی ریلوے وزیر نے اس تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ تجویز کے مطابق نئے ریلوے ڈویژن کا ہیڈکوارٹر جموں میں ہوگا۔
اس میں پنجاب کے سُجانپور سے لے کر کشمیر کے بارہ مولہ تک تقریباً 417 کلومیٹر ریلوے لائن شامل ہوگی، جس میں 43 اسٹیشن ہوں گے۔ فی الحال فیروزپور ملک کا سب سے بڑا ریلوے ڈویژن ہے، جو پنجاب، ہماچل پردیش اور جموں و کشمیر کے 1800 کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک کا احاطہ کرتا ہے۔ جموں میں ریلوے ڈویژن بننے سے شہر کی معیشت کو بڑا فروغ ملے گا۔ ہزاروں ملازمین مستقل طور پر یہاں مقیم ہوں گے، جس سے کاروبار کو فروغ ملے گا اور لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع ملیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ریزرویشن پالیسی جموں و کشمیر کے نوجوانوں کے خوابوں کو کچل رہی ہے؟
ریاسی میں چناب ندی پر دنیا کا سب سے اونچا ریلوے پل بننے کے بعد جموں میں ریلوے ڈویژن کے قیام کی راہ ہموار ہوئی۔ 2012 میں اس ڈویژن کے قیام کا اعلان ہوا تھا، لیکن یہ معاملہ مسلسل التوا کا شکار رہا۔ اب کشمیر تک ریلوے کا نیٹ ورک بڑھنے کے بعد جموں میں ریلوے ڈویژن کے قیام کی ضرورت شدت سے محسوس کی گئی۔ یہ اقدام نہ صرف ریلوے ملازمین کے لیے بلکہ جموں و کشمیر کی ترقی کے لیے بھی ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔