اب ہم ای ٹی وی بھارت اردو کے لائیو پیج پر اپڈیٹ کرنا بند کر رہے ہیں۔ اس پیج میں ہم نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے نتائج کے متعلق آپ کو باخبر کیا ہے اور اہم سیٹوں پر امیدواروں کی ہار اور جیت کو درج کیا ہے، جس کو آپ اسکرول کر کے دیکھ اور پڑھ سکتے ہیں۔ مزید تفصیلات کے لیے دیکھتے اور پڑھتے رہے ای ٹی وی بھارت اردو، شکریہ
این ڈی اے تیسری مرتبہ حکومت سازی کے لیے تیار، پی ایم مودی کا عوام سے اظہار تشکر - LOK SABHA ELECTION RESULT 2024
Published : Jun 4, 2024, 6:32 AM IST
|Updated : Jun 4, 2024, 10:27 PM IST
LIVE FEED
ای ٹی وی بھارت اردو کا لائیو پیج وزٹ کرنے کے لیے آپ کا شکریہ
این ڈی اے تیسری مرتبہ حکومت سازی کے لیے تیار، پی ایم مودی کا عوام سے اظہار تشکر
وزیراعظم مودی نے نئی دہلی میں پارٹی ہیڈکوارٹر میں بی جے پی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) مرکز میں تیسری بار حکومت بنائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ این ڈی اے کی جیت 140 کروڑ ہندوستانیوں کی جیت ہے۔ یہ جیت 'سب کا ساتھ سب کا وکاس' کے نعرے کی تھی۔ ملک کے لوگوں نے بی جے پی اور این ڈی اے پر اعتماد کیا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ آج کی جیت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی جیت ہے۔
پی ایم مودی نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے کامیاب انعقاد پر الیکشن کمیشن آف انڈیا کو بھی مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا، "میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کو بھی مبارکباد دوں گا، جس نے شاندار کارکردگی کے ساتھ انتخابات کا انعقاد کیا۔ ہماری سیکورٹی فورسز نے بھی سخت محنت کی۔" پی ایم نے یہ بھی کہا کہ این ڈی اے آندھرا پردیش، اڈیشہ، اروناچل پردیش اور سکم میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں بھی کامیاب ہوئی ہے۔پی ایم نے کہا کہ بی جے پی اوڈیشہ میں حکومت بنائے گی اور یہ پہلی بار ہوگا کہ بھگوا پارٹی بھگوان جگناتھ کی سرزمین پر وزیر اعلیٰ ہوگی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی نے کیرالہ میں اپنی پہلی سیٹ جیتی ہے اور ریاست میں پارٹی کارکن کئی دہائیوں سے اس دن کا انتظار کر رہے تھے۔ پی ایم نے کہا کہ تلنگانہ میں، ہماری سیٹیں دوگنی ہو گئی ہیں۔ دہلی، اتراکھنڈ، ہماچل (پردیش)، مدھیہ پردیش اور گجرات جیسی کئی ریاستوں میں ہماری پارٹی نے تقریباً کلین سویپ کیا ہے۔
پی ایم مودی نے یہ بھی کہا کہ بہار میں ریاست کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی قیادت میں این ڈی اے نے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آندھرا پردیش میں بھی یہی معاملہ تھا جہاں ٹی ڈی پی سپریمو چندرابابو نائیڈو کی قیادت میں این ڈی اے نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
مودی نے کہا کہ میں اس مینڈیٹ کے لیے عوام کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہوں، یہ میرے لیے ایک جذباتی انتخابی عمل تھا کیونکہ میری والدہ کے انتقال کے بعد یہ میرا پہلا الیکشن تھا۔ میں جہاں بھی گیا وہان خواتین، ماؤں اور بہنوں نے مجھے بے پناہ پیار دیا اور میں اسے اپنے الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔
کیرالہ سے بی جے پی کا پہلا لوک سبھا امیدوار کامیاب
تھریسور: کیرالہ نے بی جے پی کا خیرمقدم کیا کیونکہ راجیہ سبھا کے سابق ایم پی اور اداکار سے سیاست دان بنے، سریش گوپی ریاست سے بی جے پی کے پہلے ایم پی بنے ہیں۔ سریش گوپی کیرالہ کے تھریسور لوک سبھا حلقہ سے الیکشن جیتے ہیں،انھوں نے تقریباً 74,000 ووٹوں کی اکثریت سے اپنے حریفوں پر فتح حاصل کی۔ انہوں نے مقبول سی پی آئی لیڈر اور سابق وزیر وی ایس سنیل کمار کو شکست دی، جو ایل ڈی ایف کے امیدوار تھے۔
ترواننت پورم لوک سبھا سیٹ سے ششی تھرور چوتھی دفعہ کامیاب
ترواننت پورم: دلچسپ اور قریبی لڑائی کے بعد کانگریس کے موجودہ رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے ریکارڈ چوتھی دفعہ ترواننت پورم لوک سبھا سیٹ جیت لی ہے۔ کانگریس کے موجودہ ایم پی نے 16,077 ووٹوں کے فرق سے سیٹ جیتی ہے۔ اس سیٹ پر بی جے پی کے راجیو چندر شیکھر کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، 2024 کے انتخابات میں اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 1430531 تھی اور اس سیٹ پر ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ 66.47% (ووٹوں کی کل تعداد 950829) دیکھا گیا۔ اس سیٹ پر 26 اپریل 2024 کو دوسرے مرحلے میں پولنگ ہوئی تھی۔
لوگوں نے لگاتار تیسری بار این ڈی اے پر بھروسہ کیا: پی ایم مودی
وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلسل تیسری بار این ڈی اے پر اپنا بھروسہ کرنے کے لئے لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔ بی جے پی کی قیادت میں این ڈی اے اتحاد نے تاریخی تیسری مدت کے لئے واضح اکثریت حاصل کر لی ہے۔ مودی نے کہا کہ لوگوں نے لگاتار تیسری بار این ڈی اے میں اپنا اعتماد ظاہر کیا ہے! یہ ہندوستان کی تاریخ میں ایک تاریخی کارنامہ ہے۔ میں اس پیار کے لیے جنتا جناردن کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہوں اور انہیں یقین دلاتا ہوں کہ ہم لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے گزشتہ دہائی میں کیے گئے اچھے کام کو جاری رکھیں گے۔ میں اپنے تمام کارکنان کو بھی ان کی محنت کے لیے سلام پیش کرتا ہوں۔
اسدالدین اویسی نے عوام کا شکریہ ادا کیا
ایم آئی ایم کے سربراہ اور حیدرآباد سے پارٹی کے امیدوار اسدالدین اویسی نے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی قوم اور عوام نہایت ہی مشکور ہوں کہ انہوں نے پانچویں مرتبہ مجلس کو کامیابی دلائی ہے۔ میں حیدرآباد کے لوگوں، خاص طور پر نوجوانوں کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جنھوں نے پہلی بار ووٹ دیا۔ اسدالدین اویسی نے بی جے پی امیدوارہ مادھوی لتا کو تین لاکھ 38 ہزار 335 ووٹوں سے شکست دی ہے۔
مہوا موئترا کرشن نگر لوک سبھا سیٹ سے کامیاب
کرشن نگر، مغربی بنگال سے ٹی ایم سی امیدوار مہوا موئترا نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے نتائج کے بعد کہا کہ میں بہت خوش ہوں کہ میں جیت گئی ہوں، لیکن مجھے اس سے بھی زیادہ خوشی ہے کہ اس ملک نے مودی کے منہ پر زور دار تھپڑ مارا ہے۔ بی جے پی نے بھائیوں کو بھائیوں کے خلاف اور ہندوؤں کو مسلمانوں کے خلاف کھڑا کیا ہے اور اس نے بدترین قسم کی تقسیم کی سیاست کی ہے۔ بھارتیوں نے آخرکار انہیں جواب دے دیا ہے۔ واضح رہے مہوا موئترا نے 6 لاکھ 24 ہزاز 711 ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ بی جے پی کی امرتا رائے 5 لاکھ 67 ہزار 628 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
لوگوں نے آئین کو بچانے کے لیے پہلا قدم اٹھایا ہے: راہل گاندھی
میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے آئین کو بچانے کے لیے پہلا قدم اٹھانے کے لیے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ راہل گاندھی نے خود وائناڈ اور رائے بریلی دونوں سیٹوں سے زبردست جیت درج کی ہے۔ راہل نے کہا کہ انڈیا بلاک اور کانگریس نے بی جے پی کے خلاف الیکشن نہیں لڑا بلکہ ہم نے گورننس، سی بی آئی اور ای ڈی جیسے اداروں کے خلاف جنگ لڑی ہے۔ نریندر مودی اور امیت شاہ نے ان اداروں پر قبضہ کیا اور انہیں خوفزدہ کر رکھا ہے۔ یہ ہمارے لیے آئین کو بچانے کی جنگ تھی، جب انہوں نے ہمارے بینک اکاؤنٹس کینسل کیے اور وزرائے اعلیٰ کو جیل میں ڈال دیا۔
راہل نے کہا کہ ہم نے ملک کو غریب نواز وژن دیا ہے۔ انڈیا بلاک کی کارکردگی کے پیچھے آئین اور غربت ہے۔لوگ براہ راست مودی اور اڈانی کو جوڑ رہے ہیں۔ ملک نے کہا ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ مسٹر نریندر مودی اور مسٹر امیت شاہ ملک کو چلائیں۔ یہ نریندر مودی کے لیے ایک بہت بڑا پیغام ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ انڈیا بلا ک کا آگے کا کیا منصوبہ ہے جس پر راہل نے کہا کہ ہم انڈیا بلاک کے شراکت داروں کے ساتھ میٹنگ کرنے جا رہے ہیں۔کل اس کا فیصلہ ہو جائے گا اور ہمارا اتحاد فیصلہ کرے گا۔ اس بارے میں پوچھے جانے پر کہ وہ لوک سبھا میں کس سیٹ کی نمائندگی کریں گے، تو راہل نے کہا کہ میں دونوں سیٹوں سے جیت گیا ہوں اور میں ووٹروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، میں نے ابھی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
یہ مودی کی سیاسی اور اخلاقی شکست ہے: کانگریس صدر
انڈیا اتحاد کی شاندار کارکردگی پر کانگریس کے سربراہ ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ یہ لوگوں کے نتائج ہیں اور یہ عوام کی جیت ہے۔ یہ جمہوریت کی جیت ہے۔ ہم کہہ رہے تھے کہ یہ مودی اور عوام کے درمیان مقابلہ ہے۔ اس بار عوام نے کسی ایک جماعت کو بھی اکثریت نہیں دی ہے۔ یہ بی جے پی کے خلاف مینڈیٹ ہے۔ یہ نریندر مودی کی سیاسی اور اخلاقی شکست ہے۔ کھڑگے نے قومی دارالحکومت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی رکاوٹوں کے باوجود ہم نے بے روزگاری اور دیگر مسائل پر جدوجہد کی۔ جس طرح سے پی ایم نے مہم چلائی اسے تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
ملائم سنگھ یادو کے اہل خانہ کے تمام امیدوار کامیاب
ریاست اترپردیش میں سماجوادی پارٹی کے سرپرست آنجہانی ملائم سنگھ یادو کے خاندان کے پانچ لوگ لوک سبھا انتخابات 2024 میں مختلف سیٹوں سے جیت درج کی ہے۔ جس میں قنوج سے اکھلیش یادو، مین پوری سے ڈمپل یادو، اعظم گڑھ سے دھرمیندر یادو، فیروز آباد سے اکشے یادو اور بدایوں سے آدتیہ یادو شامل ہیں۔ واضح رہے کہ یوپی کی 80 میں سے 66 سیٹوں کے نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے، جس میں این ڈی اے کو 36، انڈیا اتحاد کو 35 اور دیگر کو ایک سیٹ ملی ہے۔ مایاوتی کی پارٹی بی ایس پی کا کھاتہ بھی نہیں کھل سکا۔ جبکہ گزشتہ انتخابات میں بی ایس پی 10 لوک سبھا سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔
بہرام پور لوک سبھا سیٹ سے یوسف پٹھان نے ادھیر رنجن چودھری کو شکست دی
بہرام پور (مغربی بنگال): بھارت کے سابق کرکٹ یوسف پٹھان نے مغربی بنگال کے بہرام پور حلقہ میں پانچ بار کے کانگریس ایم پی ادھیر رنجن چودھری کو شکست دے کر اپنی سیاسی اننگز کا آغاز کردیا ہے۔ انہوں نے چودھری کو 73,262 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔ یوسف نے 4,76,913 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل نے 4,03,651 ووٹ حاصل کیے۔ چودھری مغربی بنگال کی سیاست میں ایک مضبوط اور بااثر شخصیت رہے ہیں۔ وہ 2009 سے 2019 تک مسلسل تین بار کانگریس پارٹی کے لیے الیکشن لڑتے ہوئے منتخب ہوئے۔ 2019 میں انہوں نے ٹی ایم سی کی اپوربا سرکار کو 80,696 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ چودھری 17ویں لوک سبھا میں پارٹی کے لیے مغربی بنگال سے واحد کانگریسی رکن پارلیمنٹ تھے۔
بی جے پی دہلی کی تمام 7 لوک سبھا سیٹوں پر آگے
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق، منگل کو دہلی کی تمام سات لوک سبھا سیٹوں پر بی جے پی آگے ہے، اس کے شمال مغربی دہلی کے امیدوار یوگیندر چندولیا 2.34 لاکھ ووٹوں کے فرق سے آگے ہیں۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے چار امیدوار ایک لاکھ سے زیادہ ووٹوں کے فرق سے آگے ہیں۔ دہلی میں 2014 اور 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے سبھی سات سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم انتخابی نتائج سے پہلے جو ایگزٹ پولس سامنے آئے ہیں ان میں کہا جا رہا تھا کہ اس بار بی جے پی کو ایک سے دو سیٹوں کا نقصان ہو سکتا ہے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ سال 2024 میں تیسری بار بی جے پی نے دہلی کی تمام سات سیٹوں پر فیصلہ کن برتری حاصل کی ہے۔
بی جے پی کو صرف 240 سیٹیں ملیں گی: سنجے راوت
شیو سینا (یو بی ٹی) کے لیڈر سنجے راوت نے بی جے پی پر زبردست حملہ کیا ہے۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ، "ملک میں تبدیلی آنے والی ہے۔ ہم اسے مثبت طور پر دیکھتے ہیں... بی جے پی شام تک مزید سیٹیں کھو دے گی اور وہ 240 سے نیچے گر جائیں گی... مہاراشٹر، یو پی اور مغربی بنگال نے سب سے بڑا 'کھیلا' کیا ہے۔
امیٹھی سے اسمرتی ایرانی، سلطان پور مینکا گاندھی کو شکست
لوک سبھا انتخابات میں اترپردیش کے امیٹھی سیٹ سے اسمرتی ایرانی کو شکشت کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ کانگریس کے کشوری لال شرما کو 5 لاکھ سے زائد ووٹ پڑے ہیں جبکہ اسمرتی ایرانی کو 3 لاکھ ہی ووٹ پڑے ہیں۔ جبکہ سلطان پور سے بی جے پی امیدوار مینکا گاندھی کو بھی شکست ہوگئی ہے۔ انھیں سماجوادی پارٹی کے رامبھول نشاد نے شکست دی، جن کو چار لاکھ ووٹ ملے جبکہ مینکا گاندھی کو تین ووٹ پڑے ہیں۔ اس کے علاوہ ایودھیا سے بی جے پی امیدوار للو سنگھ بھی ہار گئے ہیں۔ یہاں سے سماج وادی پارٹی کے اودھیش پرساد 46,000 سے زیادہ ووٹوں کے فیصلہ کن فرق سے آگے چال رہے ہیں۔
اسدالدین اویسی حیدرآباد لوک سبھا سیٹ سے پانچویں مرتبہ کامیاب
حیدرآباد سے ایک مرتبہ پھر اے آئی ایم آئی ایم نے کامیابی حاصل کی ہے۔ اسدالدین اویسی نے بی جے پی امیدوارہ مادھوی لتا کو تین لاکھ 38 ہزار 335 ووٹوں سے شکست دی ہے۔ اس حلقہ پر کامیابی کے لئے بی جے پی زور آزمایا تھا۔ بی جے پی امیدوارہ مادھوی لتا کی انتخابی مہم میں خود وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے حصہ لیا تھا اور خوب تشہیر کی تھی تاہم مجلس نے حیدرآباد پر اپنا قبضہ برقرار رکھا ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں
وارانسی سے پی ایم مودی اور رائے بریلی سے راہل گاندھی کامیاب
وارانسی میں پی ایم نریندر مودی کو 611439 ووٹ ملے۔ انہوں نے اپنے قریبی حریف کانگریس کے اجے رائے سے 152355 ووٹوں سے شکست دی۔ اجے رائے کو 459084 ووٹ ملے۔ وہیں رائے بریلی میں راہل گاندھی کو 684261 ووٹ ملے۔ انہوں نے اپنے حریف دنیش پرتاپ سنگھ 388615 ووٹوں سے شکست دی۔
جیل میں بند سکھ علیحدگی پسند رہنما امرت پال سنگھ 1.5 لاکھ سے زیادہ ووٹوں سے جیت گئے
جیل میں بند سکھ علیحدگی پسند رہنما اور وارث پنجاب ڈی کے سربراہ امرت پال سنگھ کھڈور صاحب لوک سبھا سیٹ سے 1.5 لاکھ ووٹوں کے بڑے فرق سے جیت گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، کھڈور میں 347667 ووٹ پول ہوئے، جس میں کانگریس امیدوار کلبیر سنگھ زیرا کے خلاف 159099 کی زبردست برتری حاصل ہوئی۔ امرت پال سنگھ نے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا تھا۔ وہ اس وقت قومی سلامتی ایکٹ کے تحت آسام کی ڈبرو گڑھ جیل میں بند ہے۔ پنجاب کی 13 لوک سبھا سیٹوں کے لیے ووٹوں کی گنتی صبح 8 بجے سخت سیکورٹی کے درمیان شروع ہوئی اور ابھی تک جاری ہے۔ ریاست میں کانگریس سات، اے اے پی تین اور ایس اے ڈی دو سیٹوں پر آگے ہیں۔
اداکارہ کنگنا رناوت کی منڈی لوک سبھا سیٹ سے جیت
ہماچل پردیش: بی جے پی کی امیدوار کنگنا رناوت نے منڈی لوک سبھا سیٹ سے 70,000 ووٹوں کے بڑے فرق سے کامیابی حاصل کی ہے۔ بالی ووڈ کوئین نے کانگریس کے امیدوار وکرمادتیہ سنگھ کو شکست دی ہے۔ الیکشن کمیشن کی تازہ ترین تازہ اعدادوشمار کے مطابق، کنگنا کو 5,25,691 ووٹ ملے اور انھوں نے سنگھ کے خلاف 72696 کی برتری حاصل کر لی ہے۔ اس دوران رناوت نے کہا، "منڈی نے بیٹیوں کی توہین کرنے والوں پر مہربانی نہیں کی ہے۔ جہاں تک میری ممبئی روانگی کا سوال ہے تو یہ (ہماچل پردیش) میری ’جنم بھومی‘ ہے اور میں یہاں لوگوں کی خدمت کرتی رہوں گی، اس لیے میں کہیں نہیں جا رہی ہوں۔ شاید کسی اور کو اپنا بیگ باندھ کر یہاں سے نکلنا پڑے گا۔
راہل گاندھی دونوں سیٹوں پر تین لاکھ ووٹوں سے آگے
راہل گاندھی کیرلا کے وائناڈ اور اترپردیش کے رائے بریلی لوک سبھا سیٹوں پر تین لاکھ سے زائد ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے رائے بریلی حلقہ سے سونیا گاندھی کی 2019 کی جیت کے فرق کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور اب وہ اپنے قریبی حریف بی جے پی کے دنیش پرتاپ سنگھ کے خلاف 3.25 لاکھ ووٹوں سے آگے ہیں، جو پہلے ہی شکست تسلیم کر چکے ہیں۔ رائے بریلی سیٹ سے پہلی بار الیکشن لڑنے والے راہل گاندھی گنتی کے آغاز سے ہی بی جے پی امیدوار سے آگے تھے۔ سنگھ یوگی آدتیہ ناتھ کی کابینہ میں وزیر بھی ہیں۔ 2019 میں، کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے دنیش پرتاپ سنگھ کے خلاف 1,67,178 ووٹوں کے فرق سے جیت درج کی تھی۔ راہل نے 2004 سے 2019 تک امیٹھی لوک سبھا سیٹ کی نمائندگی کی۔ 2019 کے عام انتخابات میں، وہ بی جے پی کی اسمرتی ایرانی سے وہ سیٹ ہار گئے لیکن وہ کیرالہ کے وایناڈ سے لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے۔
پرینکا گاندھی نے کشوری لال شرما کو مبارکباد دی
کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا نے امیٹھی امیدوار کشوری لال شرما کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انہیں شروع سے ہی یقین تھا کہ وہ جیت جائیں گے۔ پرینکا گاندھی نے ایکس پر ہندی میں ایک پوسٹ میں کہا کہ کشوری بھیا، مجھے کبھی کوئی شک نہیں تھا، مجھے شروع سے ہی یقین تھا کہ آپ جیتو گے۔ آپ کو اور امیٹھی کے میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں کو دلی مبارکباد۔ دوپہر 2:20 بجے الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق شرما امیٹھی لوک سبھا حلقہ میں مرکزی وزیر اور بی جے پی لیڈر اسمرتی ایرانی پر 90,000 سے زیادہ ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔
ایودھیا میں بی جے پی امیدوار للو سنگھ پیچھے
فیض آباد (ایودھیا) سے بی جے پی کے امیدوار للو سنگھ 10 ہزار ووٹوں سے پیچھے چل رہے ہیں۔ جبکہ غازی پور سے افضل انصاری 48 ہزار ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔ جونپور سے بابو سنگھ کشواہا 17685 ووٹوں سے پیچھے ہیں۔ اٹاوہ میں ایس پی کے جتیندر کمار 49052 ووٹوں سے آگے ہیں۔ جبکہ نریندر مودی کاشی سے ایک لاکھ ووٹوں سے آگے ہیں، راہل گاندھی رائے بریلی سے 2.25 لاکھ ووٹوں سے آگے ہیں۔ مینکا گاندھی سلطان پور میں 20 ہزار ووٹوں سے اور اسمرتی ایرانی امیٹھی میں 76 ہزار ووٹوں سے پیچھے ہیں۔
محبوبہ مفتی نے اننت ناگ پارلیمانی سیٹ سے شکست تسلیم کر لی
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے اننت ناگ پارلیمانی سیٹ سے ہار تسلیم کر لی ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ، عوام کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے میں اپنے پی ڈی پی کارکنوں اور قائدین کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے تمام تر مشکلات کے باوجود ان کے لیے محنت کی اور حمایت کی۔ میں ان لوگوں کی تہہ دل سے مشکور ہوں جنہوں نے مجھے ووٹ دیا۔ جیت اور ہار کھیل کا حصہ ہے اور ہمیں اپنے راستے سے نہیں روکے گا۔ میاں صاحب کو جیت مبارک ہو۔ مزید تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں
یوسف پٹھان بہرامپور لوک سبھا سیٹ سے آگے
مغربی بنگال کے ضلع مرشدآباد کے بہرامپور پارلیمانی حلقہ سے ترنمول کانگریس کے امیدوار اور بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق آل راونڈر یوسف پٹھان نے کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری پر سبقت بنالی ہے۔ یوسف پٹھان اس وقت برتری بنائے رکھی ہے، گنتی کی شروعات سے ہی دونوں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ جاری ہے۔ یوسف پٹھان اس وقت دو لاکھ 18 ہزار ووٹوں کے ساتھ آگے چل رہے ہیں، جبکہ کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری دو لاکھ 19 سو تیس ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ مزید تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں
عمر عبداللہ نے شکست تسلیم کر لی
بارہمولہ سے جے کے این سی کے امیدوار عمر عبداللہ نے شکست تسلیم کر لی ہے۔ انھوں نے ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ، میرے خیال میں شکست کو قبول کرنے کا وقت آگیا ہے۔ انجینئر رشید کو شمالی کشمیر میں ان کی جیت پر مبارکباد۔ مجھے یقین نہیں ہے کہ ان کی جیت جیل سے رہائی میں تیزی لائے گی اور نہ ہی شمالی کشمیر کے لوگوں کو وہ نمائندگی ملے گی جس کا انہیں حق ہے۔ مزید تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں
کرناٹک کے ہاسن لوک سبھا سیٹ سے پراجول ریونا کو شکست
کرناٹک کے لوک سبھا انتخابات میں، کانگریس پارٹی نے ایک اہم کامیابی حاصل کی کیونکہ اس کے امیدوار، شریاس پٹیل نے ہاسن لوک سبھا سیٹ پر کامیابی حاصل کر لی ہے اور جے ڈی (ایس) کے قدآور لیڈر ایچ ڈی کے پوتے پرجوال ریوانہ کو شکست دے دی ہے۔ پراجول ریونا اس وقت جنسی استحصال کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور وہ اس وقت ایس آؕئی ٹی کی ٹھویل میں ہیں۔ یہ جیت نہ صرف کانگریس کے لیے ایک سیاسی فتح کی نشان دہی کرتی ہے بلکہ رائے دہندگان کے فیصلہ سازی کے عمل پر ریوانا کی امیدواری سے متعلق تنازعہ کے اثرات کو بھی واضح کرتی ہے۔
پنجاب میں کانگریس 7 سیٹوں پر آگے اور عآپ 3 سیٹوں پر آگے
الیکشن کمیشن کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، پنجاب کی کل 13 لوک سبھا سیٹوں میں سے کانگریس سات اور عآپ تین سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) ایک پارلیمانی حلقے میں اور دو آزاد امیدوار، امرت پال سنگھ بھی شامل تھے، آگے چل رہے ہیں۔ کانگریس کے امیدوار امرتسر، جالندھر، فتح گڑھ صاحب، گرداس پور، پٹیالہ، فیروز پور اور لدھیانہ سیٹوں سے آگے ہیں اور عآپ کے امیدوار ہوشیار پور، سنگرور اور آنند پور صاحب میں آگے ہیں۔
حیدرآباد سے ایم آئی ایم کے اسد الدین اویسی ایک لاکھ سے زائد ووٹوں سے آگے
حیدرآباد: اے آئی ایم آئی ایم کے اسدالدین اویسی حیدرآباد حلقہ میں بی جے پی کی مادھوی لتھا کے خلاف 1,31,963 سے زیادہ ووٹوں کی برتری حاصل کر چکے ہیں۔ بی جے پی نے تلنگانہ میں لوک سبھا کی 17 میں سے آٹھ سیٹوں پر آگے چل رہی ہے، جبکہ حکمراں کانگریس پارٹی آٹھ سیٹوں پر آگے ہے۔ حال ہی میں اسمبلی انتخابات میں اقتدار کھونے والی بھارت راشٹرا سمیتی (BRS) کسی بھی حلقے میں آگے نہیں چل رہی ہے۔ وہیں ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد سے ایم آئی ایم کے امیدوار امتیاز جلیل شیوسینا کے امیدوار بھومرے سندیپن راو سے پیچھے چل رہے ہیں۔
آندھرا پردیش میں ٹی ڈی پی اتحاد حکومت بنانے کی طرف گامزن، وائی ایس آر سی پی کو بڑی شکست
تیلگو دیشم پارٹی اور اس کے اتحادی جناسینا اور بی جے پی ریاست آندھرا پردیش کی کل 175 اسمبلی سیٹوں میں سے 157 سیٹوں پر واضح اکژریت کے ساتھ آگے چل رہی ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذریعہ منگل کو جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ٹی ڈی پی 130، جناسینا 20 اور بی جے پی سات اسمبلی سیٹوں پر آگے ہے۔ این ڈی اے کے شراکت داروں کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کے معاہدے کے تحت، ٹی ڈی پی نے 144 اسمبلی اور 17 لوک سبھا حلقوں پر مقابلہ کر رہی ہے جبکہ بی جے پی نے چھ لوک سبھا اور 10 اسمبلی سیٹوں پر امیدوار کھڑے کئے تھے۔ جناسینا نے لوک سبھا کی دو اور اسمبلی کی 21 سیٹوں پر مقابلہ کر رہی ہے۔ وہیں حکمراں وائی ایس آر کانگریس پارٹی جس کی سربراہی جگن موہن ریڈی کر رہے ہیں وہ صرف 18 سیٹوں میں آگے چل رہی ہے۔ ٹی ڈی پی سپریمو این چندرابابو نائیڈو اور ان کے بیٹے لوکیش بالترتیب کپم اور منگلاگیری اسمبلی سیٹوں پر آگے ہیں۔ نائیڈو کپم میں اپنے YSRCP حریف کے آر جے بھارت پر 6832 ووٹوں سے سبقت بنائے ہوئے ہیں۔
جموں و کشمیر میں محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ پیچھے
ابتدائی رجحان کے مطابق بارہمولہ پارلیمانی نشست پر جیل میں قید عبد الرشید شیخ المعروف انجینئر رشید 51ہزار ووٹوں سے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور سابق وزیر سجاد غنی لون سے آگے ہیں۔ سرینگر پارلیمانی نشست پر نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر آغا سید روح اللہ مہدی 70ہزار ووٹوں سے آگے ہیں۔ وہ پی ڈی پی لیڈر وحید الرحمان پرہ اور اپنی پارٹی کے اشرف میر سے کافی آگے ہیں۔ جبکہ اننت ناگ - راجوری سیٹ پر بھی این سی کے میاں الطاف سبقت حاصل کئے ہوئے ہیں میاں الطاف 239254 ووٹ حاصل کر چکے ہیں اور وہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی سے 132070 ووٹوں سے آگے ہیں۔
امیت شاہ کی گاندھی نگر سیٹ سے جیت یقینی
مرکزی وزیر داخلہ اور گاندھی نگر لوک سبھا حلقہ سے بی جے پی امیدوار امیت شاہ کی جیت تقریبا طئے ہے۔ کیونکہ انہوں نے اس وقت 3.4 لاکھ ووٹوں کی برتری حاصل ہے، الیکشن کمیشن کی تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، امت شاہ کو 473348 ووٹ ملے ہیں جبکہ کانگریس کی سونل رمن بھائی پٹیل 101887 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ 2019 کے انتخابات میں امت شاہ نے 5.57 لاکھ سے زیادہ ووٹوں کے بڑے فرق سے اس سیٹ پر جیت درج کی تھی۔
لداخ حلقہ میں آزاد امیدوار محمد حنیفہ جان کی جیت یقینی
لداخ کی اہم پارلیمانی نشست پر ووٹ شماری کے ابتدائی رجحانات کے مطابق آزاد امیدوار حاجی حنیفہ جان کی جیت کے امکانات واضح ہوگئے ہیں۔ ووٹ شماری کے پہلے راؤنڈ میں حاجی حنیفہ جان کو 26428 ووٹ حاصل ہوئے ہیں اور وہ اپنے قریبی حریف کانگریس کے چھرینگ نمگیال سے 15841 ووٹوں سے آگے ہیں۔ نمگیال کو ابھی تک 10587 ووٹ ملے ہیں۔ جبکہ بھاجپا کے امیدوار تاشی گیالسن 8921 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر چل رہے ہیں۔ مزید تفصیلات کے لیے کلک کریں
این ڈی اے 290 تو انڈیا بلاک 220 سیٹوں پر آگے
اگر گنتی کا موجودہ رجحان ایسے ہی جاری رہا تو حکمراں بی جے پی مسلسل تیسری بار اقتدار برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔ نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (NDA) کو انڈیا بلاک پر واضح برتری حاصل ہے۔ یبی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے اس وقت 290 سیٹوں پر آگے ہے جب کہ انڈیا بلاک اس وقت 220 سیٹوں پر آگے ہے۔ اس وقت پورے ملک میں بی جے پی کا ووٹ شیئر تقریباً 40 فیصد ہے۔ کانگریس کا ووٹ شیئر تقریباً 26 فیصد ہے۔
کرناٹک میں بی جے پی 17 سیٹوں پر آگے، پرجول ریوانا ہاسن سیٹ سے پیچھے
کرناٹک میں 28 لوک سبھا حلقوں کی گنتی کے ابتدائی رجحانات میں ، بی جے پی 17 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے جبکہ کانگریس نے آٹھ اور جے ڈی (ایس) کو تین سیٹوں پر برتری حاصل ہے۔ ہاسن کے ایم پی پراجول ریوانا، جنہیں کئی خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اور ان کی ویڈیو ریکارڈنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، اپنی سیٹ پر پیچھے ہیں۔ جے ڈی (ایس) لیڈر اور سابق وزیر اعلی ایچ ڈی کمار سوامی اور مرکزی وزیر پرہلاد جوشی (بی جے پی) بالترتیب منڈیا اور دھارواڑ لوک سبھا حلقوں سے آگے چل رہے ہیں۔ بی جے پی لیڈر تیجسوی سوریا (بنگلور جنوبی) سے آگے ہیں۔ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کے داماد رادھا کرشن دودمانی گلبرگہ سے پیچھے ہیں۔
اندور لوک سبھا سیٹ پر نوٹا پر تقریباً 13.5 فیصد ووٹ پڑے
اندور لوک سبھا سیٹ میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) میں نوٹا پر اب تک کسی ایک لوک سبھا سیٹ پر 81,827 ووٹ ڈال کر تاریخ رقم کر دی ہے۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق، بی جے پی کے شنکر لالوانی نے اب تک 4,68,503 ووٹ حاصل کیے ہیں۔ انہوں نے کل 79.06 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ بی ایس پی کے سنجے، جو دوسرے نمبر پر ہیں، انھوں نے 20,015 ووٹ حاصل کیے جو کل پولنگ ووٹوں کا 3.39 فیصد بنتا ہے۔ نوٹا کو تقریباً 13.5 ووٹ ملے ہیں۔
بہار: این ڈی اے کے امیدوار 30 سیٹوں پر آگے، انڈیا اتحاد سات سیٹوں پر آگے
بہار میں، حکمراں این ڈی اے 30 لوک سبھا سیٹوں پر آگے چل رہی ہے جب کہ انڈیا بلاک سات سیٹوں پر آگے چل رہا ہے۔جن سیٹوں سے بی جے پی کے امیدوار آگے چل رہے ہیں ان میں پچھم چمپارن، پوروی چمپارن، ارریہ، دربھنگہ، مظفر پور، مہاراج گنج، بیگوسرائے، پٹنہ صاحب اور نوادہ سیٹیں شامل ہیں۔ اس کے اتحادی جے ڈی (یو) کے امیدوار شیوہر، سیتامڑھی، سپول، کشن گنج، پورنیا، مدھے پورہ، گوپال گنج، بنکا، مونگیر اور نالندہ سیٹوں سے آگے ہیں۔ بی جے پی کے اتحادی اور سابق وزیر اعلی جیتن رام مانجھی 29,767 ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔
آر جے ڈی امیدوار، جو انڈیا بلاک کا حصہ ہیں، والمیکی نگر، اجیار پور، پاٹلی پترا اور جہان آباد حلقوں میں برتری برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ کٹیہار اور ساسارام حلقوں میں کانگریس آگے ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ لیننسٹ) لبریشن، ایک اور اپوزیشن اتحاد کاراکات میں آگے ہے۔ سی پی آئی جو کہ اپوزیشن اتحاد کا حصہ بھی ہے، بیگوسرائے حلقہ سے آگے ہیں۔ سیوان میں آزاد امیدوار حنا شہاب آگے ہیں۔
کیرالہ میں بی جے پی کے راجیو چندر شیکھر آگے، ششی تھرور پیچھے
کیرالہ کی ترواننت پورم لوک سبھا سیٹ پر بی جے پی کے راجیو چندر شیکھر آگے چل رہے ہیں۔ بی جے پی لیڈر اور الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے مرکزی وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر نے ترواننت پورم لوک سبھا حلقہ میں اپنے قریبی حریف کانگریس کے ششی تھرور پر برتری حاصل کر لی ہے۔ اس وقت وہ 4,900 ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔
امیٹھی سے بی جے پی امیدوار اسمرتی ایرانی پیچھے
ریاست اترپردیش کی امیٹھی لوک سبھا سیٹ سے کانگریس کے امیدوار کے ایل شرما 19,177 ووٹوں کے فرق کے ساتھ آگے چل رہے ہیں، جبکہ بی جے پی امیدوار اسمرتی ایرانی پیچھے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر رجحانات کے مطابق، این ڈی اے 44 لوک سبھا سیٹوں پر اور انڈیا بلاک اتر پردیش میں 34 سیٹوں پر آگے ہے۔ بی جے پی 42 سیٹوں پر اور اس کی حلیف آر ایل ڈی دو سیٹوں پر آگے ہے۔ انڈیا بلاک پارٹیاں ایس پی اور کانگریس بالترتیب 28 اور چھ سیٹوں پر آگے ہیں۔
بی جے پی ایم پی کی تمام 29 لوک سبھا سیٹوں پر آگے
مدھیہ پردیش میں ابتدائی رجحانات کے مطابق، بی جے پی تمام 29 لوک سبھا سیٹوں پر آگے ہے۔ جیوترادتیہ سندھیا (گنا) 87,000 ووٹوں سے آگے ہیں اور شیوراج سنگھ چوہان (ودیشا) 93,000 ووٹوں سے آگے ہیں۔ بی جے پی کے دیگر امیدواروں میں فگن سنگھ کلستے (منڈلا)، شنکر للوانی (اندور)، شیومنگل سنگھ تومر (مورینا)، سندھیا رائے (بھینڈ)، لتا وانکھیڑے (ساگر)، وریندر کمار (ٹکم گڑھ)، آلوک شرما (بھوپال) اور روڈمل نگر (راج گڑھ) سے آگے ہیں۔ دوسری جانب کانگریس کے تجربہ کار دگ وجئے سنگھ 10,000 سے زیادہ ووٹوں سے پیچھے ہیں جبکہ چھندواڑہ سے کانگریس کے موجودہ ایم پی نکول ناتھ 3,800 ووٹوں سے پیچھے ہیں۔
عمر عبداللہ کو کشمیر کی تینوں سیٹوں پر جیت کا یقین
جے کے این سی کے نائب صدر اور بارہمولہ لوک سبھا کے امیدوار عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ " مجھے یقین ہے کہ جے کے این سی تینوں سیٹیں جیت لے گی۔ ایگزٹ پول کی پیشین گوئیاں غلط ثابت ہوں گی۔ مجھے امید ہے کہ ایگزٹ پول جموں و کشمیر کے لیے درست اور باقی ملک کے لیے غلط ثابت ہوں گے۔ ..."
کانگریس کو ابھی بھی جیت کا یقین، مودی کو بتایا سابق پی ایم
کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشن، جے رام رمیش نے شروعاتی رجحانات کو انڈیا اتحاد کے لیے مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ، یہ رجحانات ظاہر کرتے ہیں کہ موجودہ (پی ایم) سابق ہونے جا رہے ہیں، یہ ان کی اخلاقی اور سیاسی شکست ہے... پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ وزیراعظم اپنی نشست سے پیچھے ہوں۔ وارانسی کے اپنے حلقے کے رجحانات صرف ٹریلر ہیں۔"
تمل ناڈو میں ڈی ایم کے اور اس کے اتحادی آگے
تمل ناڈو میں ابتدائی رجحانات سے پتہ چلتا ہے کہ حکمراں علاقائی پارٹی اور اس کے اتحادی ریاست کے 39 لوک سبھا حلقوں کے بڑے حصے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ اہم اپوزیشن اے آئی اے ڈی ایم کے اتحاد اور بی جے پی زیادہ تر سیٹوں پر دوسرے نمبر پر ہیں۔ ڈی ایم کے کے امیدوار کنیموزی (تھوتھکوڈی)، ٹی آر بالو (سریپرمبدور)، دیاندھی مارن (وسطی چنئی)، اور تمیزہچی تھنگاپانڈیان (جنوبی چنئی) اپنے اپنے حلقوں میں آگے ہیں، ان کی پارٹی تقریباً تمام حلقوں میں برتری حاصل کر رہی ہے۔
مودی وارنسی سے پیچے، راہل گاندھی دونوں سیٹوں سے آگے
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو بالترتیب لکھنؤ، رائے بریلی اور قنوج لوک سبھا سیٹوں سے اتر پردیش میں آگے چل رہے ہیں، جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی وارانسی سے پیچھے چل رہے ہیں۔ اترپردیش کی 80 سیٹوں میں سے 74 سیٹوں کے رجحانات کے مطابق، بی جے پی 51 پر آگے ہے جبکہ انڈیا بلاک 23 پر آگے ہے۔ پوسٹل بیلٹ گنتی سے صبح 8:40 بجے کے رجحانات کے مطابق، مودی وارانسی سے اپنے قریبی حریف کانگریس کے اجے رائے سے آگے تھے، لیکن ابھی وہ 5 ہزار ووٹوں سے پیچھے ہو گئے ہیں۔ گاندھی رائے بریلی میں بی جے پی کے دنیش پرتاپ سنگھ سے اور قنوج میں بی جے پی کے سبرت پاٹھک سے یادو آگے ہیں۔
پوسٹل بیلٹ میں بی جے پی آگے
جیسے ہی 542 لوک سبھا حلقوں میں ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی، پہلے راؤنڈ اور پوسٹل بیلٹ کی تعداد سامنے آنا شروع ہو گئی ہے، جہاں این ڈی اے نے بڑی برتری کے ساتھ اپوزیشن اتحاد کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ابتدائی رجحانات میں بی جے پی نے 200 کا ہندسہ عبور کر لیا ہے اور کانگریس کی قیادت والی اپوزیشن بھی دو سو کے قریب پہنچ گئی ہے۔ حتمی نتائج میں کافی وقت لگے گا کیونکہ گنتی کے متعدد راؤنڈز ہونے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نتائج اپڈیٹس ٹیم کے مطابق، این ڈی اے 225 سیٹوں پر اور انڈیا بلاک 125 سیٹوں پر آگے ہے۔
این چندرا بابو نائیڈو آندھرا پردیش کے کپم اسمبلی حلقہ سے آگے
ٹی ڈی پی کے سربراہ این چندرابابو نائیڈو آندھرا پردیش کے کپم اسمبلی حلقہ سے آگے چل رہے ہیں، آندھرا میں 25 لوک سبھا اور 175 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹوں کی گنتی منگل کی صبح 8 بجے شروع ہوئی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق، ووٹوں کی گنتی ریاست بھر میں 33 مقامات پر 401 ہالوں میں ہو رہی ہے۔ کپم اسمبلی حلقہ سے انتخاب لڑنے والے این چندرابابو نائیڈو، وائی ایس آر سی پی کے سربراہ وائی ایس جگن موہن ریڈی (پلوینڈولا) اور جناسینا کے سربراہ پون کلیان (پیتھاپورم) کی قسمت الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) میں بند ہے۔
پوسٹل بیلٹ کی کاونٹنگ میں انڈیا اتحاد پیچھے
پوسٹل بیلٹ کی کاونٹنگ جاری ہے جس میں این ڈی اے کو برتری حاصل ہوتی دکھائی دے رہی ہے جبکہ انڈیا اتحاد پیچھے ہے۔ لوک سبھا انتخابات 2024 کے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ سب سے پہلے پوسٹل بیلٹ کی گنتی کی جارہی ہے۔ پوسٹل بیلٹس کو 2 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے فوج، نیم فوجی دستوں کے جوانوں اور پھر اس کے بعد افسران کے ووٹوں کی گنتی کی جائے گی۔ اس کے بعد ای وی ایم کی سیل کھولی جائے گی اور ووٹوں کی گنتی شروع کی جائے گی۔
لوک سبھا انتخابات 2024 کے ووٹوں کی گنتی شروع ہوگئی ہے
لوک سبھا انتخابات 2024 کے ووٹوں کی گنتی شروع ہوگئی ہے۔ 543 میں سے 542 پارلیمانی نشستوں پر امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ آج ہو رہا ہے۔ گجرات کی ایک لوک سبھا سیٹ سورت سے بی جے پی امیدوار پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔ پوسٹل بیلٹ کی گنتی پہلے شروع کی گئی ہے۔ آج آندھرا پردیش اور اڈیشہ اسمبلی انتخابات کے لیے بھی گنتی کی جارہی ہے۔
بھوپیش بگھیل کا دعویٰ، راج نندگاؤں لوک سبھا سیٹ پر پولنگ کے بعد کئی ای وی ایم بدلی گئیں
کانگریس کے سینئر لیڈر اور چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے الزام لگایا ہے کہ جہاں سے انہوں نے الیکشن لڑا تھا، یعنی کی راج نندگاؤں لوک سبھا سیٹ پر پولنگ کے بعد کئی الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) اور وی وی پی اے ٹی یونٹوں کو تبدیل کیا گیا ہے۔ بگھیل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ راج نندگاؤں میں 26 اپریل کو ہونے والی ووٹنگ میں استعمال ہونے والی کئی ای وی ایم کی تعداد الیکشن کمیشن کے ذریعہ فراہم کردہ متعلقہ بوتھوں کی مشینوں کی تفصیلات سے مماثلت نہیں رکھتی ہیں،جو فارم 17 سی میں درج ہے۔ تاہم، راج نندگاؤں کے ریٹرننگ افسر نے کسی بھی بے ضابطگی سے انکار کیا۔ مزید تفصیلات یہاں پڑھیں
ووٹوں کی گنتی کے لیے ملک کے مختلف اضلاع میں اسٹرانگ روم کھولا جا رہا ہے
لوک سبھا انتخابات کے ووٹوں کی گنتی کے لیے ملک کے مختلف اضلاع میں اسٹرانگ روم کھولا جا رہا ہے کیونکہ آٹھ بجے سے ووٹوں کی گنتی شروع ہوجائے۔ سب سے پہلے پوسٹل بیلٹس کی گنتی کی جائے گی۔ پوسٹل بیلٹس کو 2 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ سب سے پہلے فوج، نیم فوجی دستوں کے جوانوں اور پھر اس کے بعد افسران کے ووٹوں کی گنتی کی جائے گی۔ اس کے بعد ای وی ایم کی سیل کھولی جائے گی اور ووٹوں کی گنتی شروع کی جائے گی۔ 4 گھنٹے کے بعد الیکشن نتائج کے رجحانات سامنے آنے شروع ہو جائیں گے اور شام 6 بجے تک حتمی نتائج کا اعلان ہونے کا امکان ہے۔
انتخابی نتائج سے قبل بی جے پی ہیڈکوارٹر میں مٹھائیاں تیار کی جانے لگیں
لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے لیے کاونٹنگ سے قبل دہلی کے بی جے پی ہیڈکوارٹر میں پوری اور مٹھائیاں تیار کی جانے لگی ہیں۔ بی جے پی اس لوک سبھا انتخابات میں پرامید ہے کہ وزیراعظم مودی لگاتار تیسری مرتبہ اقتدار میں آئیں گے۔ بی جے پی کے کئی لیڈر تو اس مرتبہ 400 پار کا نعرہ بھی لگا چکے ہیں جبکہ کئی ایگزٹ پول میں بی جے پی کو انڈیا اتحاد سے کافی زیادہ آگے بھی دکھایا جاچکا ہے۔ جس کی وجہ سے بی جے پی کافی زیادہ پرامید ہے، لیکن اتخابات کے حتمی نتائج آنے کے بعد ہی یہ فیصلہ کرنا ممکن ہوسکے گا کہ کس پارٹی کو اکثریت مل رہی ہے۔
سماجوادی پارٹی کے لیڈر گنتی سے قبل ہی گھروں میں نظربند، اکھلیش یادو کا سخت اعتراض
لکھنؤ:سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ شیئر کیا ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے لکھا کہ سپریم کورٹ، سی ای سی، ڈی جی پی کو اس حقیقت کا فوری نوٹس لینا چاہئے کہ مرزا پور، علی گڑھ، قنوج کے علاوہ اتر پردیش کے کئی اضلاع میں ضلع مجسٹریٹ اور پولس انتظامیہ اپوزیشن سیاسی جماعتوں اور کارکنوں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے، غیر قانونی طریقہ سے گھروں میں نظربند کر رہی ہے تاکہ وہ ووٹوں کی گنتی میں حصہ نہ لے سکیں۔ ہر کسی کو اپنی رائے کا دفاع کرنے کا حق حاصل ہے اور یہ اس سے بھی بڑھ کر ہے جب عدالت کے لگائے گئے کیمروں کے سامنے بھی کوئی بر سر اقتدار حکومت فراڈ کرنے کی جرات کرتی ہے۔ مزید تفصیلات یہاں پڑھیں
لوک سبھا انتخابات 2024 کے ایگزٹ پولس پر ایک نظر
ایگزٹ پول کے نتائج کے مطابق مرکز میں تیسری بار نریندر مودی کی حکومت بنتی دکھائی دے رہی ہے۔ انڈیا ٹوڈے ایکسس مائی انڈیا، نیوز 24 ٹوڈے کے چانکیا پول میں، این ڈی اے کو 400 کے پار پہنچ رہا ہے۔ جبکہ 13 ایگزٹ پولز میں این ڈی اے کو 350 سے زیادہ سیٹیں ملتی نظر آرہی ہیں۔ ریپبلک-پی ایم اے آر کیو-میٹریز کے مطابق این ڈی اے کو 359 سیٹیں مل سکتی ہیں، جبکہ انڈیا اتحاد کو 154 سیٹیں ملنے کی امید ہے۔ لوک پول کے مطابق این ڈی اے کو 325-335 سیٹیں، انڈیا کو 155-165 اور دوسروں کو 48-55 سیٹیں ملنے کی توقع ہے۔ اس کے علاوہ انڈیا نیوز- ڈی ڈائنامکس کے ایگزٹ پول میں این ڈی اے کو 371 سیٹیں جبکہ انڈیا بلاک کو 125 سیٹیں اور دیگر کو 47 سیٹیں ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
ایگزٹ پول کیسے کرایا جاتا ہے؟:ایگزٹ پول انتخابات کے آغاز کے بعد یا ووٹنگ کے دن کرائے جاتے ہیں۔ پولنگ ایجنسیوں کے کارکن پولنگ بوتھ کے باہر ووٹ ڈالنے والے لوگوں کی ترجیحات جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ انہوں نے کس پارٹی یا امیدوار کو ووٹ دیا۔ اس کے بعد ووٹرز سے حاصل کردہ ڈیٹا کا تجزیہ کیا جاتا ہے اور انتخابی نتائج کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔
لوک سبھا انتخابات 2024 پر ایک نظر
ملک کا 18واں لوک سبھا انتخابات سات مراحل میں منعقد کیے گئے، انتخابی عمل 46 دن تک جاری رہا۔ اس دوران 642 ملین ووٹرز نے انتخابات میں حصہ لینے والے کل 8360 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کیا۔ آج یہ واضح ہو جائے گا کہ ملک کی عوام این ڈی اے کو منتخب کرے گی یا انڈیا اتحاد کے سر پر تاج پہنائے گی۔ آج 542 لوک سبھا سیٹوں کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا، کیونکہ بی جے پی امیدوار پہلے ہی گجرات کی سورت سیٹ سے بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پہلے مرحلے میں 19 اپریل کو ووٹنگ کی گئی اور آخری مرحلے میں یکم جون کو ووٹنگ ہوئی، 4 جون کو انتخابی نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اس دوران پہلے مرحلے میں 66.1 فیصد ووٹنگ، دوسرے مرحلے میں 66.7 فیصد ووٹنگ، تیسرے مرحلے میں 65.68 فیصد ووٹنگ، چوتھے مرحلے میں 66.95 فیصد، پانچویں مرحلے میں 62.19، چھٹے مرحلے میں 63.37 پولنگ اور ساتویں و آخری مرحلے میں 60.16 پولنگ درج کی گئی ہے۔
لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے لیے 8 بجے سے گنتی شروع ہوگی
الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹوں کی گنتی 4 جون کی صبح 8 بجے شروع ہوگی۔ سب سے پہلے پوسٹل بیلٹس کی گنتی کی جائے گی۔ پوسٹل بیلٹس کو 2 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ سب سے پہلے فوج، نیم فوجی دستوں کے جوانوں اور پھر اس کے بعد افسران کے ووٹوں کی گنتی کی جائے گی۔ اس کے بعد ای وی ایم کی سیل کھولی جائے گی اور ووٹوں کی گنتی شروع کی جائے گی۔ 4 گھنٹے کے بعد الیکشن نتائج کے رجحانات سامنے آنے شروع ہو جائیں گے اور شام 6 بجے تک حتمی نتائج کا اعلان ہونے کا امکان ہے۔ کاونٹنگ سینٹرز پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔