اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

شملہ مسجد تنازع پر اسد الدین اویسی نے پوچھا 'ہماچل میں بی جے پی کی حکومت یا کانگریس کی؟ جانیے پورا معاملہ کیا ہے - OWAISI ON SANJAULI MOSQUE CASE - OWAISI ON SANJAULI MOSQUE CASE

ہماچل پردیش کے سنجولی میں غیر قانونی مسجد کی تعمیر کا تنازع بڑھتا جا رہا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اب اس معاملے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس کے کابینہ وزیر انیرودھ سنگھ بی جے پی کی زبان بول رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہماچل میں بی جے پی کی حکومت ہے یا کانگریس کی؟ Asaduddin Owaisi on Anirudh Singh

ہماچل مسجد تنازع پر اسد الدین اویسی کا رد عمل
ہماچل مسجد تنازع پر اسد الدین اویسی کا رد عمل (ETV Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 5, 2024, 2:33 PM IST

شملہ:ہماچل پردیش میں سنجولی مسجد کا تنازع اب زور پکڑتا جا رہا ہے۔ بدھ کو یہ معاملہ ہماچل پردیش کی اسمبلی میں بھی اٹھا۔ وہیں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی اس معاملے پر شدید رد عمل دیا ہے۔ مسجد تنازع پر اسد الدین اویسی نے کہا کہ "ہماچل کی بی جے پی کی حکومت ہے یا کانگریس کی؟ ہماچل کی "محبت کی دکان" میں نفرت ہی نفرت! اس ویڈیو میں ہماچل پردیش کے وزیر بی جے پی کی زبان میں بول رہے ہیں۔"

ہماچل مسجد کا پورا معاملہ یہ ہے

قابل ذکر ہے حال ہی میں شملہ ضلع کے سنجولی میں حال ہی میں کچھ نوجوانوں کے درمیان ہوئی لڑائی اب مسجد کے تنازع تک پہنچ گئی ہے۔ سنجولی کی ایک قدیم مسجد پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ یہاں دو فرقوں کے نوجوانوں کے درمیان لڑائی کے بعد ہندو تنظمیں اس مسجد کو منہدم کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ ہندو تنظیموں نے کا الزام ہے کہ یہ مسجد غیر قانونی طور پر بنائی گئی ہے۔

تاہم یہ مسجد 1947 سے پہلے کی ہے۔ مسجد کے امام کا کہنا ہے کہ یہ مسجد 1947 سے پہلے کی ہے اور یہ وقف بورڈ کی مسجد ہے۔ ہندو تنظیموں کے بعض کارکنان کے مطابق اس کی دو منزلیں بغیر اجازت کے بنائی گئی ہیں جب کہ کچھ تنظیمیں پوری مسجد کو ہی غیر قانونی بتانے پر تلی ہیں۔ اس پورے معاملے کو لے کر سنجولی میں ماحول کافی کشیدہ ہے۔ ہندو تنظیمیں مسجد میں نئی تعمیر کی آڑ میں پوری مسجد کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے توڑنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی شملہ میں ہندو تنظیمیں مسجد کی تعمیر کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔

کانگریس کے کابینہ وزیر نے مسجد کو منہدم کرنے کی حمایت کرتے ہوئے اس مسئلے کو ایوان اسمبلی میں اٹھایا۔ اس سے قبل چار دن پہلے ہندو تنظیموں نے ایک ریلی نکالی، جس میں شملہ میونسپل کارپوریشن کے تین کانگریسی کونسلرز بھی شامل ہوئے اور مسجد کے باہر احتجاج کیا۔ اس دوران شہر میں یوپی سہارنپور کے لوگوں کی دکانیں بھی بند رہیں۔

اسی معاملے پر اسد الدین اویسی نے سخت اعتراض ظاہر کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ کابینہ وزیر انیرودھ سنگھ بی جے پی کی زبان بول رہے ہیں۔ اور ہماچل کی 'محبت کی دکان' میں نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔

اسد الدین اویسی کا سخت رد عمل

اسدالدین اویسی نے کہا کہ "ہماچل کے سنجولی میں مسجد بن رہی ہے۔ عدالت میں اس کی تعمیر سے متعلق ایک کیس چل رہا ہے۔ سنگھیوں کے ایک جھنڈ نے مسجد کو توڑنے کی مانگ کی۔ سنگھیوں کے احترام میں، کانگریس کے میدان میں۔ ہندوستان کے شہری ملک کے کسی بھی حصے میں رہ سکتے ہیں، انہیں 'روہنگیا' اور 'بیرونی' کہنا ملک مخالف سوچ ہے۔

مسجد تنازع پر انیرودھ سنگھ کا متنازع بیان

ہماچل پردیش کے کابینہ وزیر انیرودھ نے اسمبلی میں ہندو تنظیموں کے مظاہرے کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'ریاست میں غیر قانونی تعمیرات کی اجازت نہیں ہے۔' اس کے علاوہ انہوں نے متنازع بیان دیتے ہوئے کہا کہ 'باہر سے آنے والے لوگ ہماچل کا ماحول خراب کر رہے ہیں۔' انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'یہ لوگ روہنگیا ہیں۔' بدھ کو ایوان اسمبلی ریاستی کابینہ وزیر نے مسجد فریق کے خلاف بیان دیتے ہوئے تنازع کھڑا کر دیا، تاہم شملہ اربن سے ایم ایل اے ہریش جنارتھا نے اپنے بیان میں مظاہرین پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ 'شملہ اربن میں باہر سے کشیدگی لانا غلط ہے۔ عدالت میں کیس چل رہا ہے۔ سماعت ہفتہ کو ہوگی۔ اس لیے شملہ شہر کا امن خراب کرنے کی کوشش نہ کریں۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details