مالے: مالدیپ کے سابق صدر ابراہیم محمد صالح نے اپنے جانشین صدر محمد معزو کو مشورہ دیا کہ وہ اپنا "ضدی" رویہ ترک کریں اور مالی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پڑوسی ملکوں کے ساتھ بات چیت کریں۔ صالح نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب چند روز قبل چین کے حامی سمجھے جانے والے محمد معزو نے بھارت سے درخواست کی تھی کہ وہ اس جزیرے والے ملک کو قرض میں ریلیف فراہم کریں۔ معزو (45) نے گذشتہ سال ستمبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صالح (62) کو شکست دی تھی۔
مافانو کے چار پارلیمانی حلقوں سے لڑنے والے مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی (ایم ڈی پی) کے امیدواروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مالے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صالح نے کہا کہ انھوں نے میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ معزو قرض کی تنظیمِ نو پر غور کر رہے ہیں اور وہ اس سلسلہ میں بھارت سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ نیوز ویب سائٹ ادھادھو ڈاٹ کام کے مطابق صالح نے کہا کہ 'مگر مالی چیلنجز بھارت کے قرض کی وجہ سے نہیں ہیں۔'
صالح نے کہا کہ مالدیپ پر چین کا 18 بلین مالدیوین روفیا (ایم وی آر) کا قرض ہے جب کہ ہندوستان کا 8 بلین ایم وی آر کا قرض ہے اور اس کی ادائیگی کی مدت بھی 25 سال ہے۔ "تاہم، مجھے یقین ہے کہ ہمارے پڑوسی ممالک ہماری مدد کریں گے۔" انہوں نے کہا۔ ہمیں اپنی ہٹ دھرمی چھوڑ کر بات شروع کرنی چاہیے۔ بہت سی جماعتیں ہیں جو ہماری مدد کر سکتی ہیں۔ لیکن وہ (معزو) سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے۔ میرا خیال ہے کہ انہوں نے (حکومت) اب صورت حال کو سمجھنا شروع کر دیا ہے۔