نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آسام کے ٹرانزٹ کیمپوں میں زیر حراست 270 غیر ملکی شہریوں کو ملک بدر کرنے کے معاملے پر منگل کو سخت موقف اختیار کیا۔ عدالت نے اپنی سابقہ ہدایات کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے 21 مارچ کی ڈیڈ لائن مقرر کرتے ہوئے کہا کہ مزید وقت نہیں دیا جائے گا۔
مرکزی حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ اس معاملے پر بات چیت جاری ہے اور اضافی وقت درکار ہے۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور اجول بھویان کی بنچ نے سالیسٹر جنرل کی اپیل پر سماعت ملتوی کر دی۔ اس سے قبل بنچ نے کہا تھا کہ غیر ملکیوں کی ملک بدری کا معاملہ اعلیٰ سطح پر نمٹا جا رہا ہے اور اگر ممکن ہو تو حکومت کو اس سلسلے میں سرکاری فیصلہ ریکارڈ پر رکھنا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے اس سے قبل بھی آسام حکومت کی سرزنش کی تھی کہ وہ غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کے بجائے غیر معینہ مدت تک حراست میں رکھے۔ عدالت نے حکومت سے پوچھا تھا کہ کیا وہ ان لوگوں کو واپس بھیجنے کے لیے کسی 'اچھے وقت' کا انتظار کر رہی ہے۔ بنچ نے یہ بھی کہا تھا کہ آسام حکومت حقائق کو چھپا رہی ہے اور حراست میں لیے گئے افراد کو غیر ملکی ہونے کی تصدیق کے فوراً بعد ملک بدر کر دیا جانا چاہیے۔