کوٹایم: کیرالہ کی ایک عدالت نے پیر کو بی جے پی لیڈر اور سابق ایم ایل اے پی سی جارج کو نفرت انگیز بیان کے معاملے میں 14 دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا۔ اس سے پہلے عدالت نے جارج کو شام چھ بجے تک پولیس حراست میں بھیجا تھا۔ حالانکہ پولس نے دو دن کی تحویل مانگی تھی لیکن عدالت نے صرف چار گھنٹے کی منظوری دی اور کہا کہ اس کے بعد جارج کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
چار گھنٹے کی تحویل کے بعد پولیس نے انہیں دوبارہ عدالت میں پیش کیا۔ سماعت کے بعد اراٹوپیٹہ جوڈیشل فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کورٹ نے بی جے پی لیڈر پی سی جارج کو 14 دن کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا۔
مسلمانوں کے خلاف پی سی جارج کا بیان
جنوری 2024 میں ایک ٹی وی مباحثے کے دوران بی جے پی لیڈر پی سی جارج نے مسلمانوں پر قابل اعتراض تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ''پوری مسلم کمیونٹی دہشت گرد ہے۔ انہوں نے مزید زہر افشانی کرتے ہوئے کہا کہ 'مسلمانوں کو پاکستان جانا چاہیے۔''
مسلم یوتھ لیگ نے جارج کے خلاف مقدمہ کیا
پی سی جارج کے اس قابل اعتراض بیان کے بعد مسلم یوتھ لیگ کے رہنما محمد شہاب نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اراٹوپیٹہ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرایا۔ شہاب نے ایف آئی آر میں کہا کہ جارج کے متنازع بیان سے مختلف برادریوں کے درمیان نفرت پھیل سکتی ہے۔
پیشگی ضمانت مسترد ہونے کے بعد سرینڈر
اس سے قبل 21 فروری کو کیرالہ ہائی کورٹ نے نفرت انگیز تقریر معاملے میں پی سی جارج کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے یہ کہتے ہوئے عبوری ضمانت دینے سے انکار کر دیا کہ "ایسے معاملات میں ضمانت دینے سے سماج میں غلط پیغام جائے گا۔" عدالت نے ذات پات اور مذہب کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت انگیز تقاریر پر تشویش کا اظہار کیا۔
درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد پی سی جارج نے پیر کو صبح 11 بجے کے قریب اراٹوپیٹہ کورٹ میں خودسپردگی کی۔ بی جے پی لیڈر کو حراست میں لینے کے بعد پولیس چیک اپ کے لیے انہیں کوٹیم میڈیکل کالج لے کر گئی۔ بعد ازاں میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ مجسٹریٹ نے اس پر غور کرنے کے بعد جارج کو 14 دنوں کی پولیس کی تحویل میں بھیجنے کا حکم دیا۔
ہائی وولٹیج ڈرامے کے بعد خود سپردگی
پیر کو جب عدالت میں پی سی جارج کے خلاف کیس زیر غور آیا تو پولیس نے ان کے خلاف درج سابقہ مقدمات کی رپورٹس بھی پیش کی۔ پی سی جارج بی جے پی لیڈروں کے ساتھ عدالت پہنچے تھے۔ بی جے پی لیڈران اور کارکنان صبح سے ہی ان کے گھر پر جمع ہو کر احتجاج کر رہے تھے۔ پولیس کی جانب سے نوٹس جاری کرنے کے بعد بی جے پی نے اپنا احتجاج ختم کردیا۔ پولیس گزشتہ دو دنوں سے پی سی جارج سے تفتیش کر رہی تھی۔ اتوار کو پولیس نے انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی جس کے بعد جارج نے پیشی سے قبل دو دن کا وقت مانگا۔ بالآخر ہائی وولٹیج ڈرامے کے بعد پی سی جارج نے عدالت میں خود سپردگی کر دی جس کے بعد انہیں 14 دنوں کی حراست میں بھیج دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاسنا کے مہنت یتی رام سوروپانند گری کے خلاف مقدمہ درج، جانیے پورا معاملہ کیا ہے؟
سری نگر کی عدالت کا حکم 'جتیندر سنگھ تیاگی کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کریں'