حیدرآباد:رمضان کا بابرکت مہینہ دیکھتے ہی دیکھتے گذرتا جا رہا ہے۔ اس کے تیسرے اور آخری عشرے کی بھی اہمیت بتائی گئی ہے۔ اسی تیسرے عشرے میں پانچ طاق راتیں ہوتی ہیں۔ اسی شبِ قدر میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ایک ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ اسی آخری عشرہ میں بندۂ مومن اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے اعتکاف میں بیٹھتا ہے۔
شہر حیدرآباد کی بیشتر مساجد میں ماہ مقدس رمضان المبارک کے تیسرے دہے کے آغاز کے ساتھ ہی رو ح پرور اور رونق افروز نظارے دیکھے جارہے ہیں کیونکہ نوجوانوں کی بڑی تعداد نے ”دوزخ سے نجات کے اس عشرہ“ کے آغاز کے ساتھ ہی خالق ارض وسما کو منانے اور قرب الہی حاصل کرنے کے لیے کمر کس لی ہے۔ شہر کی مساجد میں بڑی تعداد میں نوجوان اعتکاف میں بیٹھتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں نوجوانوں میں اس رجحان میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوا ہے جو ان کی دینی شعور کا ثبوت ہے۔ یہ نوجوان کاروبارِ زندگی کی ذمہ داریاں نبھانے کے ساتھ ساتھ دینی سرگرمیوں میں بھی آگے آرہے ہیں۔ اعتکاف ایک محدود مدت کے لیے خلوت گزیں ہو کر اللہ کے ساتھ اپنے تعلقِ بندگی کی تجدید کرنے کا دوسرا نام ہے۔ اپنے قلب کو آلائش نفسانی سے علیٰحدہ کر کے اپنے خالق و مالک کے ذکر سے اپنے دل کی دنیا کو آباد کرنے میں مصروف ہیں۔ اس دوران ان کا قرآن مجید سے شغف بڑھ گیا ہے۔
ذکر و اذکار اور قرآن فہمی کے نظارے اس عشرے میں مساجد میں عام ہوگئے ہیں۔ ان اعتکاف کرنے والوں کے لیے مساجد میں علیٰحدہ انتظام کیا گیا ہے۔ علماء کا کہنا ہے کہ اعتکاف عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ٹھہر جانے اور خود کو روک لینے کے ہیں۔ شریعت اسلامی کی اصطلاح میں اعتکاف رمضان المبارک کے آخری عشرے میں عبادت کی غرض سے مسجد میں ٹھہرے رہنے کو کہتے ہیں۔