ہندو مذہب کو سب سے زیادہ وزیراعظم مودی نے نقصان پہنچایا ہے: مولانا توقیر رضا - وزیراعظم مودی
Hindu religion has been harmed most by PM Modi: Maulana Tauqeer Raza ملک کے موجودہ حالات پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے محمد راحم رفیع نے مسلم رہنما مولانا توقیر رضا سے خصوصی بات کی اور ان سے شہریت ترمیمی قانون اور یونیفارم سول کوڈ جیسے متعدد موضوعات پر بیباکی سے اپنی بات رکھی۔
Published : Jan 31, 2024, 4:44 PM IST
|Updated : Jan 31, 2024, 5:04 PM IST
دہلی: ملک کے موجودہ حالات پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے محمد راحم رفیع نے مسلم رہنما مولانا توقیر رضا سے خصوصی بات کی اور ان سے شہریت ترمیمی قانون اور یونیفارم سول کوڈ جیسے متعدد موضوعات پر بیباکی سے اپنی بات رکھی۔ جہاں ایک طرف اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ نافذ کرنے کی تمام تر تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں وہیں دوسری جانب مرکزی حکومت کے ایک وزیر نے ملک میں شہریت ترمیمی قانون کو ائندہ 7 روز میں نافذ کیے جانے کی بات کہی ہے۔ یہ تمام باتیں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب تمام سیاسی جماعتیں 2024 کے پارلیمانی انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
ملک کے موجودہ حالات پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے محمد راحم رفیع نے مسلم رہنما مولانا توقیر رضا سے خصوصی بات کی اور ان سے شہریت ترمیمی قانون اور یونیفارم سول کوڈ جیسے متعدد موضوعات پر بیباکی سے اپنی بات رکھی۔ ملک کے موجودہ حالات کو کس طرح سے دیکھتے ہیں سوال کے جواب میں مولانا توقیر رضا نے کہا کہ اگر بھارت کی عوام کو اپنے اس ملک کو بچانا ہے تو لوگوں کو اپنے اندر انسانیت پیدا کرنی ہوگی، میں دیکھ رہا ہوں کہ اج کے اس دور میں لوگوں کے درمیان انسانیت ختم ہوتی جا رہی ہے اور لوگوں میں ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر نفرت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مولانا توقیر رضا نے یہ الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ملک میں نفرت پھیلانے کے ذمہ دار کوئی اور نہیں بلکہ وزیراعظم نریندر مودی ہیں مولانا توقیر رضا کا کہنا تھا کہ اب نفرت کی سیاست محض الیکشن کے وقت ہی نہیں بلکہ پورے سال کی جا رہی ہے جس کے سبب ملک کے ماحول کو یی نہیں بلکہ ملک کی سالمیت کو بھی خطرہ ہے۔ اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ نافذ کیے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مولانا توقیر رضا نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں مسلمان پہلے سے ہی ان قوانین کا سامنا کر رہے ہیں جو یونیفارم سول کوڈ نافذ ہونے کے بعد ہوں گی ایسے میں اگر نافذ ہوتا بھی ہے تو مسلمان تو پہلے ہی ان قوانین پر اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔