- بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)
بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
وَإِذۡ وَٰعَدۡنَا مُوسَىٰٓ أَرۡبَعِينَ لَيۡلَةٗ ثُمَّ ٱتَّخَذۡتُمُ ٱلۡعِجۡلَ مِنۢ بَعۡدِهِۦ وَأَنتُمۡ ظَٰلِمُونَ (51)
ترجمہ: 'اور (وہ زمانہ یاد کرو) جبکہ وعدہ کیا تھا ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا پھر تم لوگوں نے تجویز کر لیا گوسالہ کو اس (موسیٰ ) کے جانے کے بعد اور تم نے ظلم پر کمر باندھ رکھی تھی۔'
ثُمَّ عَفَوۡنَا عَنكُم مِّنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ (52)
ترجمہ: 'پھر بھی ہم نے (تمھارے توبہ کرنے پر) در گزر کیا تم سے اس کے (اتنی بڑی بات ہوئے) پیچھے اس توقع پر کہ تم احسان مانو گے۔'
وَإِذۡ ءَاتَيۡنَا مُوسَى ٱلۡكِتَٰبَ وَٱلۡفُرۡقَانَ لَعَلَّكُمۡ تَهۡتَدُونَ (53)
ترجمہ: 'اور (وہ زمانہ یاد کرو) جب دی ہم نے موسیٰ کو کتاب (توریت) اور فیصلہ کی چیز (3) اس توقع پر کہ تم راہ پر چلتے رہو۔'
3 - فیصلہ کی چیز یا تو ان احکام کو کہا جو توریت میں لکھے ہیں یا معجزوں کو کہا یا خود تورات ہی کو کہہ دیا۔
وَإِذۡ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوۡمِهِۦ يَٰقَوۡمِ إِنَّكُمۡ ظَلَمۡتُمۡ أَنفُسَكُم بِٱتِّخَاذِكُمُ ٱلۡعِجۡلَ فَتُوبُوٓاْ إِلَىٰ بَارِئِكُمۡ فَٱقۡتُلُوٓاْ أَنفُسَكُمۡ ذَٰلِكُمۡ خَيۡرٞ لَّكُمۡ عِندَ بَارِئِكُمۡ فَتَابَ عَلَيۡكُمۡۚ إِنَّهُۥ هُوَ ٱلتَّوَّابُ ٱلرَّحِيمُ (54)
ترجمہ: '(اور وہ زمانہ یاد کرو) جب موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اپنی قوم سے کہ اے میری قوم بیشک تم نے اپنا بڑا نقصان کیا اپنی اس گوسالہ (پرستی) کی تجویز سے سو تم اب اپنے خالق کی طرف متوجہ ہو پھر بعض آدمی بعض آدمیوں کو قتل کرو (4) یہ عملدرآمد ) تمہارے لیے بہتر ہوگا تمہارے خالق کے نزدیک پھر حق تعالی تمہارے حال پر اپنی عنایت سے) متوجہ ہوئے بیشک وہ تو ایسے ہی ہیں کہ توبہ قبول کر لیتے ہیں اور عنایت فرماتے ہیں۔'
4 ۔ یہ بیان ہے اس طریق کا جو ان کی توبہ کے لیے تجویز ہوا یعنی مجرم لوگ قتل کیے جاویں۔
وَإِذۡ قُلۡتُمۡ يَٰمُوسَىٰ لَن نُّؤۡمِنَ لَكَ حَتَّىٰ نَرَى ٱللَّهَ جَهۡرَةٗ فَأَخَذَتۡكُمُ ٱلصَّٰعِقَةُ وَأَنتُمۡ تَنظُرُونَ (55)
ترجمہ: اور جب تم لوگوں نے (یوں) کہا کہ اے موسیٰ ہم ہرگز نہ مانیں گے تمہارے کہنے سے یہاں تک کہ ہم (خود) دیکھ لیں اللہ تعالیٰ کو علانیہ طور پر سو اس گستاخی پر آپڑی تم پر لڑک بجلی کی اور تم (اس کا آنا) آنکھوں سے دیکھ رہے تھے۔
- تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)
بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ
وَإِذۡ وَٰعَدۡنَا مُوسَىٰٓ أَرۡبَعِينَ لَيۡلَةٗ ثُمَّ ٱتَّخَذۡتُمُ ٱلۡعِجۡلَ مِنۢ بَعۡدِهِۦ وَأَنتُمۡ ظَٰلِمُونَ (51)
ترجمہ: 'یاد کرو ، جب ہم نے موسیٰ کو چالیس شبانہ روز کی قرار داد پر بلایا، 67 تو اس کے پیچھے تم بچھڑے کو اپنا معبود بنا بیٹھے ۔ 68 اُس وقت تم نے بڑی زیادتی کی تھی'
67- مصر سے نجات پانے کے بعد جب بنی اسرائیل جزیرہ نمائے سینا میں پہنچ گئے، تو حضرت موسیٰ (۴) کو اللہ تعالیٰ نے چالیس شب و روز کے لئے کوہ طور پر طلب فرمایا تاکہ وہاں اس قوم کے لیے، جو اب آزاد ہو چکی تھی، قوانین شریعت اور عملی زندگی کی ہدایات عطا کی جائیں۔ (ملاحظہ ہو بائیبل، کتاب خروج، باب ٢٤ تا ۳۱ )
68- گائے اور بیل کی پرستش کا مرض بنی اسرائیل کی ہمسایہ اقوام میں ہر طرف پھیلا ہوا تھا۔ مصر اور کنعان میں اس کا عام رواج تھا۔ حضرت یوسف (ع) کے بعد بنی اسرائیل جب انحطاط میں مبتلا ہوئے اور رفتہ رفتہ قبطیوں کے غلام بن گئے تو انہوں نے من جملہ اور امراض کے ایک یہ مرض بھی اپنے حکمرانوں سے لے لیا تھا۔ (بچھڑے کی پرستش کا یہ واقعہ بائیبل کتاب خروج، باب ۳۲ میں تفصیل کے ساتھ درج ہے)
ثُمَّ عَفَوۡنَا عَنكُم مِّنۢ بَعۡدِ ذَٰلِكَ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ (52)