اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

فرمان الٰہی: اہل ایمان کے ساتھ استہزا کرنے والوں کو اللہ خود مذاق بنا دیتے ہیں، سورہ بقرۃ کی آیات 11-15 کا مطالعہ - AYAT 11 TO 15 OF SURAH BAQARAH

'فرمان الٰہی' میں آج ہم سورہ 'البقرۃ' کی آیات (11-15) کا مولانا محمد اشرف علی تھانوی، اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی اور مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی کے تراجم اور تفاسیر کی روشنی میں مطالعہ کریں گے۔ Farman e Ilahi

Farman e Ilahi
فرمان الٰہی (ETV Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 5, 2024, 7:30 AM IST

  • بیان القرآن (مولانا محمد اشرف علی تھانوی)

بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ (11)

ترجمہ: 'اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ فساد مت کرو زمین میں تو کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح ہی کرنے والے ہیں۔' ( 11 )

أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَكِنْ لَّا يَشْعُرُونَ (12)

ترجمہ: 'یاد رکھو بیشک یہی لوگ مفسد ہیں لیکن وہ اس کا شعور نہیں رکھتے۔'

وَ إِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا انُؤْمِنُ كَمَا أَمَنَ السُّفَهَاءُ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَكِنْ لَّا يَعْلَمُونَ (13)

ترجمہ: 'اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم بھی ایسا ہی ایمان لے آؤ جیسا ایمان لائے ہیں اور لوگ تو کہتے ہیں کیا ہم ایمان لاویں گے جیسا ایمان لائے ہیں بیوقوف یاد رکھو بیشک یہی ہیں بیوقوف لیکن وہ اس کا علم نہیں رکھتے۔' (13)

وَ إِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَى شَيْطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِعُونَ (14)

ترجمہ: 'اور جب ملتے ہیں وہ (منافقین) ان لوگوں سے جو ایمان لائے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں اور جب خلوت میں پہنچتے ہیں اپنے شریر سرداروں کے پاس تو کہتے ہیں کہ ہم بیشک تمہارے ساتھ ہیں ہم تو صرف استہزا کیا کرتے ہیں۔'

اللهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَ يَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ (15)

ترجمہ: 'اللہ تعالیٰ بھی استہزا کر رہے ہیں ان کے ساتھ اور ڈھیل دیتے چلے جاتے ہیں ان کو کہ وہ اپنی سرکشی میں حیران و سرگرداں ہو رہے ہیں۔'

  • کنز الایمان (اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی)

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ قَالُوٓا۟ إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ (11)

ترجمہ: 'اور ان سے کہا جائے زمین میں فساد نہ کرو، تو کہتے ہیں ہم تو سنوارنے والے ہیں'

أَلَآ إِنَّهُمْ هُمُ ٱلْمُفْسِدُونَ وَلَـٰكِن لَّا يَشْعُرُونَ (12)

ترجمہ: 'سنتا ہے وہی فسادی ہیں مگر انہیں شعور نہیں،'

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ ءَامِنُوا۟ كَمَآ ءَامَنَ ٱلنَّاسُ قَالُوٓا۟ أَنُؤْمِنُ كَمَآ ءَامَنَ ٱلسُّفَهَآءُ ۗ أَلَآ إِنَّهُمْ هُمُ ٱلسُّفَهَآءُ وَلَـٰكِن لَّا يَعْلَمُونَ (13)

ترجمہ: 'اور جب ان سے کہا جائے ایمان لاؤ جیسے اور لوگ ایمان لائے تو کہیں کیا ہم احمقوں کی طرح ایمان لے آئیں سنتا ہے وہی احمق ہیں مگر جانتے نہیں-'

وَإِذَا لَقُوا۟ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ قَالُوٓا۟ ءَامَنَّا وَإِذَا خَلَوْا۟ إِلَىٰ شَيَـٰطِينِهِمْ قَالُوٓا۟ إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُونَ (14)

ترجمہ:اور جب ایمان والوں سے ملیں تو کہیں ہم ایمان لائے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوں تو کہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں ، ہم تو یونہی ہنسی کرتے ہیں۔

ٱللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِى طُغْيَـٰنِهِمْ يَعْمَهُونَ (15)

ترجمہ:اللہ ان سے استہزاء فرماتا ہے ( جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے ) اور انہیں ڈھیل دیتا ہے کہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں ۔

  • تفہیم القرآن (مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی)

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ قَالُوا إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ(11)

ترجمہ:'جب کبھی ان سے کہا گیا کہ زمین پر فساد برپا نہ کرو تو انہوں نے یہی کہا کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔'

الَّا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَكِنْ لَّا يَشْعُرُونَ(12)

ترجمہ: 'خبردار ! حقیقت میں یہی لوگ مفسد ہیں مگر انہیں شعور نہیں ہے۔'

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُوا انُؤْ مِنْ كَمَا مَنَ السُّفَهَاءُ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ وَلَكِنْ لَّا يَعْلَمُونَ (13)

ترجمہ: 'اور جب ان سے کہا گیا کہ جس طرح دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں اُسی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو انہوں نے یہی جواب دیا کیا ہم بیوقوفوں کی طرح ایمان لائیں؟ خبردار ! حقیقت میں تو یہ خود بیوقوف ہیں، مگر یہ جانتے نہیں ہیں۔'

وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلى شَيْطِيْنِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِعُونَ (14)

ترجمہ: 'جب یہ اہلِ ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں، اور جب علیحدگی میں اپنے شیطانوں 15 سے ملتے ہیں، تو کہتے ہیں کہ اصل میں تو ہم تمھارے ساتھ ہیں اور اُن لوگوں سے محض مذاق کر رہے ہیں۔'

15- شیطان عربی زبان میں سرکش، متمرد اور شوریدہ سر کو کہتے ہیں۔ انسان اور جن دونوں کے لیے یہ لفظ مستعمل ہوتا ہے۔ اگرچہ قرآن میں یہ لفظ زیادہ تر شیاطین جن کے لیے آیا ہے، لیکن بعض مقامات پر شیطان صفت انسانوں کے لیے بھی یہ استعمال کیا گیا ہے اور سیاق و سباق سے بآسانی معلوم ہو جاتا ہے کہ کہاں شیطان سے انسان مراد ہیں اور کہاں جن ۔ اس مقام پر شیاطین کا لفظ ان بڑے بڑے سرداروں کے لیے استعمال ہوا ہے، جو اس وقت اسلام کی مخالفت میں پیش پیش تھے۔

اللَّهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ (15)

ترجمہ: 'اللہ ان سے مذاق کر رہا ہے، وہ ان کی رسی دراز کیے جاتا ہے، اور یہ اپنی سرکشی میں اندھوں کی طرح بھٹکتے چلے جاتے ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: فرمان الٰہی: وہ بدنصیب جن کے دلوں پر اللہ تعالیٰ نے مہر لگا دی - Ayat 6 To 10 Of Surah Baqarah

فرمان الٰہی: اللہ تعالیٰ کی نظر میں نزول قرآن کا مقصد اور کامیابی کا پیمانہ - Interpretation Of Surah Baqarah

فرمان الٰہی: 'سورۃ البقرۃ' کا نام گائے پر کیوں؟ مفسرین کی نظر میں اس سورت کی اہمیت و فضیلت - Importance Of Surah Al Baqarah

فرمان الٰہی: سورہ فاتحہ کی اہمیت، معنیٰ و مفہوم - Importance Of Surah Fatiha

ABOUT THE AUTHOR

...view details