پورنیہ: کانگریس کے سابق قومی صدر راہل گاندھی نے ذات پات کی مردم شماری کو 'ملک کا ایکسرے' قرار دیتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں چاہتی کہ ملک کا ایکسرے ہو کیونکہ ایسا ہونے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا اور پتہ چل جائے گا کہ دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی)، دلت اور قبائلی برادریوں کی تعداد کتنی ہے۔
اپنی’بھارت جوڑو نیا ئے یاترا‘کے دوران منگل کو یہاں ایک عوامی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی نہیں چاہتی کہ ملک کا ایکسرے ہو کیونکہ ایسا کرنے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ یہ معلوم ہوگا جائے گاکہ دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی)، دلت اور قبائلی برادریوں کی تعداد کتنی ہے۔ انہوں نے بی جے پی پر لوگوں کی توجہ اصل مسئلہ سے ہٹانے کا الزام لگایا اور کہا کہ بی جے پی چاہتی ہے کہ غلطی سے بھی لوگوں کی توجہ سماجی انصاف کی طرف نہ جائے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ مرکزی حکومت کے 90 افسران میں سے صرف تین او بی سی زمرے سے آتے ہیں اور اگر 90 افسران پورے بجٹ کے بارے میں فیصلے لیتے ہیں تو ان او بی سی افسران کی شرکت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا میڈیا، ٹیلی ویژن اور اخبارات کے مالک او بی سی، دلت اور قبائلی طبقے سے نہیں ملیں گے۔ رپورٹرز تو مل جائیں گے لیکن انہیں بھی کونے میں بٹھا دیا گیا ہے، جو دل میں ہے وہ بیان کرنے سے قاصر ہیں۔
راہل گاندھی نے کہا کہ اسی طرح پرائیویٹ سیکٹر کے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں اور پرائیویٹ اسپتالوں کے مالکان بھی دلت، او بی سی اور قبائلی برادریوں سے نہیں ملیں گے۔ ایسے میں اگر وہ سماجی انصاف کی بات کرر ہے ہیں تو صاف نظر آتا ہے کہ ہندوستان کے کسی بھی علاقے میں پسماندہ لوگوں، دلتوں اور قبائلیوں کو انصاف نہیں مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب سوال یہ ہے کہ پہلا قدم کیا ہونا چاہیے؟