اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

بلودابازار تشدد: کلکٹر ایس پی برطرف، 73 لوگ گرفتار، جانچ کیلئے 10 ٹیمیں تشکیل - balodabazar violence

چھتیس گڑھ حکومت نے پیر کو بلودابازار ضلع میں ستنامی برادری کے مظاہرے کے دوران ہونے والے تشدد کے بعد بڑی کارروائی کی ہے۔ بلودابازار ضلع کے کلکٹر اور ایس پی کو ہٹا دیا گیا ہے۔ دوسری جانب چھتیس گڑھ پولیس نے تشدد کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے 10 خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔

balodabazar violence
بلودابازار تشدد کے بعد کلکٹر ایس پی کو ہٹایا گیا (Photo: Etv Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 12, 2024, 12:58 PM IST

بلودابازار (چھتیس گڑھ): ریاستی حکومت بلودابازار تشدد کے بعد ایکشن موڈ میں ہے۔ تشدد کے سلسلے میں ضلع کلکٹر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ اس واقعہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ریاستی حکومت نے بلودابازار ضلع کے موجودہ کلکٹر کے ایل چوہان اور پولیس سپرنٹنڈنٹ سدانند کمار کو ہٹا دیا ہے۔

منگل کی رات جاری کردہ حکم نامے کے مطابق بلودابازار تشدد کے بعد ریاستی حکومت نے آئی اے ایس افسر دیپک سونی کو بلودابازار ضلع کا نیا کلکٹر مقرر کیا ہے۔ اس کے علاوہ آئی پی ایس وجے اگروال کو بلودابازار ضلع کا نیا پولیس سپرنٹنڈنٹ بنایا گیا ہے۔ سابق کلکٹر کے ایل چوہان کو وزارت میں اسپیشل سکریٹری کے طور پر اور ایس پی سدانند کمار کو رائے پور پولیس ہیڈکوارٹر بھیجا گیا ہے۔

قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایات

منگل کو نائب وزیر اعلیٰ وجے شرما، وزیر محصول ٹینک رام ورما اور وزیر خوراک دیال داس بگھیل نے بلودابازار شہر کا دورہ کیا۔ ڈپٹی چیف منسٹر شرما منگل کی صبح ضلع دفتر پہنچ کر تشدد کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ دریں اثنا صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نائب وزیر اعلی نے اس واقعہ پر دکھ کا اظہار کیا۔ ڈپٹی سی ایم نے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ آتشزدگی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

تشدد کی تحقیقات شروع، خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی

چھتیس گڑھ کے بلودابازار ضلع میں پیر کو ستنامی برادری کے احتجاج میں تشدد پھوٹ پڑا۔ ستنامی برادری کے ستونوں کو نقصان پہنچانے کے خلاف احتجاج میں لوگوں نے بلودابازار کلکٹریٹ اور ایس پی آفس کو آگ لگا دی تھی۔ جس کے بعد پیر کی رات ہی سے پورے ضلع میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ اب چھتیس گڑھ پولیس نے تشدد کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے 10 خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ اس ٹیم میں ڈی ایس پی، ٹی آئی، اے ایس آئی اور ہیڈ کانسٹیبل بھی شامل ہیں۔

پولس ان شرپسندوں کا سراغ لگا رہی ہے جنہوں نے بلودابازار کلکٹریٹ اور ایس پی آفس میں ہنگامہ آرائی، آتش زنی اور توڑ پھوڑ کی۔ ڈرون کیمرے سے ریکارڈنگ دیکھ کر بھگدڑ مچانے والے افراد کی شناخت کی جا رہی ہے۔ پولیس نے ویڈیو فوٹیج اور دیگر ذرائع سے معلومات اکٹھی کرکے واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری شروع کردی ہے۔ بلودابازار کلکٹر کے ایل چوہان کے مطابق اب تک تقریباً 200 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کے بعد انہیں جیل بھیجنے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

پولیس کارروائی جاری

ضلع بلودابازار کے سابق ایس پی سدانند کمار نے کہا کہ "پولیس ٹیم نے ملزم کو پکڑنا شروع کر دیا ہے۔ سات ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، جن میں اب تک 73 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ہماری ٹیم فی الحال ملزم کو پکڑ رہی ہے۔ پولیس سی سی ٹی وی کیمروں سمیت ملزمان کی شناخت کے بعد کارروائی کر رہی ہے۔

شرپسندوں نے کئی سی سی ٹی وی کیمروں کو نقصان پہنچایا۔ اس کے علاوہ میڈیا والوں کے کیمرے بھی توڑ دیے گئے۔ اس کے علاوہ میڈیا کے کچھ اہلکاروں کو مارا پیٹا گیا، ریکارڈ شدہ ویڈیو فوٹیج ڈیلیٹ کر دی گئی اور میموری کارڈ بھی چھین لیا گیا۔ لیکن پولیس ڈرون کے ذریعے مسلسل نگرانی کر رہی تھی۔

کئی اضلاع سے پولیس فورس بلائی گئی

بلودابازار ضلع میں دیگر اضلاع سے تقریباً 2000 پولیس اہلکار آئے ہیں، جنہیں حساس مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔ پولیس تشدد کی ویڈیو فوٹیج کو مسلسل اسکین کر رہی ہے اور شرپسندوں کی شناخت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ملزمان کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ گرفتاری کے بعد جیل لے جاتے ہوئے لیڈروں کی طرح ہاتھ ہلاتے نظر آئے۔

یہ بھی پڑھیں: بلودا بازار میں احتجاج کے بعد ہنگامہ آرائی، دفعہ 144 نافذ

ABOUT THE AUTHOR

...view details