نئی دہلی:دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال آج تہاڑ جیل واپس جائیں گے۔ ان کی 21 دن کی عبوری ضمانت کی مدت یکم جون کو ختم ہو گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے انہیں انتخابی مہم کے لیے تین ہفتوں کی عبوری ضمانت دی تھی۔ ہفتہ کو راؤز ایونیو کورٹ نے عبوری ضمانت توسیع کی ان کی درخواست پر فیصلہ 5 جون کے لیے محفوظ کر لیا تھا۔
اروند کیجریوال نے طبی بنیادوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایک ہفتے کی مزید توسیع کا مطالبہ کیا تھا، لیکن راؤز ایونیو کورٹ نے اس درخواست پر فوری راحت دینے سے انکار کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے 10 مئی کو ان کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔
21 مارچ کو گرفتاری کے بعد کیجریوال 10 دن تک انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی تحویل میں رہے۔ اس کے بعد یکم اپریل کو عدالت نے انہیں عدالتی تحویل میں تہاڑ جیل بھیج دیا۔ انہوں نے تہاڑ میں 39 دن گزارے۔
اس سے قبل جمعہ کو کیجریوال نے بتایا کہ وہ اتوار کو سہ پہر تین بجے تہاڑ جیل کے حکام کے سامنے خودسپردگی کریں گے۔ وہ دوپہر 2 بجے سول لائنز کی رہائش گاہ سے روانہ ہوں گے۔ راج گھاٹ اور ہنومان مندر کا دورہ کریں گے۔ اس کے بعد اے اے پی ہیڈکوارٹر جائیں گے۔ یہاں پارٹی کارکنوں سے خطاب کریں گے۔ AAP ہیڈکوارٹر سے تہاڑ جیل میں خودسپردگی کے لیے نکلیں گے۔
سپریم کورٹ نے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ضمانت دیتے ہوئے اپنے تبصرے میں کہا کہ ای ڈی نے صحیح فیکٹ کو اٹھایا کہ کیجریوال کو گرفتار کرنے سے پہلے انہیں 9 بار نوٹس جاری کیا گیا لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے۔ یہ کیجریوال سے متعلق ایک منفی پہلو ہے، لیکن ایک پہلو یہ بھی ہے کہ کیجریوال دہلی کے وزیر اعلیٰ ہیں اور ایک قومی سیاسی پارٹی کے رہنما ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کے خلاف الزامات سنگین ہیں، لیکن انہیں ابھی تک مجرم قرار نہیں دیا گیا۔ اس معاملے کی تحقیقات اگست 2022 سے زیر التوا ہے۔ جب کہ کیجریوال کو 21 مارچ 2024 کو گرفتار کیا گیا۔ ان کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی درخواست عدالت میں زیر التوا ہے جس پر عدالت کو اپنا فیصلہ سنانا ہے۔
مزید پڑھیں: اروند کیجریوال کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد
عمر بھر غالب یہی بھول کرتا رہا، دھول چہرے پر تھی اور آئینہ صاف کرتا رہا