لکھنو: اسلام میں زکوٰۃ کا جو نظم ہے اس کا اصل مقصد یہی ہے کہ ہم انسانیت کے کام آئیں۔ سماج میں سبھی لوگ مساوی نہیں ہوتے ہیں اللہ کسی کو بہت نوازتا ہے توکوئی تنگدستی کا شکار ہوتا ہے۔ زکوٰۃ کے نظم سے سبھی لوگوں کی ضرورت پوری ہوتی ہے اس لیے اسلام نے زکوۃ کے نظم کو بھی اجتماعی بنایا ہے اور یہی اس کی اصل روح ہے۔
زکوٰۃ کے اجتماعی نظم کا سماجی ترقی میں اہم کردار ہے۔ زکوٰۃ اس طرح سے ادا کی جائے کہ زکوٰۃ لینے والا زکوٰۃ دینے والا بن جائے اور تاریخ اسلام نے ایسے ادوار بھی دیکھے ہیں جب زکوٰۃ کا اجتماعی نظم قائم ہوا تو زکوٰۃ لینے والے نہیں ملتے تھے ، سب کے سب زکوۃ دینے والے بن گئے ۔ مذکورہ خیالات کا اظہار سید شاہ واصف حسن واعظی ( سجاده نشین خانقاه عالیه دارشیہ حسنیہ ، ٹیلے والی مسجد۔ لکھنو) نے کیا۔
سید شاہ واصف حسن واعظی نے مزید کہا کہ آج بھی اگر ہم نے زکوۃ کا اجتماعی نظم اس کی اصل روح کے ساتھ قائم کر لیا تو آج بھی ہمارے معاشرہ سے غریبی دور ہو سکتی ہے اور ہم لینے والے کے بجائے دینے والے بن جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اجتماعی نظم زکوٰۃ سے معاشرہ کی غربت ختم ہو سکتی ہے۔