اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

وقف ترمیمی بل معاملہ: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ملک گیر تحریک چلانے کی وارننگ - AIMPLB ON WAQF BILL AND UCC

مسلم پرسنل لا بورڈ نے وقف ترمیمی بل اور اتراکھنڈ میں یو سی سی کے نفاذ کے خلاف مستقبل کیلئے اپنا لائحہ عمل پیش کیا۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذمہ داران
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذمہ داران (File Photo: ETV Bharat)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 29, 2025, 9:27 AM IST

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر دینی و ملی تنطیموں نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ وقف ترمیمی بل کی منظوری اور اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کے نفاذ کو انتہائی افسوسناک اور ملک کے لیے بد بختانہ قرار دیا ہے۔ مسلم قائدین نے کہا کہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی پر تمام جمہوری و اخلاقی قدروں اور مسلمانوں کے دستوری حقوق کو پامال کرنے کا الزام عائد کیا۔ بورڈ نے کروڑوں کی تعداد میں دی گئی مسلمانوں کی آراء، ان کے جذبات و احساسات کو نظر انداز کرنے اور اپوزیشن ممبران کی تجاویز کو مسترد کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بل کی منظوری کی سفارش انتہائی نا معقول، غیر جمہوری اور مسلمانوں کے حقوق پر دست درازی ہے۔

یو سی سی پر مسلم پرسنل لا بورڈ اور تنظیموں کا رد عمل

مسلم پرسنل لا بورڈ نے ایک اہم بیان جاری کر کے ریاست اتراکھنڈ کے یو سی سی قانون کو غیر جمہوری، غیر دستوری اور شہریوں کے بنیادی حقوق پر دست درازی قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ ہمارے لئے ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔ ملک کا دستور مسلمان سمیت تمام شہریوں کو اپنا مذہبی عقیدہ رکھنے اور مذہبی تعلیمات پر عمل کر نے کی آزادی دیتا ہے۔ بورڈ کے مطابق مسلم پرسنل لا دین اسلام کا جزو لا ینفک ہے، جسے شریعت اپلیکیشن ایکٹ 1937 کے ذریعہ تحفظ بھی فراہم کیا گیا ہے۔ ملی تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ کسی ریاست کو یونیفارم سول کوڈ بنانے کا ہرگز بھی اختیار نہیں ہے، یہ ریاستی حدود سے مجرمانہ تجاوز ہے۔ بورڈ کے بنگلور اجلاس میں یہ طے کیا گیا تھا کہ اتراکھنڈ یوسی سی کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔

مسلم پرسنل لا بورڈ نے یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال جولائی میں مسلمانوں کے علاوہ سکھ، عیسائی، بودھ، دلت اور آدیباسی طبقات نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ واضح کردیا تھا کہ انہیں کسی بھی قیمت پر یو سی سی منظور نہیں ہے۔ ہم اتراکھنڈ کے مسلمانوں اور دیگر شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان گیڈر بھبکیوں سے ہرگز بھی متاثر نہ ہوں، اپنے مذہبی و روایتی قانون پر کوئی مصالحت اختیار نہ کریں۔ جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے اس کی ہر سطح پر مخالفت کی جائے گی۔

جے پی سی پر حدود سے تجاوز کرنے کا الزام

آل مسلم پرسنل لا بورڈ اور تمام مسلم تنظیمیں نے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو وقف املاک سے کھلواڑ کی ہرگز بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وقف ترمیمی بل 2024 کو مسلمانان ہند پوری طرح مسترد کرچکے ہیں۔ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی نے پارلیمانی ضوابط اور حدود کا ہرگز بھی خیال نہیں رکھا اور تمام جمہوری اقدار و روایات کو بالائے طاق رکھ کر کاروائی چلائی۔

مسلمانوں کی کروڑوں ای میل کو نظرانداز کیا گیا

مسلم پرسنل لا بورڈ اور تمام مسلم تنظیموں نے اس بل پر اپنا موقف جے پی سی کو تحریری طور بالمشافہ پیش کیا تھا نیز مسلمانوں نے کروڑوں کی تعداد میں ای میل بھیج کر اس کی مخالفت کی تھی۔ بورڈ کے اپنے انی شیٹیو پر تین کروڑ 66 لاکھ افراد نے ای میل بھیجے تھے، اس کے علاوہ مسلمانوں کی دیگر تنظیموں کی کوششوں سے بھی کئی کروڑ ای میل بھیجے گئے۔ جس کا ریکارڈ بھی ان تنظیموں کے پاس محفوظ ہے۔ بورڈ کے بنگلور اجلاس میں تمام مسلم تنظیموں نے مشترکہ طور پر یہ واضح کردیا تھا کہ وہ ہرگز بھی کسی کو یہ اختیار نہیں دیں گے کہ ان کی عبادت گاہوں اور دیگر وقف املاک کو ہڑپنے یا تباہ کرنے کی منصوبہ بندی کرے۔

یہ بھی پڑھیں:وقف سے متعلق جے پی سی کا طرز عمل نا قابل فہم: مسلم پرسنل لاء بورڈ

بورڈ نے کہا کہ حکومت مسلمانوں کے صبر کا امتحان نہ لے اور ملک کوجمہوریت کے بجائے تانا شاہی کی طرف لے جائے۔ اقلیتوں کی جائیدادوں پر قبضہ جمانے کی کوشش سراسر ظلم ہے، جس کو کوئی بھی انصاف پسند گروہ قبول نہیں کر سکتا۔ ہمیں افسوس ہے کہ این ڈی اے کی حلیف جماعتوں نے اپنا کر دار نہیں نبھایا اور بی جے پی کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کا ساتھ دیا۔ ہم حزب مخالف کی سیکولر پارٹیوں سے اپیل کر تے ہیں کہ وہ اگر یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا ہے تو متحدہ طور پر اس کی پر زور مخالفت کریں۔

وقف ترمیمی بل کے خلاف کل ہند تحریک کی وارننگ

ہم حکومت سے بھی مطالبہ کر تے ہیں کہ وہ اس ترمیمی بل کو واپس لے اور سابقہ قانون کو برقرار رکھے۔ ورنہ مسلمانوں کے لئے عوامی جدوجہد کے علاوہ کو ئی اور راستہ نہیں بچے گا اور نتیجتا جو صورت حال پیدا ہو گی اس کے لئے حکومت ذمہ دار ہو گی ۔وقف کی املاک کو بچانے کے لئے ہم تمام جمہوری و دستوری ذرائع کا بھرپور استعمال کریں گے۔ جس میں کل ھند احتجاجی تحریک بھی شامل ہے۔ اس کے لئے اگر ہمیں سڑکوں پر آنا پڑے یا جیل جانا پڑے تو اس سےبھی دریغ نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:وقف ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کے لئے کرناٹک حکومت کی حمایت حاصل

وقف ایکٹ میں ایسی ترمیم جو وقف کی حیثیت کو بدل دے وہ قابل قبول نہیں: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ

ABOUT THE AUTHOR

...view details