نئی دہلی: وقف ترمیمی بل پر غورخوص کرنے اور متعلقہ فریقین سے رائے مشورہ کرنے کے لیے بنائی گئی وقف سے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے طرز عمل سے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ناراض ہے۔ بورڈ نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بورڈ کے مطابق جے پی سی جس طرح دستوری و پارلیمانی ضابطوں اور طے شدہ منصفانہ طریقوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے وقف ترمیمی بل پر جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کی بے ضابطگیوں اور مسلمہ اصولوں کی خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ نے جے پی سی کے ذریعہ کو وقف ترمیمی بل 2024 پر مرکزی وزارتوں، محکمہ آثار قدیمہ، بار کونسل اور آرایس ایس کی ذیلی تنظیموں سے رائے طلب کرنے کی سختی سے مخالفت کی ہے۔ بورڈ کے مطابق جے پی سی کو صرف متعلقہ افراد اور تنظیموں سے ہی رائے لینی چاہئے تھی۔ بورڈ کے مطابق جے پی سی نے کئی ایسے نام نہاد اداروں اور تنظیموں کو بھی مدعو کیا ہے جن کی سماج میں کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔
ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ، اس سے قبل جے پی سی میں موجود حزب مخالف کے ارکان نے لوک سبھا کے اسپیکر جناب اوم برلا کو خط لکھ کر جے پی سی کے چیئرمین سے متعلق اپنی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ قاسم رسول الیاس کے مطابق، کل (5 نومبر) کو ایک بار پھر حزب اختلاف کے 6 معزز ارکان نے اسپیکر کو خط لکھ کر چیر مین کے مطلق العنان رویہ کی شکایت کی ہے۔ ان کا الزام ہے کہ جے پی سی کی میٹنگیں اس طرح متواتر رکھی جارہی ہیں کہ انھیں پیش کردہ آراء کے مطالعہ اور اس پر جرح کرنے کا موقع بھی نہیں مل رہا ہے۔ اسی طرح وقف سے متعلق معاملات پر غیر متعلقہ افراد کو مدعو کیا جارہا ہے اور پوری کوشش کی جارہی ہے کہ بل کی حمایت میں غیر متعلق لوگوں سے زیادہ سے زیادہ رائیں حاصل کر لی جائیں۔