حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رہنما اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کو جان سے مارنے کی لگاتار دھمکیاں مل رہی ہیں۔ یہ دھمکیاں انہیں ایس ایم ایس اور فون کالز کے ذریعے دی جارہی ہیں۔ اس بات کی جانکاری خود اسد الدین اویسی نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہیں ہیں۔
ایم آئی ایم سربراہ اویسی نے کہا کہ ملک میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو حق بات کہتے ہوئے گھبراتے ہیں اور انکو حقائق پسند ہیں بھی نہیں مگر میں ایسے لوگوں کی پرواہ نہیں کرتا جو جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں میں حق بات کہتا ہوں اور ہمیشہ کمزور طبقوں کے ساتھ کھڑا رہتا ہوں، ان کی آواز اٹھاتا ہوں اس لئے لوگ مجھے دھمکیاں دے رہے ہیں۔
اسد الدین نے کہا کہ دہلی میں ان کی سرکاری رہائش گاہ پر بھی کئی بار حملہ کیا گیا۔ اسد الدین اویسی نے سوال اٹھایا کہ اتر پردیش کی انتخابی مہم کے دوران ان پر چھ راؤنڈ فائر کرنے والے حملہ آوروں میں سے کسی کو ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا ہے۔ اس بات سے کیا ظاہر ہوتا ہے۔ کون لوگ ہیں جو یہسب کروا رہے ہیں؟
ایم آئی ایم صدر اور ایم پی نے کہا کہ آسام کے وزیر اعلیٰ جھوٹا پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ آسام میں مسلمانوں کی آبادی 40 فیصد سے زیادہ ہو گئی ہے، جب کہ حقیقت میں یہ صرف 34 فیصد ہے۔ کسی ریاست میں آبادی کم ہے تو کہیں زیادہ۔