نئی دہلی: دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال آخر کار جیل سے رہا ہو گئے ہیں۔ دہلی شراب گھوٹالہ سی بی آئی کیس میں عآپ کے قومی کنوینر کو 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ کیجریوال کے استقبال کے لیے منیش سسودیا سمیت عام آدمی پارٹی کے دیگر سینئر لیڈران اور سینکڑوں کارکن جیل کے باہر اُن کا انتظار کر رہے تھے۔
ہریانہ اسمبلی انتخابات سے قبل کیجریوال کی جیل سے رہائی کو عآپ کے لیے بہت اہم سمجھا جا رہا ہے۔
177 دن بعد جیل سے رہائی:
سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو ضمانت دے دی۔ اسے 177 دن بعد جیل سے رہا ہوئے ہیں۔ اروند کیجریوال کو پہلے ای ڈی اور بعد میں سی بی آئی نے گرفتار کیا تھا۔ انہیں ضمانت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے سی بی آئی پر سخت ریمارکس دیے۔ اپوزیشن اس معاملے کو لے کر حکومت پر شدید تنقید کر رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے سی بی آئی کی سرزنش کی:
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجول بھوئیاں اروند کیجریوال کی درخواست ضمانت پر سماعت کر رہے تھے۔ ضمانت دیتے ہوئے جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ سی بی آئی کی گرفتاری میں کوئی طریقہ کار کی خرابی نہیں ہے۔ لیکن جسٹس بھویاں نے اس کے برعکس تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی کی گرفتاری کا وقت سوال اٹھاتا ہے۔ جسٹس نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے کیجریوال کو ضمانت دینے کے بعد ہی سی بی آئی اچانک کیوں متحرک ہو گئی؟ اگر اس کی تحقیقات کرنی ہوتی تو سی بی آئی اس وقت جانچ کر سکتی تھی جب ای ڈی نے انھیں گرفتار کیا، لیکن ایجنسی نے ایسا نہیں کیا۔
جسٹس بھویاں نے کہا کہ سی بی آئی کو پنجرے میں بند طوطے کی شبیہ سے باہر آنا ہوگا اور یہ بھی دکھانا ہوگا کہ یہ پنجرے میں بند طوطا نہیں ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ سپریم کورٹ کا یہ تبصرہ اس لیے اہم ہے کیونکہ تقریباً 12 سال پہلے سپریم کورٹ نے کوئلہ گھوٹالے کی سماعت کے دوران سی بی آئی پر ایسا ہی تبصرہ کیا تھا، جب اس کو لے کر کافی تنازعہ ہوا تھا۔ اس وقت سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو پنجرے میں بند طوطا قرار دیا تھا۔
کیجریوال کو جیل سے باہر ان شرائط پر عمل کرنا ہوگا: