حیدرآباد: اردو کا تعلق کسی خاص علاقہ یا مذہب سے نہیں ہے۔ یہ ایک ایسی ہندوستانی زبان ہے۔جسے اب دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہے اور اس کے مداحوں میں آج غیر مسلم احباب زیادہ نظر آتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کیا۔ وہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں منعقدہ یونیورسٹی کی 28 ویں یومِ تاسیس کی تقریب کو مخاطب کر رہے تھے۔
مانو کیمپس میں منعقدہ یومِ تاسیس جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر طارق منصور نے مزید کہا کہ بر صغیر میں اردو کا آغاز اور فروغ پنجاب اور دکن کے علاقوں میں ہوا۔ لیکن آج اردو برصغیر سے باہر نکل کر سارے عالم میں پہنچ چکی ہے۔ جہاں یہ ہندوستان کی 23 مسلمہ زبانوں میں شامل ہے، وہیں اردو کو اقوامِ متحدہ نے عالمی زبان کا درجہ دیا ہے۔ اردو کے فروغ کے لیے غیر مسلم حضرات کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ آج بھی غیر اردو داں حضرات تک اردو زبان کو پہنچانے میں ڈاکٹر سنجیو صراف کی ریختہ فاﺅنڈیشن پیش پیش ہے۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اردو کسی ایک خاص مذہب یا علاقے کی زبان نہیں ہے۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کو اپنے قیام کی 28 ویں سالگرہ پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مانو کی ذمہ داری ہے کہ وہ خلیجی ممالک سے ہندوستان کے بہتر تعلقات کے پس منظر میں تعلیم اور تحقیق کا کام کرے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی طور پر بھی حیدرآباد دکن کا خاص کر سعودی عرب سے خاص تعلق رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ موجودہ دور میں بھی دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے ایک تعلیمی ادارے کے طور پر مانو قدم بڑھائے۔
تقریب میں تین کتابوں کی رسم اجراءانجام دی گئی۔