حیدرآباد: کسی بھی انسان کے لیے اس کی قوت مدافعت ایک ایسی حفاظتی ڈھال ہوتی ہے جو اس کو کئی متعدی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے۔ بچوں کی بات کریں تو ان کی جسمانی صلاحیتیں بڑوں کے مقابلے بہت کمزور ہوتی ہیں کیونکہ ان کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ متعدی بیماریوں کی زد میں آسانی اور جلدی سے آجاتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ ان کے کھانے پینے کی کمی بھی ہوسکتی ہے۔ عام طور پر بچے جنک فوڈ کی طرف زیادہ مائل ہوتے ہیں۔ لیکن ایسے وقت میں والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی صحت کا خاص خیال رکھیں اور خاص طور پر بدلتے موسم میں ان پر زیادہ توجہ دیں تاکہ وہ دیگر بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔
لیکن ایک سوال جو آپ کو ہمیشہ پریشان کر سکتا ہے۔ وہ یہ ہے کہ آپ کو کیسے پتہ چلے گا کہ آپ کے بچے کی قوت مدافعت کمزور ہے۔ تو اس آئیے اس مضمون کے ذریعے جانے ہیں کچھ ایسی علامات کے بارے میں جو بتاتی ہیں کہ آپ کے بچے کی قوت مدافعت کمزور ہے یا بہتر ہے۔
کمزور قوت مدافعت کی علامات
اگر بچہ بار بار بیمار ہو رہا ہو تو یہ بچے کی قوت مدافعت کی کمزوری ہوسکتی ہے۔ کمزور قوتِ مدافعت کی وجہ سے وہ نزلہ، کھانسی جیسی موسمی بیماریوں کا آسانی سے شکار ہو سکتا ہے۔
بیماری پر دوا کا اثر کم ہونا
بعض بچوں کو بیکٹیریل انفیکشن ہونے پر ادویات دینے کے بعد بھی آرام نہیں ملتا۔ جو بچوں کی قوت مدافعت کے کمزور ہونے کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔ جب آپ کا جسم اندر سے مضبوط نہ ہو تو دوائیوں کا اثر بھی دیر سے ہوتی ہے۔
بخار
بخار درحقیقت کوئی بیماری نہیں ہے بلکہ مدافعتی نظام کا الارم ہے جو بتاتی ہے کہ آپ پر کوئی بیماری حملہ آور ہو رہی ہے۔ بخار کی زد میں آنا کمزور قوت مدافعت کی علامت ہی ہو سکتی ہے۔ اگر بخار ہو تو بیکٹیریل انفیکشن کا اشارہ ہوتا ہے، ایسی صورت میں ادویات کے ساتھ اینٹی بائیوٹک کا استعمال بھی ضروری سمجھا جاتا ہے۔
نمونیا
اگر بچے کو بار بار بخار ہو رہا ہو تو طویل عرصے سے آنے والا بخار نمونیا میں بھی تبدیل ہوسکتا ہے۔ بتا دیں کہ یہ کمزور قوت مدافعت کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ انفیکشن نے قوت مدافعت کو کمزور کر دیا ہے اور جسم میں داخل ہو گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
اسہال
بار بار دست کا ہونا یا ڈائریا ہونا کمزور قوت مدافعت کی علامت ہے۔ اسہال بھی انفیکشن اور بیکٹیریا کے حملے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے بیکٹیریا معدے میں پہنچ کر نظام ہاضمہ کو خراب کر دیتا ہے۔