حیدرآباد: آج بھی زیادہ تر بھارتی لوگ باقاعدگی سے ورزش نہیں کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق بھارت کے ہر ایک فرد کو ہفتے میں کم از کم 150 منٹ کی ورزش کرنی چاہیے۔ لیکن بھارت کے 50 فیصد لوگ ایسا نہیں کر پاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ ان میں امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس وغیرہ کے مسائل زیادہ دیکھنے کو ملتے ہیں۔
ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر 60 سال سے زائد عمر کے افراد روزانہ 6 ہزار سے 9 ہزار قدم تک چلتے ہیں تو اس میں دل کی بیماریوں کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ محققین نے اپنے مطالعے میں امریکہ اور 42 دیگر ممالک کے 20,000 سے زیادہ لوگوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔ جس میں انہوں نے پایا کہ جو لوگ روزانہ 6,000 سے 9,000 قدموں کے درمیان چلتے ہیں ان میں 2,000 قدم چلنے والوں کے مقابلے میں دل کی بیماری کا خطرہ 40 سے 50 فیصد کم ہوتا ہے جس میں ہارٹ اٹیک اور فالج شامل ہیں۔
محققین کے مطابق بھارت میں لوگ ثقافتی اور سماجی وجوہات کی وجہ سے ملازمتوں سے ریٹائر ہونے کے بعد جسمانی سرگرمیوں سے دور ہوجاتے ہیں۔ حالانکہ بھارت میں بہت سے لوگ کام کے دوران پیدل چلتے ہیں یا اپنے دفاتر جاتے وقت۔ لیکن جب وہ ریٹائر ہوتے ہیں تو گھر کے کسی کونے میں بیٹھ جاتے ہیں۔ انہیں کسی تفریحی کام میں مشغول ہونا چاہیے تاکہ جسمانی سرگرمی برقرار رہے۔
وقت بدل رہا ہے اس کے باوجود بھی بھارت کے بیشتر گھروں میں گھر کی ذمہ داری خواتین پر ہی ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے خواتین کو اپنی صحت کے لیے وقت نہیں مل پاتا ہے۔ لوگوں میں یہ بھی غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ خواتین کو الگ سے کسی قسم کی ورزش کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، کیونکہ وہ گھر کے کام کے دوران ہی کڑی محنت کرلیتی ہیں۔ یہ بات کسی حد تک درست بھی ہو سکتی ہے۔ لیکن گھریلو کاموں میں مصروف خواتین کو بھی باقاعدگی سے پیدل چلنا چاہیے تاکہ ان کی صحت بہتر رہے۔ محققین کا مشورہ ہے کہ ہم کتنا پیدل چل رہے ہیں اس پر نظر رکھنا فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو دل سے متعلق کسی بھی قسم کی شکایت ہوتی ہے تو وہ پہلے اپنے لیے پیدل چلنے کا ایک چھوٹا سا ہدف مقرر کریں اور آہستہ آہستہ چلنے کا وقت بڑھا دیں تاکہ ان کا دل مضبوط ہو اور بیماری کا مسئلہ پیچیدہ نہ ہو۔
مزید پڑھیں:
درمیانی عمر کے لوگوں کے لیے فائدہ مند ہے
تحقیق میں یہ بھی پایا کہ روزانہ 6000 سے 9000 قدم تک پیدل چلنا نوجوانوں کے مقابلے درمیانی عمر کے لوگوں کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے۔ وہ کہتے ہیں، 'دل کی بیماریاں عمر کی بیماری ہے۔ اکثر ایسا نہیں ہوتا جب تک کہ ہم بڑھاپے میں نہ ہوں۔ کم عمری میں ہارٹ فیل ہونے، ہارٹ اٹیک یا فالج کے امکانات انتہائی کم ہوتے ہیں۔ ہم نے یہ بھی پایا ہے کہ جو نوجوان جسمانی طور پر متحرک ہیں ان میں بعد کی زندگی میں ہائی بلڈ پریشر، موٹاپا، ٹائپ 2 ذیابیطس اور قلبی امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔