عالمی سطح پر گزشتہ چند سالوں میں فالج کے کیسز میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو انسان کو عمر بھر کے لیے معذور بنا سکتی ہے اور بعض اوقات میں اس سے موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔ اس کے خطرے کو تسلیم کرتے ہوئے ہر سال 29 اکتوبر کو 'ورلڈ اسٹروک ڈے' منایا جاتا ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر لوگوں میں فالج کے حوالے سے بیداری پیدا کرنا ہے۔ World Stroke Day 2022
فالج کے کیسز میں اضافہ، احتیاط ضروری ہے
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مطابق دنیا بھر میں فالج موت کی دوسری بڑی اور معذوری کی تیسری بڑی وجہ ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سال 2016 میں فالج کے باعث 11.5 ملین اموات ہوئی تھی۔ جبکہ ڈبلیو ایچ او کا اندازہ ہے کہ 2030 تک فالج سے ہونے والے اموات کی تعداد 17 ملین سے تجاوز کر جائے گی۔ انہیں خطرات کے پیش نظر دنیا بھر میں ہر سال 29 اکتوبر کو فالج کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد عام لوگوں کو فالج کی صورت میں اٹھائے جانے والے اقدامات اور اس سے جڑے علاج سے آگاہ کرنا ہے۔ اس سال ورلڈ اسٹروک ڈے 2022 "#Precioustime" کے تھیم پر منایا جا رہا ہے۔ World Stroke Day 2022
اعداد و شمار کیا کہتے ہیں
ماہرین اور ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں مسلسل بدلتے ہوئے طرز زندگی اور بے قاعدہ معمولات کی وجہ سے نہ صرف بزرگوں بلکہ نوجوانوں میں بھی فالج کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ 2019 میں انڈین اسٹروک ایسوسی ایشن (آئی ایس اے) کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 17 ملین لوگ فالج کے شکار ہوتے ہیں، جن میں سے 6.2 ملین لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، جبکہ تقریباً 5 ملین معذور جاتے ہیں، مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 15 سالوں میں بھارت میں فالج کے کیسز میں 17.5 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔
وہیں عالمی سطح پر دستیاب تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 18 لاکھ افراد فالج کے شکار ہوتے ہیں۔ فالج کے زیادہ تر کیسز کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں ہوتے ہیں۔ صرف بھارت کے بارے میں بات کریں تو، بھارت میں مختلف سرکاری اور غیر سرکاری ویب سائٹس پر دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، ہر منٹ میں تین بھارتیوں کو ہلکے، اعتدال پسند یا پیچیدہ سطح کا فالج ہوتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل، جرنل آف اسٹروک میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق نے فالج کے اعداد و شمار پیش کئے تھے۔ جس کے مطابق دیہی علاقوں میں فی ایک لاکھ افراد پر فالج کی شرح 84 سے 262 کے درمیان دیکھی جاتی ہے۔ شہری علاقوں میں یہ تعداد 334 اور 424 فی ایک لاکھ آبادی ہے۔ World Stroke Day 2022
تشویشناک کی بات یہ ہے کہ پہلے کے دور میں جہاں فالج کے کیسز بزرگوں میں زیادہ دیکھے جاتے تھے وہیں آج کل نوجوانوں میں بھی فالج کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (ICMR) کے ذریعہ کی گئی ایک تحقیق کے مطابق، نوجوان بالغ مریضوں میں فالج کے کل کیسز میں سے تقریباً 10% سے 15% ایسے ہوتے ہیں کہ تقریباً ہر پانچواں شکار کو ہسپتال میں داخل ہونا پڑتا ہے۔
تاریخ اور مقصد
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 29 اکتوبر 2004 کو کینیڈا کے شہر وینکوور میں ورلڈ اسٹروک کانگریس میں سٹروک کا عالمی دن منایا گیا۔ جس کے بعد ورلڈ اسٹروک آرگنائزیشن سال 2006 میں ورلڈ اسٹروک فیڈریشن اور انٹرنیشنل اسٹروک سوسائٹی کے انضمام کے بعد ورلڈ اسٹروک آرگنائیزیشن وجود میں آیا۔ اس موقع پر تنظیم کی جانب سے ہر سال ورلڈ اسٹروک ڈے منانے کا فیصلہ کیا گیا جس کا مقصد لوگوں میں آگاہی پھیلانا ہے۔ اس موقع پر کینیڈین نیورو سائنسدان ڈاکٹر ولادیمیر ہاچنسکی نے اس خصوصی دن کو بین الاقوامی سطح پر منانے کا اعلان کیا۔ یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ فالج کا عالمی دن منانے کی کال پہلی بار 1990 کی دہائی میں یورپین اسٹروک انیشیٹو نے دی تھی لیکن اس وقت مالی وجوہات کی بنا پر یہ تقریب صرف یورپ تک ہی محدود رہی۔ World Stroke Day 2022
مزید پڑھیں:
غور طلب ہے کہ اس سال فالج کا عالمی دن "#Precioustime" کے تھیم پر منایا جا رہا ہے۔ اس تھیم کو منتخب کرنے کا بنیادی مقصد پچھلے سال "2021" کی مہم کی تھیم "منٹس کین سیو لائف" کو متحرک کرنا ہے۔
دیکھ بھال کرنے کا طریقہ
ماہرین کا کہنا ہے کہ فالج ایک طبی ایمرجنسی ہے اور اسے فوری طبی امداد اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ورنہ وہ شخص معذور بھی ہوسکتا ہے اور موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
فالج کی دو قسمیں ہیں
- اسکیمک اور ہیمرج
اسکیمک اسٹروک دماغ کو خون فراہم کرنے والی شریان میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔ ساتھ ہی دماغ میں خون کی نالیوں کے پھٹ جانے کی وجہ سے ہیمرجک فالج ہوتا ہے۔ فالج کی یہ دونوں قسمیں موت، معذوری یا طویل مدتی معذوری کا سبب بن سکتی ہیں۔ فالج سے صحت یاب ہونے والے افراد کو عام طور پر علاج کے ساتھ طویل مدتی دیکھ بھال اور بحالی کی ضرورت ہوتی ہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جو پہلے سے ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور موٹاپے جیسے مسائل کے شکار ہیں انہیں فالج کا زیادہ خطرہ رہتا ہے۔