حیدرآباد: تناؤ کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر ہر سال اپریل کے مہینے کو تناؤ سے آگاہی کے قومی مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے جس کا مقصد اس کی روک تھام کے لیے ہر ممکن کوشش کرنا اور اس سے متعلق مسائل کے بارے میں عام لوگوں میں بیداری پیدا کرنا ہے۔
تناؤ صحت اور عام زندگی کو متاثر کرتا ہے
تناؤ آج کے دور کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ آج کے دور میں تقریباً ہر عمر کے لوگوں کو مختلف وجوہات کی بنا پر کسی نہ کسی قسم کے تناؤ کا سامنا ہے۔ تناؤ اگرچہ ایک عام احساس ہے لیکن اگر یہ مسئلہ بن جائے تو اس کا اثر ہمارے رویے کے ساتھ ساتھ جسمانی یا ذہنی صحت پر بھی ظاہر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ یہاں تک کہ ذہنی دباؤ میں اضافے کی وجہ سے متاثرہ شخص یا اس کی زندگی کا معمول بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ اسی حوالے سے اپریل کے مہینے کو تناؤ سے آگاہی کے قومی مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے جس کا مقصد تناؤ کے منفی اثرات کے بارے میں شعور بیدار کرنا ہے تاکہ ہر عمر کے لوگ مختلف قسم کے تناؤ سے محفوظ رہ سکیں۔
تناؤ سے آگاہی کے مہینے کا مقصد اور تاریخ
تناؤ ایک ایسا احساس ہے جس کا تجربہ ہر کسی کو اپنی زندگی میں کسی نہ کسی وقت کرنا ہوتا ہے۔ لیکن اس کے منفی اثرات کی وجہ سے دنیا بھر میں لاکھوں لوگ ہر سال سنگین مسائل کے شکار ہو جاتے ہیں۔ لیکن اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ شدید تناؤ کی تشخیص ہونے کے باوجود بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد طبی مدد لینے سے ہچکچاتی ہے۔
تناؤ صرف ایک غیر آرام دہ احساس ہی نہیں ہے، بلکہ یہ بے چینی، ڈپریشن، ہارمونل مسائل، نیند میں دشواری، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری اور دیگر جسمانی اور ذہنی صحت کے مسائل کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ تناؤ کی شدت میں اضافے سے پہلے ہی متاثرہ شخص کو اس کے علاج کے لیے مشورہ دیا جانا چاہئے تاکہ وہ کسی دیگر بیماری میں ملوث ہونے سے قبل علاج کے ذریعے آسانی سے ٹھیک ہوسکے۔
واضح رہے کہ تناؤ سے آگاہی کا مہینہ پہلی بار 1992 میں منایا گیا تھا جس کے بعد ہر سال اپریل کے مہینے میں تناؤ سے آگاہی کا مہینہ منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر بہت سے آگاہی پروگرام، سیمینار، ریس اور دیگر پروگرام مشترکہ طور پر اور انفرادی طور پر سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے منعقد کیے جاتے ہیں۔
اعداد و شمار کیا کہتے ہیں
ڈاکٹرز کے مطابق تناؤ کی کوئی ایک تعریف نہیں ہے، کیونکہ یہ کسی بھی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ خاندانی مسائل، کام کی جگہ کا تناؤ، باہمی اختلاف، مالی یا جسمانی مسائل، کوئی بھی وجہ تناؤ کا سبب بن سکتی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، بھارت میں 10،000 لوگوں کی کل عمر میں سے، تقریبا 2،443 دن ذہنی مسائل، خاص طور پر تناؤ سے لڑتے ہوئے گزر رہے ہیں۔ تاہم کووڈ کے بعد سے عام لوگوں میں تناؤ کے معاملات میں مسلسل اضافہ درج کیا جارہا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ تھوڑا سا تناؤ اچھی بات ہے لیکن اگر تناؤ ذہنی مسئلہ بن جائے تو اس کے نتائج بہت پریشان کن ہو سکتے ہیں۔ این سی آر بی کے مطابق 2021 میں 13,792 لوگوں نے ذہنی بیماری کی وجہ سے خودکشی کا راستہ اختیار کیا تھا۔ جو ملک میں خودکشی کی تیسری سب سے بڑی وجہ تھی۔ خودکشی کرنے والے ان کل افراد میں سے 6,134 کیس ایسے نوجوانوں کے تھے جن کی عمر تقرابی 18 سے 45 سال کے درمیان تھیں۔ وہیں دوسری جانب کنسلٹنسی ایجنسی ڈے لائٹ کے مطابق ذہنی مسائل کے شکار دنیا کے 15 فیصد شہری بھارتی ہیں۔
مزید پڑھیں:
ایسی صورت حال میں تناؤ سے آگاہی کا مہینہ لوگوں کو نہ صرف تناؤ سے متعلق مسائل پر بات کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے بلکہ ہچکچاہٹ کی گرفت سے نکلنے میں مدد کرتا ہے، جو انہیں ضروری علاج یا مدد حاصل کرنے سے روکتا ہے۔ تناؤ سے آگاہی کا مہینہ منانے کا ایک بنیادی مقصد تناؤ کی وجوہات اور علامات کو سمجھنا اور اس کے منفی اثرات پر توجہ دینا ہے۔