نئی دہلی: سرکردہ ماہرین کا خیال ہے کہ بچہ دانی سے متعلق محکمہ صحت اور خاندانی بہبود کے رہنما خطوط پر جامع عمل درآمد، غیر ضروری ہسٹریکٹومی کے رجحان کو روکنے میں بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔
جمعرات کو’پریزرو دی یوٹرس نیشنل سمٹ‘ کے دوسرے ایڈیشن سے خطاب کرتے ہوئے، خواتین اور بچوں کی ترقی اور آیوش کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر مہندر بھائی منجاپارا نے کہا ’’میں بے حد خوش ہوں کہ انٹیگریٹڈ ہیلتھ اینڈ ویلنس کونسل، بائر اور فیڈریشن اس معاملے میں اوبسٹیٹرک اینڈ گائناکولوجیکل سوسائٹی آف انڈیا (ایف او جی ایس آئی) آگے آئے ہیں۔ خواتین کی تولیدی صحت کے حوالے سے اس طرح کے پلیٹ فارم پر گفتگو سے اس سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنے اور ملک کی خواتین کی صحت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کرنے میں مدد ملے گی۔‘‘
یہ بھی پڑھیں:بھارت میں بچہ دانی کی سرجری میں تشویشناک اضافہ
ڈاکٹر ہرشیکیش پائی، صدر، ایف او جی ایس آئی اور میڈیکل ڈائریکٹر، بلوم آئی وی ایف سینٹر، نے کہا ’’یہ ضروری ہے کہ حکومتی رہنما خطوط کو صحیح معنوں میں لاگو کیا جائے۔ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کی صلاحیتوں میں اضافہ صحت کے بہتر نتائج اور بچہ دانی کے تحفظ کے علاج کے لیے ضروری ہے۔ ایک صحت مند قوم کی تعمیر صحت مند خواتین سے کی جا سکتی ہیں اس لیے خواتین کی صحت سب کے لیے اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
(یو این آئی)