کیمبرج اور سڈنی یونیورسٹی کے محققین سمیت بین الاقوامی محققین کی ایک ٹیم کی سربراہی میں کی گئی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ' ہر ہفتے تقریبا ڈیڑھ گھنٹا چہل قدمی کرنے سے ڈپریشن کا خطرہ 18 فیصد کم ہوسکتا ہے۔ ورزش نہ کرنے کے مقابلے میں چہل قدمی کرنا ڈپریشن کے خطرہ کو تقریبا 18 فیصد کم کرسکتا ہے۔ اس مطالعے کے مصنفین نے جرنل جے اے ایم اے سائیکیاٹری میں شائع ہونے والے مقالے میں لکھا ہے کہ 'ہمیں فائدے تب نظر آتے ہیں جب ہم اپنی عادت میں جسمانی سرگرمی کو شامل کرتے ہیں'۔ Walking can Help Ease Depression
ٹیم نے 15 مطالعات کا میٹا تجزیہ کیا جس میں 1 لاکھ 90 ہزار سے زائد لوگوں کو شامل کیا گیا تھا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ ڈپریشن کو کم کرنےکے لیے کتنی ورزش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ ' ہر ہفتے ڈھائی گھنٹے تیز چہل قدمی کرنے سے ڈپریشن کا خطرہ 25 فیصد کم ہوجاتا ہے۔ یہ نتائج پچھلے مطالعات سے مطابقت رکھتے ہیں جن میں پایا گیا ہے کہ جو لوگ ورزش کرتے ہیں ان کی خراب دماغی صحت 43 فیصد کم ہوتی ہے۔
اس مطالعہ کے مصنف اور یل یونیورسٹی میں سائیکاٹری کے اسسٹنٹ پروفیسر نے ایڈم چیکروڈ نے سی این این کو بتایا کہ ' اگر جو لوگ ورزش نہیں کرتے ہیں لیکن وہ ہفتے میں صرف تین بار چہل قدمی کرتے ہیں تب بھی ان کی دماغی صحت بہتر رہتی ہے۔2018 کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہفتے میں تین سے پانچ بار 45 منٹ تک ورزش کرنا دماغی صحت کو بہتر بنانے کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہے۔ تاہم اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ گھر کے کام کرنے سے بھی خراب دماغی صحت میں 10 فیصد کمی واقع ہوتی ہے۔
سی این این کے مطابق 2020 میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق سے پتا چلا کہ ہلکی پھلکی ورزش سے بھی بچوں کو ڈپریشن سے بچانے میں مدد ملتی ہے۔ 2020 کے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر 12 سال کے عمر کے بچے ہر روز 60 منٹ تک معمولی جسمانی حرکت بھی کرتے ہیں تو 18 سال کی عمر میں انہیں ڈپریشن کا خطرہ اوسطاً 10 فیصد کم ہوتا ہے۔ دوڑنا، سائیکل چلانا، چہل قدمی کرنے کے علاوہ اگر پینٹگ یا کسی موسیقی آلات کو بجاتے ہیں تو اس سے بھی ڈپریشن کم ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: How You Can Rebuild Your Kids Immunity: بچوں کی قوت مدافعت کیسے مضبوط کریں؟