واشنگٹن: سگریٹ نوشی کرنے والے لوگوں میں کینسر کا خطرہ ہمیشہ برقرار رہتا ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق سگریٹ پینے والے افراد کے ارد گرد رہنے والے لوگوں میں بھی کینسر ہونے کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں سیکنڈ اسموکنگ یا پیسیو سموکنگ سے شکار لوگوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سگریٹ نوشی نہیں کرنے والے لوگ دھویں سے بیمار ہو رہے ہیں۔ اس لیے محققین نے عام لوگوں کو سیگریٹ نوشی کرنے والوں سے دور رہنے کی صلاح دی ہے۔ Second hand smoke 10th biggest risk factor for cancer
حالیہ دنوں میں امریکہ کے دی لینسیٹ جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والوں کے قریب رہنے والوں میں کینسر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ سیکنڈ ہینڈ سگریٹ نوشی کینسر جیسی جان لیوا بیماریوں کے لیے دسویں سب سے بڑا خطرہ ہے۔
امریکہ میں واشنگٹن یونیورسٹی کے محقین نے اس بات کو مانا ہیکہ تمباکو نوشی کرنے والے لوگوں کے ساتھ رہنے والے افراد تمباکو کے دھوئیں سے متاثر ہوتے ہیں۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تمباکو نوشی، الکوحل کا استعمال اور ہائی باڈی ماس انڈیکس (BMI) کینسر کے سب سے بڑے عوامل ہیں۔ اس کے علاوہ غیر محفوظ جنسی تعلقات، فضائی آلودگی، غذا میں دودھ کی کمی اور سیکنڈ ہینڈ سگریٹ نوشی کینسر کے عوامل میں شامل ہیں۔ Health Risks of Secondhand Smoke
محقین نے گلوبل برڈن آف ڈیزیز، انجری اینڈ رسک فیکٹرز 2019 کے مطالعہ کے نتائج کا استعمال کرتے ہوئے تحقیق میں پایا کہ کیسے 34 رویے، میٹابولک، ماحولیات اور پیشہ ورانہ خطرے کے عوامل نے 2019 میں 23 قسم کے کینسر سے ہونے والی اموات میں حصہ لیا۔
اس کو بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ 'سیکنڈ ہینڈ دھواں' یعنی تمباکو کی مصنوعات جیسے سگریٹ، سگار، ہُکّہ یا پائپ کو جلانے سے نکلنے والا دھواں ہے۔ تمباکو نوشی کے ذریعہ سانس لینے والے دھوئیں کو سیکنڈ ہینڈ سموک کہا جاتا ہے۔ جو لوگ سگریٹ نہیں پیتے ہیں وہ عوامی مقامات جیسے دفاتر، بازار، ریستوراں اور کسینو کے ساتھ ساتھ دیگر جگہوں پر دوسرے ہاتھ سے دھوئیں کا شکار ہوتے ہیں۔ سیکنڈ ہینڈ دھواں بچوں اور بڑوں میں صحت کے مسائل کا سبب بنتا ہے۔ بعض اوقات میں یہ زیادہ مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔
یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق تمباکو کے دھوئیں میں 7000 سے زیادہ کیمیکلز ہوتے ہیں جن میں سینکڑوں زہریلے کیمیکلز شامل ہوتے ہیں۔ ان میں تقریباً 70 ایسے کیمیکلز پائے جاتے ہیں ہیں جو کینسر کے سبب بن سکتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 1964 کے بعد سے اب تک تقریباً 2.5 ملین غیر تمباکو نوشی کرنے والے دوسرے ہاتھ کے دھوئیں کی وجہ سے مر چکے ہیں۔