گلاکوما (کالا موتیا) آنکھوں کی ایک عام بیماری ہے اور اس سے ایک کروڑ بیس لاکھ بھارتی شہری متاثر ہیں۔ ان میں تقریباً دس لاکھ لوگ اس بیماری کی وجہ سے ہمیشہ کےلئے نابینا ہوچکے ہیں۔عالمی سطح پر اس بیماری کے متاثرین کی تعداد 78 ملین ہے۔
دی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) کے مطابق کالا موتیا آنکھوں کی مختلف بیماریوں کا مجموعہ ہے اور اس کے نتیجے میں بینائی ہمیشہ کے لئے جا سکتی ہے۔ گلا کوما اُس وقت لاحق ہوجاتا ہے جب آنکھوں کے اندر موجود سیال جمع ہونا شروع ہوتا ہے۔ تاہم حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ گلا کوما آنکھوں کے اندر پڑنے والے کسی بھی دباو کے نتیجے میں بھی لاحق ہوسکتا ہے۔ حال ہی میں 7 تا 13 مارچ 2021ء تک گلاکوما ہفتہ ’’دُنیا روشن ہے، اپنی بینائی کی حفاظت کریں‘‘ کے عنوان کے تحت منایا گیا۔
اس بیماری سے متعلق جانکاری، اس کی علامات اور اس کے علاج کے بارے میں تفصیلات درج ذیل میں ہیں:
گلا کوما (کالا موتیا) کیا ہے؟
وی آئی این این اسپتال، حیدر آباد میں کنسلٹنٹ ڈاکٹر راجیش وکالا کہتے ہیں کہ گلا کوما آنکھوں کے اندر دباو پڑنے کے نتیجے میں لاحق ہوجاتا ہے۔ آنکھوں کے اندر دباو پڑنے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ بصری اعصاب میں گھِراو اسکی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔ آنکھوں کے اندر ہمیشہ ایک سیال مادہ گردش کرتا رہتا ہے اور اگر اسکی گردش میں رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے تو آنکھوں پر دباو پڑنے لگتا ہے، جو بعد ازاں رگوں پر دباو بڑھاتا ہے اور اندھے پن کا باعث بن جاتا ہے۔
ہم نے آیورویدا میں پی ایچ ڈی کے aسکالر ڈاکٹر پی وی رنگانیاکولو سے بھی بات کی۔ انہوں نے آیورویدا کے علم کی رو سے بتایا کہ ’’زخم، حادثہ، صدمہ، انفیکشن، موروثی وجوہات اور آنکھ کی سرجری جیسے عوامل کے نتیجے میں بھی کالا موتیا کی بیماری لاحق ہوسکتی ہے۔ جب ہماری آنکھوں کے اندر معمول کا دباو قائم نہیں رہتا بلکہ بڑھ جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں بصری اعصاب دباو میں آجاتے ہیں اور کچھ وقت کے اندر اندر گالاکوما (کالا موتیا) لاحق ہوجاتا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اس کی وجہ سے ہونے والا اندھا پن دور نہیں ہوسکتا ہے۔ اُن کے مطابق ایورویدیک لٹریچر میں اس بیماری کے بارے میں تفصیل سے بات کی گئی ہے اور اسے ادہیمانتھا (کالا موتیا) کا نام دیا گیا ہے اور مختلف علامات کی بنیاد پر اسکی چار اقسام بیان کی گئی ہیں۔ اس میں علاج کےلئے کئی مشورے دیئے گئے ہیں جن پر اگر بروقت عمل کیا جائے تو یہ کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔
گلا کوما (کالا موتیا) کی علامات
ڈاکٹر رنگانیا کولو کا کہنا ہے کہ کالا موتیا لاحق ہوجانے کی مندرجہ ذیل علامات ہوتی ہیں:
۔۔۔ ایسا محسوس ہوتا ہے، جیسے آنکھیں باہر آنے کو ہیں
۔۔۔ آنکھوں اور سر میں درد
۔۔۔ آنکھیں کچیلی ہوجانا
۔۔۔ آنکھوں میں خارش اور سیال نکل آنا
۔۔۔ روشنی کی طرف دیکھنے سے ہالہ نظر آجانا
۔۔۔ کم نظر آنا
۔۔۔ آنکھیں چپچپی ہوجانا
ڈاکٹر وکالا کہتے ہیں کہ پہلے کالا موتیا کا پتہ نہیں چلتا تھا کیونکہ آنکھوں کے اندر پریشر کو ماپنے کا کوئی پیمانہ نہیں تھا۔ اگر کالا موتیا بیماری کا بروقت پتہ نہ لگایا جائے تو اسکے نتیجے میں آنکھوں کی بینائی ہمیشہ کےلئے چلی جاسکتی ہے اور اس کی وجہ سے بصری اعصاب کو ہونے والے نقصان کی تلافی نہیں ہوسکتی ہے۔
علاج
کالا موتیا کا احتیاط کے ساتھ علاج کرنے کی ضرورت ہے۔ کسی بھی طرح کی سرجری یا چھیڑ چھاڑ کے نتیجے میں اس مرض کی صورتحال اور بھی ابتر ہوسکتی ہے۔ ایورویدا کے ہمارے ماہر مشورہ دیتے ہیں کہ اس کا علاج وینسسیکشن کے ذریعے کیا جائے۔ کالا موتیا کےلئے وہ درج ذیل مشورے دیتے ہیں:
۔۔
ہوگوید اور گوکشرو کا عرق تیس ملی میٹر روزانہ دو بار آنکھوں میں ڈالا جائے۔
۔۔۔ گوکشرادی گگولو کی دو ٹیکیاں روزانہ ایک ماہ تک کھائیں۔
۔۔۔ دو قطرے پونارناوا روزانہ تین بار ایک ماہ تک آنکھوں میں ڈالیں۔
۔۔۔ بالادھرترییادی تیل بالوں میں لگائیں۔
۔۔۔ پتھریلے نمک، شراب، کالی مرچ اور بیخ خس کو دودھ میں ملا کر اسکے قطرے آنکھوں ڈالے جائیں۔
۔۔۔ تری پھالا گروتھا دس گرام روزانہ دو بار کھائیں۔
( مذکورہ علاج و معالجہ صرف معالجین کی نگرانی میں اختیار کیا جائے)
ڈاکٹر رنگا نیا کولو کہتے ہیں، ’’ یہ ایسی بیماری نہیں ہے، جس کا از خود علاج کیا جائے۔ اس کے لیے معالجین کی صلاح لینا ضروری ہے۔ آیورویدیک علاج کے لئے پہلے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ آنکھوں کو آرام دیا جانا چاہیے، جھلملاہٹ والے اشیاء کو براہ راست نہیں دیکھنا چاہیے، اچھی نیند سوئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اپنی مجموعی صحت کا دھیان رکھنے سے بھی کالا موتیا بیماری سے تحفظ فراہم ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر وِکالا جدید سائنس کی روشنی میں کہتے ہیں کہ کالا موتیا کی تشخیص اولین مراحل پر ہی ہوسکتی ہے اور اس کا تدارک محض آئی ڈراپس کے ذریعے کیا جاسکتا ہے۔ اگر یہ بڑھ بھی گیا ہوگا تو سرجری کے ذریعے سیال کو نکال باہر کیا جاسکتا ہے۔ اسلئے سب کےلئے ضروری ہے کہ وہ آنکھوں کا چیک اپ کرانا معمول بنائیں۔ خاص طور سے اُن لوگوں کو کم از کم سال میں ایک بار اپنی آنکھوں کی جانچ کرانی چاہیے، جنہیں کالا موتیا مرح لاحق ہوجانے کا احتمال ہو، تاکہ چیک اپ کے ذریعے اُن کی تکلیف کی بروقت تشخیص ہو اور ان کا علاج و معالجہ کیا جاسکے۔