ملک میں اچانک 50 سال سے کم عمر کے افراد میں دل کا دورہ پڑنے کے کیسز کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ نوجوانوں میں اب دل کا دورہ پڑنے کا معاملہ زیادہ دیکھا جا رہا ہے جن کی عمر 30 سے 40 سال کے درمیان ہے۔ اس کی وجہ ہارمونل عدم توازن اور غلط طرز زندگی بھی ہو سکتی ہے۔ سونالی پھوگاٹ، اداکار پونیت راج کمار اور سدھارتھ شکلا جیسی کئی مشہور شخصیات نے کم عمری میں ہی دل کا دورہ پڑنے سے دنیا کو الوداع کہ دیا اور اب مشہور کامیڈین راجو سریواستو اس وقت دل کا دورہ پڑنے کے باعث ایمس اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ heart cases Increase in the country
جیاروگیا ہسپتال کے کارڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے انچارج ڈاکٹر گورو کوی بھارگو کا کہنا ہے کہ خوراک اور غلط طرز زندگی کا اثر نوجوانوں میں زیادہ دیکھا جا رہا ہے، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد ہارٹ اٹیک کا شکار ہورہے ہیں۔ موجودہ وقت میں سب سے زیادہ پریشانی ان لوگوں کو ہو رہی ہے جو کورونا کی پہلی اور دوسری لہر میں متاثر ہوئے تھے۔ ایسے لوگ بڑی تعداد میں سینے میں درد کی شکایت لے کر اسپتال پہنچ رہے ہیں۔
ملک بھر میں ڈاکٹروں کے ذریعہ کئے گئے مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ 40 سال سے کم عمر کے 25 فیصد بھارتیوں میں دل کا دورہ پڑنے یا دل سے متعلق کسی نہ سنگین بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ جبکہ 50 سال کی عمر تک یہ 50 فیصد تک اور بڑھ سکتا ہے۔ نیتا جی سبھاش چندر بوس میڈیکل کالج جبل پور کے فارنسک ڈیپارٹمنٹ کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ کورونا نے نوجوانوں کے دل کو کمزور کر دیا ہے۔ اس انفیکشن سے متاثر ہونے والے بوجوانوں کا دل بہت کمزور ہوگیا ہے۔ فارنسک میڈیسن ڈپارٹمنٹ کے اس انکشاف کے بعد ڈاکٹر وویک اگروال نے نوجوانوں سے ان کی خوراک میں تبدیلی کرنے کی اپیل کی ہے۔ یہ بھی کہا ہے کہ وقتاً فوقتاً دل کے ماہر ڈاکٹر کا مشورہ لیتے رہیں۔
وہیں دل کی بیماری کو لیکر کئی طرح کی باتیں کی جاتی ہیں، جیسا کہ دل کی بیماری مردوں میں زیادہ ہوتی ہے اور ہارٹ اٹیک کا مسئلہ بھی مردوں میں زیادہ ہوتا ہے لیکن ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مردوں کی بنسبت خواتین کی موت ہارٹ اٹیک سے زیادہ ہوتی ہیں۔ ہارٹ اٹیک کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے ڈاکٹر ششانک نے کہا کہ کئی بار لوگ یہ نہیں پہچان پاتے کہ انہیں سائلینٹ دل کا دورہ پڑا ہے۔ لوگوں کو وہم ہو جاتا ہے کہ گیس یا کسی اور وجہ سے سینے میں درد ہوتا ہے لیکن اس کے لیے آگاہی ضروری ہے تاکہ مریض ایسی حالت میں جلد سے جلد علاج کروا سکے۔ تناؤ کی سطح میں اضافہ اور غلط طرز زندگی دل سے متعلق امراض میں اضافے کی بڑی وجہ ہیں۔ heart cases Increase in the country
ڈاکٹروں کے مطابق ملک میں گزشتہ چند سالوں میں دل کے مسائل میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ 2009 میں 41 افراد دل کے مسائل میں مبتلا تھے جو 2010 میں بڑھ کر 220 ہو گئے۔ 2014 میں یہ تعداد 500 سے زائد تک پہنچ گئی۔ ساتھ ہی 2015 میں 969، 2016 میں 1100، 2017 میں یہ تعداد 1300 تک پہنچ گئی۔ 2018 میں یہ تعداد مزید بڑھ کر 1477 ہوگئی۔ 2019 سے اب تک 850 لوگ دل کی بیماری میں مبتلا ہیں۔
جسم کی وزن جسم میں فیٹ کی زیادتی سے ہوتا ہے۔ یہ کولیسٹرول کو بھی بڑھاتا ہے جو کہ گردے سے متعلق امراض کی بڑی وجہ بنتا ہے۔ جسم میں ٹرانس فیٹ بڑھنے سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ وہیں بلڈ پریشر شریانوں کو روکتا ہے۔ اس سے کئی بیماریوں کا خطرہ رہتا ہے۔ شوگر کے مریضوں میں بلڈ شوگر کا مسلسل اتار چڑھاؤ دل کے لیے اچھا نہیں ہوتا، اس سے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ raju srivastava admitted in aiims
وہیں تناؤ کا تعلق دل سے ہوتا ہے۔ آپ جتنا زیادہ تناؤ سے دور رہیں گے، آپ اتنے ہی صحت مند رہیں گے۔ آپ جتنا زیادہ تناؤ میں رہیں گے اس سے ہارمونز آن لائن ریلیز ہوگا جس سے دل کے دورے کا خطرہ بڑھے گا۔ بلڈ پریشر بھی ہونے کا خطرہ رہے گا۔
مزید پڑھیں:
وہیں آئی جی ایم سی، سی ٹی وی ایس ڈپارٹمنٹ کے ایچ او ڈی ڈاکٹر سدھیر مہتا کہتے ہیں کہ موجودہ دور میں خوراک اور بدلتے طرز زندگی کا اثر نوجوانوں میں زیادہ دیکھا جا رہا ہے، سیگریٹ نوشی اور منشیات کی لت اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اگر سردی ہو رہی ہے تو سردی کے موسم میں صبح باہر سیر کے لیے نہ جائیں۔ زیادہ پکی تلی بھنی ہوئی خوراک اور جنک فوڈ سے پرہیز کریں۔ اس وقت بدلتا ہوا طرز زندگی بھی دل کی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے۔ نہ چلنے کی وجہ سے بھی کئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں جن میں دل کی بیماری سر فہرست ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق سانس پھولنا، سینے میں درد، زیادہ پسینہ آنا، چکر آنا وغیرہ کو لوگ نظر انداز نہ کریں اور وقت پر ڈاکٹروں کی صلاح لیں، موٹے افراد اور پہلے سے صحت کی پیچیدگیوں میں مبتلا افراد سگریٹ نوشی چھوڑ دیں اور الکحل کا استعمال نہ کریں۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 30 سال سے کم عمر کے نوجوان، جن کی خاندانی تاریخ دل کی بیماریوں کی ہے، انہیں باقاعدگی سے طبی معائنہ کروانا چاہیے۔
رات 10 بجے تک سو جائیں، صبح سورج نکلنے سے پہلے بیدار ہو جائیں۔ اس کے علاوہ، اٹھنے کے دو سے تین گھنٹے کے اندر ناشتہ کر لیں۔ دوپہر کا کھانا صحیح وقت پر کھائیں۔ اسی طرح، رات کا کھانا 8 بجے تک کھالیں اور ہمیشہ کھانے کے 1 گھنٹے بعد ہی پانی پیئیں۔ کھانے کا خیال رکھیں، زیادہ بھنے ہوئے کھانے اور جنک فوڈ سے پرہیز کریں۔ کم سے کم گھی، تیل اور مکھن کا استعمال کریں۔ کھانے میں پچاس فیصد سبزیاں اور پھل استعمال کریں۔ اس کے علاوہ اپنی خوراک میں سات رنگوں کے پھلوں اور سبزیوں کا سلاد باقاعدگی سے شامل کریں اور زیادہ فائبر والی چیزیں کھائیں۔
روزانہ صبح 30 منٹ یوگا اور ورزش کریں۔ بی پی شوگر کو باقاعدگی سے چیک کروائیں اور وقت پر دوا لیں۔ ہر شخص کا جسم مختلف ہوتا ہے اور تناؤ کو کم کرنے کی صلاحیت مختلف ہوتی ہے لیکن مناسب طرز زندگی کو برقرار رکھنا اور جسمانی طور پر متحرک رہنا ضروری ہے۔ ہارٹ اٹیک کے خطرے کو کم کرنے کے لیے یہ تمام چیزیں زندگی میں شامل کرنا ضروری ہیں