حیدرآباد: چین میں کورونا انفیکشن کے امیکرون سب ویرینٹ BF.7 کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے بھارتی حکومت اور محکمہ صحت کے ادارے کافی متحرک ہوگئے ہیں۔ اگرچہ ہمارے ملک میں اب تک اس قسم کے صرف چند ہی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ لیکن ویرینٹ BF.7 کے پھیلاؤ کی رفتار کو دیکھتے ہوئے حکومتی سطح پر کوششیں شروع ہو چکی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ امیکرون کے سب ویرینٹ BF.7 کے علامات اور اثرات کیا ہیں، ساتھ ہی ڈاکٹروں کے مطابق اس ویرینٹ سے تحفظ کے لیے کس قسم کے احتیاط ضروری ہیں۔ Precautions are necessary to protect against omicron
حفاظتی اصولوں پر عمل ضروری
اس وقت بھارت میں کووڈ-19 کے معاملات تشویشناک حالت میں نہیں ہیں، اور مریضوں کے صحت یاب ہونے کی رفتار اور فیصد بھی بہت زیادہ ہے، لیکن چین میں کووڈ-19 کی وجہ سے ایک بار پھر بگڑتی ہوئی صورتحال نے نہ صرف بھارت بلکہ دنیا کو تشویش میں ڈال دیا ہے۔ درحقیقت، چین میں کچھ عرصے سے کووڈ-19 کے نئے ویرینٹ BF.7 کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس قسم کے کچھ کیسز ہمارے ملک میں بھی درج کیے گئے ہیں۔ تاہم اس قسم کے رجسٹرڈ کیسز کی تعداد اب بھی بہت کم ہے۔ لیکن چین میں پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر مستقبل میں کسی بھی خدشے کو رد نہیں کیا جا سکتا۔ جس کی وجہ سے حکومت ہند نے پہلے ہی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ اس کے لیے حکومت عام لوگوں کو بھی مشورہ دے رہی ہے کہ وہ انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تمام حفاظتی اصولوں پر عمل کریں۔ Precautions are necessary to protect against omicron
BF.7 کون سا ویرینٹ ہے؟
کورونا انفیکشن شروع ہونے کے کچھ عرصے تک کووڈ کے پیرنٹ وائرس SARS_COV_2 میں مسلسل میوٹیشن دیکھے جا رہے تھے۔ SARS_COV_2 کے بعد مختلف اقسام کے کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں زیادہ تر لوگ ڈیلٹا، ڈیلٹا پلس، کپا ویریئنٹس اور پھر اومیکرون سے متاثر ہوئے۔ اس وائرس کی مزید اقسام دنیا کے مختلف حصوں میں دیکھی گئی ہے۔ وائرولوجسٹ یا وبائی امراض کے ماہرین کے مطابق میوٹیشن کووِڈ وائرس کی فطرت ہے اور کئی تحقیقوں میں بھی اس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
اسی کڑی میں اومیکرون سب ویرینٹ BF.7 اب لوگوں کے لیے تشویش کا باعث بن رہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، BF.7 جس کا پورا نام بی اے 5.2.1.7، ہے جو بہت تیزی سے پھیلنے والا وائرس ہے۔ اس ویرینٹ کے بارے میں کچھ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس میں نیوٹرلائزیشن ریزسٹنس زیادہ ہے یعنی آبادی میں اس کے پھیلاؤ کی رفتار دیگر اقسام کے مقابلے بہت زیادہ ہے۔ اگرچہ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ عام حالات یا صحت مند انسان میں اس کے اثرات زیادہ سنگین نہیں ہوتے لیکن ساتھ ہی اس کا انکیوبیشن پیریڈ بہت کم ہوتا ہے، یعنی کسی متاثرہ شخص کے رابطے میں آنے کے بعد اس وائرس کو جسم میں پھیلنے میں بہت کم وقت لگتا ہے۔
یہی نہیں بوسٹر ڈوز سمیت کووڈ-19 کی تمام ویکسینیشن لینے کی وجہ سے جسم میں بننے والی اینٹی باڈیز کے باوجود یہ وائرس آسانی سے کسی پر بھی اثرانداز ہوسکتا ہے۔ دراصل اس ویرینٹ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ کورونا کے سپائیک پروٹین میں ایک خاص میوٹیشن سے بنا ہے جس کی وجہ سے اس ویرینٹ پر اینٹی باڈی کا زیادہ اثر نہیں ہوتا ہے۔ Precautions are necessary to protect against omicron
ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس انفیکشن میں مبتلا ایک شخص 10 سے 18 افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔ BF. 7 ویرینٹ کووڈ-19 کے اب تک کے تمام ویریئنٹس اور سب ویریئنٹس سے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس کے پھیلاؤ کی رفتار بہت تیز ہے۔
علامات
اومیکرون سب ویرینٹ BF.7 کی علامات کے حوالے سے جاری ہونے والی کچھ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس کی علامات اومیکرون کی دیگر ذیلی اقسام سے ملتی جلتی ہیں۔ جن میں سے چند درجہ ذیل ہیں۔
- سردی لگنے کے ساتھ بخار
- سانس کی نالی کے اوپری حصے میں درد، جکڑن
- بلغم کے ساتھ یا بغیر بلغم کے کھانسی،
- ناک بہنا اور گلے میں خراش
- قے یا اسہال
- سانس کے مسائل
- بولنے میں پریشانی
- سر درد اور پٹھوں میں درد
ماہرین کیا کہتے ہیں
اندور مدھیہ پردیش کی ماہر اطفال ڈاکٹر سونالی نولے پورندرے کا کہنا ہے کہ ہر ملک کے لوگوں کے کھانے پینے کے عادات مختلف ہوتے ہیں اس لیے ان کی جسمانی اور صحت کی حالت بھی مختلف ہوتی ہے، ایسے میں یہ کہنا غلط ہوگا کہ امیکرون سب ویرینٹ BF.7 جس طرح سے چین میں پھیل رہا ہے، یہاں بھی وہی اثر دکھائے گا۔ اس کے ساتھ ہی ہمارے ملک میں کووڈ-19 انفیکشن سے صحت یاب ہونے کی شرح بہت اچھی ہے۔ اور کووڈ-19 کی دونوں ویکسین کے بعد بوسٹر ڈوز لینے والے لوگوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ Precautions are necessary to protect against omicron
بچوں میں آگاہی ضروری
ڈاکٹر سونالی کا کہنا ہے کہ کورونا کا خوف ختم ہونے کے بعد اب بچوں کا معمول پھر وہی ہوگیا ہے۔ جیسے اسکول جانا، گھر کے باہر گراؤنڈ میں دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنا، ٹیوشن کوچنگ میں گروپس میں اکٹھے ہوکر پڑھنا وغیرہ وغیرہ۔
مزید پڑھیں:
عام طور پر اکثر بچے اس بات پر توجہ نہیں دیتے کہ ان کے ارد گرد رہنے والے بچے یا فرد نزلہ، زکام یا موسمی انفیکشن کے شکار ہیں۔ ایسی صورتحال میں یہ بہت ضروری ہے کہ انہیں احتیاط کے طور پر عوامی مقامات، اسکولز یا بھیڑ والی جگہوں پر ماسک پہننے کو کہا جائے۔ اس کے علاوہ انہیں صابن سے باقاعدگی سے ہاتھ دھونے یا دوسرے طریقوں سے جراثیم سے پاک رکھنے کی کوشش کی جائے۔ اس کے علاوہ وہ کہتی ہیں کہ نہ صرف بچے بلکہ ایسے لوگ جو کسی انفیکشن یا بیماری میں مبتلا ہیں یا جن کی قوت مدافعت کسی وجہ سے کمزور ہے، انہیں بھی حفاظتی اصولوں سے آگاہ ہونا چاہیے اور تمام ایڈوائزری پر عمل کرنا چاہئے۔