حیدرآباد: بدلتے موسم میں انفیکشن اور صحت کے مسائل میں اضافے کے درمیان ہولی کا مزہ خراب نہ ہو جائے، اس کے لیے کچھ احتیاطی تدابیر کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے، ہولی میں خوراک، رنگ اور کچھ دیگر احتیاطی تدابیر کو اپنا کر ہولی کے تہوار کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
اگر آپ خوش اور صحت مند ہولی منانا چاہتے ہیں تو کچھ چیزوں کا خاص خیال رکھیں۔
ہولی کے تہوار میں من کافی خوش رہتا ہے لیکن کئی بار یہ خوشی لاپرواہی کی وجہ سے صحت کو متاثر کردیتی ہے۔ ہولی کے روز لوگ روایتی طور پر ایک دوسرے کو رنگ لگاتے ہیں، لوگ ایک دوسرے کے گھر بھی جاتے ہیں اور چاٹ، پکوڑے، تلی ہوئی ڈشز کے ساتھ بھانگ، شراب اور دیگر اشیا سے لطف اندوز ہوتے ہیں، جو صحت کے لیے نقصاندہ ہوتی ہے۔ لیکن زیادہ تر دیکھا جاتا ہے کہ ہولی کے بعد ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد اچانک بڑھ جاتی ہے، جس میں بچے اور بزرگ سبھی شامل ہوتے ہیں۔
بھوپال کے جنرل فزیشن ڈاکٹر راجیش شرما بتاتے ہیں کہ 'ہولی کے بعد عام طور پر لوگ جلد، سانس، ہاضمہ یا پیٹ کے دیگر مسائل سے متاثر ہوتے ہیں۔ لیکن اس بار موسم میں تبدیلی اور بعض وائرسوں کی وجہ سے لوگوں میں نزلہ، زکام، بخار جیسے کیسز بڑی تعداد میں سامنے آرہے ہیں۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہولی کا تہوار احتیاطی تدابیر کے ساتھ منائی جائے۔
بچوں کے لیے احتیاطی تدابیر
ڈاکٹر راجیش کا کہنا ہے کہ ہولی کے تہوار کے دوران بچوں کو رنگوں سے کھیلنے یا ہنگامہ کرنے سے روکنا ایک مشکل کام ہے۔ ہولی سے ایک ہفتہ پہلے، بچے رنگ، پچکاری اور غباروں سے ہولی کھیلنا شروع کر دیتے ہیں۔ ایسے میں رنگین اور گندے پانی سے ہولی کھیلتے ہوئے جب بھی بچوں کو بھوک لگتی ہے تو اکثر بچے بغیر ہاتھ دھوئے کھانا کھا لیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے کھانے کے ساتھ بڑی مقدار میں جراثیم معدے میں چلے جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے بچوں کو کئی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہولی کے بعد بچے بڑی تعداد میں پیٹ کے مسائل سے دوچار ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر راجیش بتاتے ہیں کہ کووڈ 19 سے متاثرہ بچوں کی قوت مدافعت کافی متاثر ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے اب بھی بچوں میں کئی طرح کے کیسز دیکھنے کو مل رہے ہیں جن میں تھکان، ہاضمے کی خرابی اور کمزوری شامل ہے۔ ایسے میں ہولی کے دوران لاپرواہی بچوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کرسکتا ہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ والدین تہوار کے دوران بچوں پر خاص نظر رکھیں اور انہیں صحیح طریقے سے ہولی کھیلنے کی ترغیب دیں۔
ہولی کے درمیان خوراک کا خاص خیال رکھیں۔ جہاں تک ممکن ہو بچوں کو صرف گھر کی بنی ہوئی چیزیں ہی کھانے کو دیں۔ بچوں کو سمجھائیں کہ وہ گندے ہاتھوں سے کوئی بھی اشیا کھانے سے پرہیز کریں، اس کے علاوہ کچھ بھی کھانے یا پینے سے پہلے صابن سے اچھی طرح ہاتھ دھوئیں۔ بچوں کو کولڈ ڈرنکس، چپس، پراسیسڈ اور زیادہ نمک یا میٹھے غذا دینے سے گریز کریں۔ اس کے بجائے ان کی خوراک میں پھل، خشک میوہ جات اور تازہ پھلوں کے مقدار کو بڑھائیں۔ ہولی کے موقع پر بچوں کو تیل سے مالش کرنے کے بعد انہیں ایسے کپڑے پہنائیں جس سے ان کے بال اور جسم کا بیشتر حصہ ڈھک جائے۔ یہ ان کی جلد کو رنگوں کے براہ راست اثر میں آنے سے بچائے گا۔ بچوں کو گیلے کپڑوں میں زیادہ دیر تک نہ رہنے دیں۔
بزرگوں کے لیے احتیاط
ہولی کے موقع پر احتیاطی تدابیر کا خیال رکھنا نہ صرف بچوں بلکہ بزرگوں کے لیے بھی ضروری ہے۔ ایک طرف ہولی کے بعد بزرگوں میں جلد سے متعلق بیماریاں، ہاضمہ، بخار اور کئی طرح کے مسائل دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہولی کے بعد شراب یا دیگر قسم کے نشہ کی وجہ سے متعدد واقعات رونما ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر راجیش کا کہنا ہے کہ ان کے پاس آنے والے مریضوں میں بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جو پہلے کووڈ 19 کا شکار ہو چکے ہیں اور اب کووِڈ کے سائیڈ ایفیکٹس اور دیگر کئی وجوہات کی وجہ سے مختلف مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ جن میں کمزوری محسوس کرنا، ہاضمے کی خرابی، سانس کے مسائل اور موسمی انفیکشن کا مسئلہ شامل ہے۔
رنگوں سے سانس کے مسائل یا جلد کی الرجی ہو سکتی ہے۔ ایسے میں جہاں تک ممکن ہو رنگوں کے استعمال سے پرہیز کریں۔ جن لوگوں کو سانس لینے میں کسی قسم کی پریشانی یا الرجی ہے یا جن کی جلد زیادہ حساس ہے، انہیں ایسی جگہ سے دور رہنا چاہیے جہاں رنگ کھیلا جارہا ہو، اس کے ساتھ ہی انہیں رنگوں سے بھی دور رہنا چاہیے۔ ہولی پر کھانے میں احتیاط برتنا چاہئے۔ درحقیقت ہولی کے دوران جب کوئی آپ کے گھر ہولی کھیلنے آتا ہے یا آپ کسی کے گھر ہولی کھیلنے جاتے ہیں تو وہاں تلے ہوئے یا مسالح دار کھانے پیش کیے جاتے ہیں جو بعد میں ہاضمے کے مسائل پیدا کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
جو لوگ ذیابیطس، دل سے متعلق امراض یا ہائی بلڈ پریشر جیسے مسائل کے شکار ہیں انہیں تہوار کے دوران اپنی خوراک کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ ہولی میں نہ صرف خوراک اور رنگوں سے متعلق احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے بلکہ شراب، بھانگ یا کسی بھی قسم کے نشہ سے دور رہنا بہت ضروری ہے۔ یہ عادت چند لمحوں کے لیے خوشی کی وجہ تو بن سکتی ہے لیکن یہ جسم کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور کئی بار حادثات کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔