ETV Bharat / sukhibhava

World Rabies Day 2022 عالمی سطح پر تین ارب سے زائد لوگوں میں ریبیز کا خطرہ

ملک میں کتے کے کاٹنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 150 ممالک میں ہر سال 59 ہزار افراد ریبیز کی وجہ سے جان گنوا بیٹھتے ہیں۔ worldwide are risk of rabies

author img

By

Published : Sep 28, 2022, 12:08 PM IST

عالمی سطح پر تین ارب سے زائد لوگوں کو رینیز کا خطرہ
عالمی سطح پر تین ارب سے زائد لوگوں کو رینیز کا خطرہ

عام طور پر لوگ کتے کے کاٹنے سے ہونے والے جان لیوا بیماریوں سے واقف ہیں۔ ویسے بھی آج کل ملک میں کتے کے کاٹنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے لوگوں میں کتے کے کاٹنے سے پھیلنے والے بیماری ریبیز کے بارے میں جاننے کی تجسس بڑھ گئی ہے۔ More than three billion people worldwide are risk of rabies

ریبیز ویکسین کے ذریعے روکی جانے والی ایک وائرل بیماری ہے۔ ریبیز زیادہ تر کتوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ ریبیز کے بارے میں لوگوں میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ یہ صرف کتے کے کاٹنے سے ہوتا ہے جبکہ یہ درست نہیں ہے۔ کتوں کے علاوہ ریبیز کا وائرس کسی بھی جنگلی یا پالتو جانور میں ہوسکتا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 150 ممالک میں ہر سال 59 ہزار افراد ریبیز کی وجہ سے جان گنواتے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ 95 فیصد کیسز ایشیا اور افریقہ کے ممالک سے آتے ہیں۔ اس لیے 'ریبیز کا عالمی دن' ہر سال 28 ستمبر کو منایا جاتا ہے، جس کا مقصد لوگوں میں وائرل انفیکشن ریبیز کے تعلق سے آگاہی پھیلانا ہے۔

ایک اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو ہر سال 50000 سے زائد افراد ریبیز انفیکشن سے ہلاک ہوتے ہیں۔ 28 ستمبر کو لوئس پاسچر کی برسی بھی منائی جاتی ہے۔ فرانسیسی کیمیا دان اور مائکرو بایولوجسٹ لوئس پاسچر نے ریبیز کی پہلی ویکسین تیار کی تھی۔

کیا ہے ریبیز اور اس کے چیلنجز: ڈپارٹمنٹ آف ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (CDC) کے مطابق، ریبیز ایک وائرل بیماری ہے جو گرم خون والے جانداروں کی تمام اقسام کو متاثر کرسکتی ہے۔ ریبیز جانوروں کے کاٹنے یا اس کے ناخن لگنے سے پھیلتا ہے۔ یہ بیماری گھریلو اور جنگلی جانوروں کو متاثر کرتی ہے۔ اور ان جانوروں کے رابطے میں آنے سے لوگوں میں پھیلتی ہے۔ اس انفیکشن کی وجہ سے اگر مریض کی حالت مزید خراب ہو جائے تو موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔


ریبیز کے بارے میں لوگوں میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ یہ صرف کتے کے کاٹنے سے ہوتا ہے جبکہ یہ درست نہیں ہے۔ کتوں کے علاوہ ریبیز کا وائرس کسی بھی جنگلی اور پالتو جانور سے ہوسکتا ہے۔ مثال کے طور پر، چمگادڑ، لومڑی، ریکون اور دیگر جنگلی جانوروں کے کاٹنے سے بھی پھیلتا ہے۔ تاہم، دنیا بھر میں ریبیز کے زیادہ تر کیسز کتے کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

ریبیز کی علامات: ریبیز کی پہلی علامات کمزوری یا بے چینی ہے، یہ بخار یا سر درد کے ساتھ فلو کے شکل میں ہوسکتا ہے۔ یہ علامات کئی دنوں تک رہ سکتی ہیں۔ کاٹنے کی جگہ پر تکلیف یا خارش کا احساس بھی ہو سکتا ہے، جو چند دنوں میں دماغ کی خرابی، بے چینی، الجھن جیسی شدید علامات میں بدل جاتا ہے۔ جیسے جیسے بیماری بڑھتی ہے، ویسے ویسے غیر معمولی رویے، ہائیڈروفوبیا (پانی کا خوف) اور نیند کی بیماری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بیماری کی شدید مدت عام طور پر 2 سے 10 دن کے بعد ختم ہوجاتی ہے۔

مزید پڑھیں:

ریبیز وائرس کی روک تھام: کتے کے کاٹنے کے بعد جان بچانے والے علاج تک رسائی کو یقینی بنا کر ریبیز کی بیماری کو 100% روکا جا سکتا ہے۔ ریبیز سے ہونے والی انسانی اموات کو ختم کرنے کے لیے انسان اور جانوروں کی صحت کی خدمات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

ریبیر کے حوالے GARC کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق اگر کسی متاثرہ شخص کا لعاب کسی دوسرے شخص کے زخم پر لگ جائے تو اس میں انفیکشن پھیلنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر متاثرہ شخص کسی دوسرے شخص سے جسمانی رابطہ قائم کرتا ہے تو اس مرحلے میں بھی انفیکشن پھیلنے کا خطرہ رہتا ہے۔ عام حالات میں، اگر کوئی متاثرہ شخص کسی دوسرے شخص کو چھوتا ہے، تو اس میں انفیکشن پھیلنے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ یہ بیماری کسی متاثرہ شخص کا بچا ہوا کھانا کھانے، ان کے استعمال شدہ گندے برتنوں میں کھانا کھانے اور ان کے بچے ہوئے سگریٹ پینے سے بھی پھیل سکتی ہے۔

عام طور پر لوگ کتے کے کاٹنے سے ہونے والے جان لیوا بیماریوں سے واقف ہیں۔ ویسے بھی آج کل ملک میں کتے کے کاٹنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے لوگوں میں کتے کے کاٹنے سے پھیلنے والے بیماری ریبیز کے بارے میں جاننے کی تجسس بڑھ گئی ہے۔ More than three billion people worldwide are risk of rabies

ریبیز ویکسین کے ذریعے روکی جانے والی ایک وائرل بیماری ہے۔ ریبیز زیادہ تر کتوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ ریبیز کے بارے میں لوگوں میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ یہ صرف کتے کے کاٹنے سے ہوتا ہے جبکہ یہ درست نہیں ہے۔ کتوں کے علاوہ ریبیز کا وائرس کسی بھی جنگلی یا پالتو جانور میں ہوسکتا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً 150 ممالک میں ہر سال 59 ہزار افراد ریبیز کی وجہ سے جان گنواتے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ 95 فیصد کیسز ایشیا اور افریقہ کے ممالک سے آتے ہیں۔ اس لیے 'ریبیز کا عالمی دن' ہر سال 28 ستمبر کو منایا جاتا ہے، جس کا مقصد لوگوں میں وائرل انفیکشن ریبیز کے تعلق سے آگاہی پھیلانا ہے۔

ایک اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو ہر سال 50000 سے زائد افراد ریبیز انفیکشن سے ہلاک ہوتے ہیں۔ 28 ستمبر کو لوئس پاسچر کی برسی بھی منائی جاتی ہے۔ فرانسیسی کیمیا دان اور مائکرو بایولوجسٹ لوئس پاسچر نے ریبیز کی پہلی ویکسین تیار کی تھی۔

کیا ہے ریبیز اور اس کے چیلنجز: ڈپارٹمنٹ آف ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (CDC) کے مطابق، ریبیز ایک وائرل بیماری ہے جو گرم خون والے جانداروں کی تمام اقسام کو متاثر کرسکتی ہے۔ ریبیز جانوروں کے کاٹنے یا اس کے ناخن لگنے سے پھیلتا ہے۔ یہ بیماری گھریلو اور جنگلی جانوروں کو متاثر کرتی ہے۔ اور ان جانوروں کے رابطے میں آنے سے لوگوں میں پھیلتی ہے۔ اس انفیکشن کی وجہ سے اگر مریض کی حالت مزید خراب ہو جائے تو موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔


ریبیز کے بارے میں لوگوں میں یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ یہ صرف کتے کے کاٹنے سے ہوتا ہے جبکہ یہ درست نہیں ہے۔ کتوں کے علاوہ ریبیز کا وائرس کسی بھی جنگلی اور پالتو جانور سے ہوسکتا ہے۔ مثال کے طور پر، چمگادڑ، لومڑی، ریکون اور دیگر جنگلی جانوروں کے کاٹنے سے بھی پھیلتا ہے۔ تاہم، دنیا بھر میں ریبیز کے زیادہ تر کیسز کتے کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

ریبیز کی علامات: ریبیز کی پہلی علامات کمزوری یا بے چینی ہے، یہ بخار یا سر درد کے ساتھ فلو کے شکل میں ہوسکتا ہے۔ یہ علامات کئی دنوں تک رہ سکتی ہیں۔ کاٹنے کی جگہ پر تکلیف یا خارش کا احساس بھی ہو سکتا ہے، جو چند دنوں میں دماغ کی خرابی، بے چینی، الجھن جیسی شدید علامات میں بدل جاتا ہے۔ جیسے جیسے بیماری بڑھتی ہے، ویسے ویسے غیر معمولی رویے، ہائیڈروفوبیا (پانی کا خوف) اور نیند کی بیماری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بیماری کی شدید مدت عام طور پر 2 سے 10 دن کے بعد ختم ہوجاتی ہے۔

مزید پڑھیں:

ریبیز وائرس کی روک تھام: کتے کے کاٹنے کے بعد جان بچانے والے علاج تک رسائی کو یقینی بنا کر ریبیز کی بیماری کو 100% روکا جا سکتا ہے۔ ریبیز سے ہونے والی انسانی اموات کو ختم کرنے کے لیے انسان اور جانوروں کی صحت کی خدمات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

ریبیر کے حوالے GARC کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق اگر کسی متاثرہ شخص کا لعاب کسی دوسرے شخص کے زخم پر لگ جائے تو اس میں انفیکشن پھیلنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر متاثرہ شخص کسی دوسرے شخص سے جسمانی رابطہ قائم کرتا ہے تو اس مرحلے میں بھی انفیکشن پھیلنے کا خطرہ رہتا ہے۔ عام حالات میں، اگر کوئی متاثرہ شخص کسی دوسرے شخص کو چھوتا ہے، تو اس میں انفیکشن پھیلنے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ یہ بیماری کسی متاثرہ شخص کا بچا ہوا کھانا کھانے، ان کے استعمال شدہ گندے برتنوں میں کھانا کھانے اور ان کے بچے ہوئے سگریٹ پینے سے بھی پھیل سکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.