ETV Bharat / sukhibhava

Marburg Virus Disease: ماربرگ وائرس کا پھیلنا، صحت عامہ کے لیے تشویش

author img

By

Published : Oct 7, 2022, 4:02 PM IST

ماربرگ وائرس کے 1976 میں فرینکفرٹ، جرمنی، اور سربیا میں تیزی سے پھیلنے کے بعد ماربرگ کے ماہر وائرولوجسٹوں نے اس وائرس کو دریافت کیا تھا، یہ وائرس Filoviridae خاندان کا ایک رکن ہے اور ایبولا وائرس کی طرح مہلک ہے جو چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوسکتا ہے۔ Marburg virus disease

ماربرگ وائرس کا پھیلنا، صحت عامہ کے لیے تشویش
ماربرگ وائرس کا پھیلنا، صحت عامہ کے لیے تشویش

حیدرآباد:ماربرگ وائرس کے 1976 میں فرینکفرٹ، جرمنی، ماربرگ اور سربیا میں تیزی سے پھیلنے کے بعد ماربرگ کے ماہر وائرولوجسٹوں نے اس وائرس کو دریافت کیا تھا، یہ وائرس Filoviridae خاندان کا ایک رکن ہے اور ایبولا وائرس کی طرح مہلک ہے، ماربرگ وائرس چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے اور انسان سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔ Marburg virus outbreak in 2022: a public health concern

2004 میں وسطی افریقہ کے انگولا میں ماربرگ وائرس سے بڑے پیمانے پر لوگ متاثر ہوئے تھے۔ جس کی شرح اموات 90 فیصد تھی۔ رواں برس جولائی 2022 میں تقریباً 18 سال بعد ایک بار پھر مغربی افریقہ کے آشانتی علاقے میں ماربرگ وائرس کے دو کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق 2022 میں اس وباء کے پھیلنے کا خدشہ قومی سطح پر زیادہ اور عالمی سطح پر کم ہے۔ تاہم اس بات کا خطرہ لاحق ہے کہ یہ وباء دوسرے ممالک میں تیزی سے پھیلے گی، کیونکہ ماربرگ وائرس کے مرض میں مبتلا پہلا مریض کچھ دن قبل گھانا کے آشانتی علاقے میں سفر کیا تھا۔ ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ ایبولا وائرس کی طرح ماربرگ وائرس بھی متاثرہ افراد کے جسمانی رطوبتوں کے ذریعے انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔

اس طرح مریض کے لواحقین اور ہیلتھ ورکرز متاثرہ شخص کا علاج کر کے انفکشن کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بڑھتی عالمیت اور بین الاقوامی سفر اس وائرس کو عالمی سطح پر بڑھا سکتا ہے، ماربرگ وائرس سے نمٹنے کے لیے فی الحال کوئی مخصوص ویکسین یا اینٹی وائرل علاج نہیں ہے۔ Marburg virus disease

مزید پڑھیں:

ڈبلیو ایچ او کے مطابق ماربرگ وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے فوری طور پر غور کرنا ضروری ہے۔ ماربرگ وائرس کے خلاف ویکسین تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ تمام ممالک کے حکومتوں کو اپنے شہریوں کے لیے ماربرگ وائرس کے علاج کو یقینی بنانا ضروری ہے۔


تاہم سب سے اہم بات یہ ہے کہ گھانا کے تین خطوں (آشانتی، سوانا اور مغربی علاقوں) میں اس وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جانے چاہئے۔ جن میں دو کیسز کی نشاندہی کی گئی ہے، گھانا کے ان متاثرہ علاقوں میں وائرس کی منتقلی کو روکنا عالمی سطح پر وائرس کے پھیلنے کے خطرے کو کم کرسکتا ہے۔ Marburg virus disease

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ وائرس کے حوالے سے لوگوں میں آغاہی مہم کی شروعات ضروری ہے تاکہ ماربرگ وائرس کی بیماری اور چمگاڈر سے انسان اور انسان سے انسان میں منتقل ہونے کے متعلقہ خطرات کے بارے میں لوگوں کو بتایا جاسکے۔

حیدرآباد:ماربرگ وائرس کے 1976 میں فرینکفرٹ، جرمنی، ماربرگ اور سربیا میں تیزی سے پھیلنے کے بعد ماربرگ کے ماہر وائرولوجسٹوں نے اس وائرس کو دریافت کیا تھا، یہ وائرس Filoviridae خاندان کا ایک رکن ہے اور ایبولا وائرس کی طرح مہلک ہے، ماربرگ وائرس چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے اور انسان سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔ Marburg virus outbreak in 2022: a public health concern

2004 میں وسطی افریقہ کے انگولا میں ماربرگ وائرس سے بڑے پیمانے پر لوگ متاثر ہوئے تھے۔ جس کی شرح اموات 90 فیصد تھی۔ رواں برس جولائی 2022 میں تقریباً 18 سال بعد ایک بار پھر مغربی افریقہ کے آشانتی علاقے میں ماربرگ وائرس کے دو کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق 2022 میں اس وباء کے پھیلنے کا خدشہ قومی سطح پر زیادہ اور عالمی سطح پر کم ہے۔ تاہم اس بات کا خطرہ لاحق ہے کہ یہ وباء دوسرے ممالک میں تیزی سے پھیلے گی، کیونکہ ماربرگ وائرس کے مرض میں مبتلا پہلا مریض کچھ دن قبل گھانا کے آشانتی علاقے میں سفر کیا تھا۔ ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ ایبولا وائرس کی طرح ماربرگ وائرس بھی متاثرہ افراد کے جسمانی رطوبتوں کے ذریعے انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔

اس طرح مریض کے لواحقین اور ہیلتھ ورکرز متاثرہ شخص کا علاج کر کے انفکشن کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بڑھتی عالمیت اور بین الاقوامی سفر اس وائرس کو عالمی سطح پر بڑھا سکتا ہے، ماربرگ وائرس سے نمٹنے کے لیے فی الحال کوئی مخصوص ویکسین یا اینٹی وائرل علاج نہیں ہے۔ Marburg virus disease

مزید پڑھیں:

ڈبلیو ایچ او کے مطابق ماربرگ وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے فوری طور پر غور کرنا ضروری ہے۔ ماربرگ وائرس کے خلاف ویکسین تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ تمام ممالک کے حکومتوں کو اپنے شہریوں کے لیے ماربرگ وائرس کے علاج کو یقینی بنانا ضروری ہے۔


تاہم سب سے اہم بات یہ ہے کہ گھانا کے تین خطوں (آشانتی، سوانا اور مغربی علاقوں) میں اس وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جانے چاہئے۔ جن میں دو کیسز کی نشاندہی کی گئی ہے، گھانا کے ان متاثرہ علاقوں میں وائرس کی منتقلی کو روکنا عالمی سطح پر وائرس کے پھیلنے کے خطرے کو کم کرسکتا ہے۔ Marburg virus disease

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ وائرس کے حوالے سے لوگوں میں آغاہی مہم کی شروعات ضروری ہے تاکہ ماربرگ وائرس کی بیماری اور چمگاڈر سے انسان اور انسان سے انسان میں منتقل ہونے کے متعلقہ خطرات کے بارے میں لوگوں کو بتایا جاسکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.