حیدرآباد: کشمیری تہذیب و ثقافت سمیت وہاں کے کھانے دنیا بھر میں اپنے منفرد انداز اور ذائقے کی وجہ پہچانے جاتے ہیں، ان میں سب سے زیادہ مشہور کھانا وازوان ہے، ویسے تو وازوان میں درجنوں قسم کے پکوان ہوتے ہیں، لیکن بھارت کے کسی حصے میں اگر وازوان کا ایک ہی پکوان مل جائے تو خوش قسمتی ہے، تاہم علی گڑھ میں ایک ایسا ہی دسترخوان ہر روز سجایا جاتا ہے جہاں اے ایم یو طلباء کے علاوہ دیگر کھانے کے شوقین افراد پہنچتے ہیں اور وازوان کے کسی خاص ڈش سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
دراصل وازوان کا مطلب "باورچی کے ہاتھ کا بنا ہوا کھانا" ہوتا ہے۔ کشمیری وازوان گوشت کے پکوانوں پر مشتمل ایک دعوتی ضیافت ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے اصل وازوان کا کشمیر سے باہر ملنا مشکل تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن اترپردیش کے ضلع علیگڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے سینٹنری گیٹ کے قریب کشمیری طلباء کی جانب سے وازوان ریسٹورنٹ شروع کیا گیا ہے جس میں بننے والا کشمیری ڈش کشمیری طلبا کے ساتھ ساتھ دیگر طلباء کی بھی پہلی پسند بنی ہوئی ہے۔
ہر ایک جگہ کی اپنی الگ پہچان ہوتی ہے، وہاں کے لباس، زبان، کھانے پینے کے طور طریقے اور پکوان مختلف ہوتے ہیں۔ اسی طرح کشمیری پکوان یعنی وازوان کی بھی اپنی ایک الگ شناخت ہے۔ دنیا بھر کے روایتی اور بہترین پکوانوں میں اس کا شمار کیا جاتا ہے۔
وازوان ریسٹورنٹ کے حوالے سے اے ایم یو میں زیر تعلیم بنگلہ دیشی طالب علم ایس ایم سلطان بتاتے ہیں کہ کشمیری وازوان ہم بنگلہ دیشی طلباء سمیت دیگر ممالک کے طلباء روزانہ کھانے آتے ہیں ہم سب کو بہت پسند آتا ہے۔ وازوان کی سب سے اچھی بات یہ کہ اسے کھانے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ ہم گھر پر کھانا کھارہے ہیں، دیگر ریسٹورنٹ کے مقابلے وازوان کے کھانے کا ذائقہ اچھا ہوتا ہے اور ہم نے کشمیر کے بارے میں صرف سنا ہے لیکن وازوان میں آنے کے بعد ایک چھوٹا سا کشمیر دیکھنے کو ملتا ہے۔
وہیں علیگڑھ کے مقامی اور اے ایم یو کے طلباء توقیر نے بتاتے ہیں کہ یہاں کھانے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ ہم کشمیر میں کھانا کھا رہے ہیں۔ وازوان ریسٹورنٹ کی پکوان، ذائقہ، کھلانے کا طریقہ اور اندرونی سجاوٹ کشمیر کی احساس دلاتی ہے اس لئے ہم اپنے دوستوں اور خاندان کے ساتھ اکثر یہاں آتے رہتے ہیں۔
اے ایم یو کے طالب علم، وازوان ریسٹورنٹ کے مالک سید داؤد موسوی نے بتاتے ہیں کہ 2014 میں مینے اے ایم یو میں نویں جماعت میں داخلہ لیا تھا اس کے بعد گریجویشن میں مینے کشمیری پکوان اور وہاں کے کلچر کو فروغ دینے کے مقصد سے وازوان کھولا، جو اب الحمدللہ پورا ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ یہاں کشمیری طلباء کے ساتھ ساتھ اے ایم یو میں زیر تعلیم بیرونی ممالک کے طلباء اور علیگڑھ کے مقامی بھی کشمیری پکوان سے لطف اندوز ہونے یہاں آتے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو کشمیری ذائقہ اور کلچر پسند آتا ہے۔
داؤد نے مزید بتایا کہ وازوان کو شروع کرنے کا مقصد کشمیری پکوان اور کلچر کو کشمیر سے باہر فروغ دینا ہے، وازوان میں ویسے تو بتیس ڈشز ہوتے ہیں جن میں سے ہمنے یہاں چند رکھی ہوئی ہیں جیسے روکھن جوش، رستہ، مرچی کورما، سیک کباب وغیرہ وغیرہ ہے۔
مزید پڑھیں:
واضح رہے کہ وازوان ایک کشمیری روایتی پکوان ہے اگر آپ کو ایک ہی ساتھ ان تمام لذیذ ڈشز کو چکھنے کا موقع ملے تو آپ ضرور ان کھانوں کا مزہ لیں۔ تاہم اتنا ہی نہیں بلکہ آپ کو اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار تو ضرور کشمیری ڈش وازوان کا لطف اندوز ہونا چاہیے۔