حیدرآباد: ہیپاٹائٹس بنیادی طور پر جگر کی بیماری ہے، جو وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس مرض میں جگر میں سوجن آجاتی ہے۔ ہیپاٹائٹس کے 5 اقسام ہوتے ہیں، جیسے A، B، C، D اور E۔ میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہیپاٹائٹس کی وجہ سے ہر سال عالمی سطح پر اموات کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ہیپاٹائٹس کے B اور C اقسام لاکھوں لوگوں میں دائمی بیماری کے باعث بن رہے ہیں۔ Hepatitis is related to liver disease
ہیپاٹائٹس کی کتنے اقسام ہیں؟
ہیپاٹائٹس وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے جس کو 5 اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہ 5 اقسام پوری دنیا کے لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بنا ہواہے۔
ہیپاٹائٹس اے: ڈبلیو ایچ او کے مطابق، ہر سال 1.4 ملین لوگ اس بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔ یہ آلودہ خوراک اور آلودہ پانی کے استعمال سے ہوتا ہے۔
ہیپاٹائٹس بی: انفیکٹیڈ خون کی منتقلی اور سیمین کے علاوہ دیگر سیالوں کی نمائش سے پھیلتا ہے۔
ہیپاٹائٹس سی: ہیپاٹائٹس سی وائرس (HCV) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ خون اور انفیکٹیڈ انجیکشن کے استعمال سے ہوتا ہے۔
ہیپاٹائٹس ڈی: ہیپاٹائٹس ڈی (HDV) وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ جو لوگ پہلے ہی HBV وائرس سے متاثر ہوتے ہیں۔ وہی لوگ اس وائرس سے متاثر ہوتے ہیں۔ اگر HDV اور HBV دونوں ایک ساتھ موجود ہوں تو صورتحال مزید خراب ہو جاتے ہیں۔
Hepatitis E :Hepatitis E وائرس (HEV) کی وجہ سے ہوتا ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں ہیپاٹائٹس کے انفیکشن کی وجہ زہریلے پانی اور خوراک مانا جارہا ہے۔
ایکیوٹ ہیپاٹائٹس: اس میں جگر میں اچانک سوزش ہوجاتی ہے جس کی علامات چھ ماہ تک جسم میں رہتی ہیں اور مریض آہستہ آہستہ صحت یاب ہونے لگتا ہے۔ ایکیوٹ ہیپاٹائٹس عام طور پر HAV انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔
کرونک ہیپاٹائٹس: کرونک ہیپاٹائٹس سے ہر سال دنیا بھر میں 13-150 ملین افراد متاثر ہوتے ہیں۔ اس میں زیادہ تر لوگ جگر کے کینسر اور جگر کی بیماری کی وجہ سے مرتے ہیں۔ ایچ آئی وی انفیکشن کے دائمی مریض کا مدافعتی نظام بری طرح متاثر ہوتا ہے۔
ہیپاٹائٹس کی وجوہات کیا ہیں؟
ہیپاٹائٹس ایک بیماری ہے جو جگر کی سوزش کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس وائرل انفیکشن کی وجہ سے جان بھی جاسکتی ہے اس کے کئی وجوہات ہیں۔
(1) وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہیپاٹائٹس اے، ہیپاٹائٹس بی اور ہیپاٹائٹس سی ہوتے ہیں۔
(2) الکحل: الکحل ہمارے جگر سے براہ راست میٹابولائز ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ جسم کے دوسرے حصوں میں بھی گردش کرنے لگتا ہے۔ اس لیے جب کوئی بہت زیادہ شراب پیتا ہے تو اس شخص میں ہیپاٹائٹس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
(3) ادویات کے مضر اثرات: یہ بھی ہیپاٹائٹس کی ایک وجہ ہے۔ بعض ادویات کا زیادہ استعمال جگر کے خلیوں کی سوزش کا باعث بنتا ہے اور ہیپاٹائٹس کے خطرے میں اضافہ کرتا ہے۔
ہیپاٹائٹس کی علامات کیا ہیں؟
ہیپاٹائٹس کے شروعات میں کوئی واضح علامات نظر نہیں آتی، تاہم کرونک ہیپاٹائٹس میں کئی علامات واضح طور پر نظر آتے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔
- یرقان
- پیشاب کے رنگ میں تبدیلی
- انتہائی تھکاوٹ
- الٹی یا متلی
- پیٹ میں درد
- جسم میں خارش
- بھوک میں کمی
- اچانک وزن میں کمی
ہیپاٹائٹس کا علاج کیا ہے؟
ایکیوٹ ہیپاٹائٹس چند ہفتوں میں کم ہونے لگتا ہے اور مریض کو آرام ملنے لگتا ہے۔ جبکہ دائمی ہیپاٹائٹس میں دوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ جگر کی خرابی کی صورت میں لیور ٹرانسپلانٹیشن بھی ایک آپشن ہے۔
ہیپاٹائٹس میں خوراک کیا ہونی چاہیے؟
صحت مند غذا کی مدد سے ہیپاٹائٹس کے مسئلے پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ہی خوراک سے متعلق ان چیزوں کا بھی خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
ہیپاٹائٹس کے مریض کو اپنی خوراک میں پھول گوبھی، بروکولی، بنس، سیب، ایواکاڈو شامل کرنا چاہئے۔
اس کے علاوہ پیاز اور لہسن جیسے روایتی مصالحے بھی فائدہ مند ہوتے ہیں۔
پانی وافر مقدار میں پئیں، تازہ پھلوں کا جوش ضرور پئیں۔
الکحل کی مقدار اور گندم کی مقدار کو کم کریں۔
جنک فوڈ، سفید آٹے سے بنے کھانے، پراسیس فوڈ اور میٹھی چیزوں کے استعمال سے پرہیز کریں۔
ہیپاٹائٹس کے خلاف احتیاطی تدابیر
ہیپاٹائٹس بی اور سی کو روکنے کے لیے کئی احتیاطی تدابیر اختیار کیا جاسکتا ہے، جیسے بچوں میں ویکسینیشن کرواکر ہیپاٹائٹس محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (CDC) کے مطابق، 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے بالغوں کو ہیپاٹائٹس کی 3 خوراکیں دی جانی چاہئیں۔ اس طرح انہیں ہیپاٹائٹس سے تحفظ فراہم کیا جاسکتا ہے اس کے علاوہ ان باتوں کا بھی خیال رکھا جانا چاہئے۔
استرا، ٹوتھ برش اور سوئی کو کسی کے ساتھ شیئر نہ کریں، اس سے انفیکشن کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔
ٹیٹو بنواتے وقت محفوظ آلات کا استعمال کو یقینی بنائیں۔ کان میں سوراخ کراتے وقت اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ آلات محفوظ اور انفیکشن سے پاک ہوں۔